کرونا کی وبا کے شروع ہونے کے بعد ، انیسویں ، بزمِ شگفتہ گوئی ، نے ارشد مرشد صاحب کے ہاں قہقہے بکھیرے ، اُس کے بعد تمام شگفتہ گو اپنے اپنے گھروں میں مقید ہو گئے ۔
جوں جوں بیسویں بزمِ شگفتہ گوئی کی محفل تقریب کی تاریخ قریب آرہی تھی ، شگفتگویاؤں میں بے چینی بھی ڑھتی جارہی تھی ۔
کافی سوچ و بچار کے بعد طے پایا کہ اپنے اپنے مضامین وٹس ایپ کے ذریعے ، ایک دوسرے کو پڑھائے جائیں اور داد بصورت کمنٹس وصول کی جائے -
یوں 20 ویں ، 21 ویں ، 22 ویں اور 23 ویں محفل وٹس ایپ کی زینت بنی ، راقم بمع بڑھیا اور چم چم 13 جولائی کو بذریعہ خلائی سفر اسلام آباد پہنچا، 15 جولائی کا ڈاکٹر عزیز فیصل مرزا کو فون آیا ۔ کہ کیوں نہ 24 ویں محفل حاضرہ و ناظرہ برپا کی جائے ۔
مہاجر زاہ ، پی سی میں پہلے 4 دن خود ساختہ قرنطینہ میں تھا، آصف اکبر صاحب چھور میں لالہ ءِ صحرائی بنے ہوئے تھے ۔ قرنطینہ کی مدت بڑھنے کا بھی خدشہ تھا-
لہذا ڈاکٹر صاحب کو انتظار فرمائیے کا مژدہ سنایا ۔
اور مہاجرزادہ ، مہاجر بنا ہوا تھا سوچا کہ 24 ویں محفل اپنے ہاں برپا کرائی جائے ۔ 14 دن بعد بیٹے کے گھر شفٹ ہوا ۔ جہاں بیٹی اور بہو کے حکم کے مطابق مزید ہفتہ گذارنے تھے ، کیوں کہ بوڑھا استھیما کی وجہ سے ، ساون کے اندھے کی بجائے ، سخت قسم کی کھانسی میں مبتلاء ہو چکا تھا - انہیلر، دوائیاں اور نیبولائزر کا استعمال بڑھ چکا تھا ، لہذا چوبیسویں شگفتہ گوئی کی بزم بھی وٹس ایپ پر برپا کی گئی۔
25 ویں نشت نہایت اہم تھی ، کیوں کہ دوسری سالگرہ ہونے جا رہی تھی ، لہذا آصف اکبر صاحب نے ہمت پکڑی اور اپنے گھر میں ، شگفتہ گوئی کی بزم منعقد کر ڈالی ۔
یوں 7 ستمبر کی شب رات 10:23 پر ڈاکٹر عزیز فیصل صاحب کا پیغام آیا ،
" بارہ ستمبر 2020 بروز ہفتہ شام چار بجے ، انشا اللہ کرونا کے اختتام پر پہلی بالمشافہ نشست ہوگی۔ جناب آصف اکبر صاحب نے میزبانی کے لیے اپنے گھر کی آفر کی جو شکریہ کے ساتھ قبول کر لی گئی
احباب اپنی آمد سے مطلع فرمائیں۔"
شاذیہ مُفتی صاحبہ نے 11:16 پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ۔
ہمیں ویڈیو کال پر سن لیجےء گا
انشاء اللہ نومبر کے آخری ہفتہ میں اسلام آباد اونگی پھر سب احباب سے ملاقات ہوگی-
عاطف مرزا نے پھلجڑی چھوڑی ،
سائنسی ایجادات کے اس دور میں ویڈیو کانفرنس نامی پونی ملاقات طے ہو سکتی ہے، ماہرِ کمپیوٹریات جناب آصف اکبر سے آئندہ ملاقات میں اس طریقہء ملاقات پر رہ نمائی لی جائے گی، تاکہ ایک دوسرے کے 9ضرب4 کے چوکھٹوں کی زیارت بھی نصیب ہو،
ڈاکٹرعزیز فیصل نے منادی کروائی ۔
تقریباً پانچ ماہ بعد آن لائن نشست کی بجائے آف لائن یا نارمل مناثرہ نشست برپا ہونے جا رہی ہے۔ شہر سے باہر کے تمام احباب ہمیں آن لائن جائن کریں گے۔ ڈاکٹر شاہد اشرف، ڈاکٹر کلیم، شازیہ مفتی اور عابد علی عابد سے التماس ہے کہ اپنے نثر پارے تیار رکھیں اور وٹس ایپ یا کسی اور آن لائن رابطے کے ذریعے نشست میں حصہ لیجیے۔
یوں 12 ستمبر کو عسکری-14 سے گاڑی دوڑاتا مہاجرزادہ ٹھیک 4:00 آصف صاحب کے گھر پہنچا ، جہاں سے 3:47 پر ایک نقشہ اور اعلانِ فتح مندی ، عاطف مرزا وٹس ایپ پر چھاپ چکے تھے- اب نقار خانے میں طوطی کی بھلا کوئی سنتا ہے ؟
السلام عليكم معزز شگفتگین
میں اس وقت آصف اکبر صاحب کے درِ دولت کے باہر پہنچ چکا ہوں-
سر خالد، سر ارشد مرشد، سر ارشد محمود، ڈاکٹر فیصل، فردوس عالم صاحبان
حبیبہ، ڈاکٹر فاخرہ آپ لوگ کب پہنچ رہے ہیں؟
جس کا جواب 4:11 پر ڈاکٹر فیصل مرزا نے سطحی طور پر ، سوشل میڈیا کی پرلطف سطحی پوسٹیں " لگا کر دیا ۔
جبکہ عاطف مرزا سٹینڈ پر کیمرہ لگا کر ، محفل کا آن لائن حشر و نشر کرنے کی تیاری کر چکے تھے :
ڈاکٹر عزیز فیصل نے ہمیشہ کی طرح تلاوت سے محفل کا آغاز کیا اب چونکہ کیمرے بلکہ موبائل کی آنکھ کی زد میں تھے -
لہذا اپنے موبائل سے ، اپنی حد سے زیادہ مزاحیہ تحریر
، سوشل میڈیا کی پرلطف سطحی پوسٹیں " سنانا شروع کردیا ۔
عزیز فیصل ڈاکٹر- وڈیو لنک :
اور یوں قہقہوں کی محفل سج گئے۔ جِس نے کرونا کے بے ثباتیاں بھلا دیں ۔ اب چونکہ یہ سب لائیو ٹیلی کاسٹ ہو رہا تھا ۔ مہاجر زادہ نے گھر آکر سنا، تو اندر کا ایڈیٹر اور پروڈیوسر بیدار ہو گیا ۔ کانٹ چھانٹ کر صوت کو بڑھا کر بغیر سازیوں کے اِس یو ٹیوب کے حوالے کر دیا ،
یوں ۔ 6 وڈیوز کےساتھ مہاجرزادہ کی یو ٹیوب پلے لسٹ میں شگفتگو کا اضافہ ہو ا۔
عاطف مرزا نے موبائل کا رُخ اپنی طرف گھما کر ، اپنے مختصریئے المعروف نثریئے سنانا شروع کر دیئے ۔
کہا جاتا ہے ، کہ قائد اعظم اور اردو صرف اتنی آتی تھی ، جتنی مہاجر زادہ اور امھارک (ایتھوپیئن زُبان) ۔ اُن کے ایک تقریر میں بولے جانے والے لفظ کام ، کام اور کام کو عاطف مرزا نے پاکستانی غلط فہمی کے تناظر میں پیش کیا -
Calm, Calm aur Calm
عاطف مرزا- شگفتگو- وڈیو لنک :
جوں جوں بیسویں بزمِ شگفتہ گوئی کی محفل تقریب کی تاریخ قریب آرہی تھی ، شگفتگویاؤں میں بے چینی بھی ڑھتی جارہی تھی ۔
کافی سوچ و بچار کے بعد طے پایا کہ اپنے اپنے مضامین وٹس ایپ کے ذریعے ، ایک دوسرے کو پڑھائے جائیں اور داد بصورت کمنٹس وصول کی جائے -
یوں 20 ویں ، 21 ویں ، 22 ویں اور 23 ویں محفل وٹس ایپ کی زینت بنی ، راقم بمع بڑھیا اور چم چم 13 جولائی کو بذریعہ خلائی سفر اسلام آباد پہنچا، 15 جولائی کا ڈاکٹر عزیز فیصل مرزا کو فون آیا ۔ کہ کیوں نہ 24 ویں محفل حاضرہ و ناظرہ برپا کی جائے ۔
مہاجر زاہ ، پی سی میں پہلے 4 دن خود ساختہ قرنطینہ میں تھا، آصف اکبر صاحب چھور میں لالہ ءِ صحرائی بنے ہوئے تھے ۔ قرنطینہ کی مدت بڑھنے کا بھی خدشہ تھا-
لہذا ڈاکٹر صاحب کو انتظار فرمائیے کا مژدہ سنایا ۔
اور مہاجرزادہ ، مہاجر بنا ہوا تھا سوچا کہ 24 ویں محفل اپنے ہاں برپا کرائی جائے ۔ 14 دن بعد بیٹے کے گھر شفٹ ہوا ۔ جہاں بیٹی اور بہو کے حکم کے مطابق مزید ہفتہ گذارنے تھے ، کیوں کہ بوڑھا استھیما کی وجہ سے ، ساون کے اندھے کی بجائے ، سخت قسم کی کھانسی میں مبتلاء ہو چکا تھا - انہیلر، دوائیاں اور نیبولائزر کا استعمال بڑھ چکا تھا ، لہذا چوبیسویں شگفتہ گوئی کی بزم بھی وٹس ایپ پر برپا کی گئی۔
25 ویں نشت نہایت اہم تھی ، کیوں کہ دوسری سالگرہ ہونے جا رہی تھی ، لہذا آصف اکبر صاحب نے ہمت پکڑی اور اپنے گھر میں ، شگفتہ گوئی کی بزم منعقد کر ڈالی ۔
یوں 7 ستمبر کی شب رات 10:23 پر ڈاکٹر عزیز فیصل صاحب کا پیغام آیا ،
" بارہ ستمبر 2020 بروز ہفتہ شام چار بجے ، انشا اللہ کرونا کے اختتام پر پہلی بالمشافہ نشست ہوگی۔ جناب آصف اکبر صاحب نے میزبانی کے لیے اپنے گھر کی آفر کی جو شکریہ کے ساتھ قبول کر لی گئی
احباب اپنی آمد سے مطلع فرمائیں۔"
شاذیہ مُفتی صاحبہ نے 11:16 پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ۔
ہمیں ویڈیو کال پر سن لیجےء گا
انشاء اللہ نومبر کے آخری ہفتہ میں اسلام آباد اونگی پھر سب احباب سے ملاقات ہوگی-
عاطف مرزا نے پھلجڑی چھوڑی ،
سائنسی ایجادات کے اس دور میں ویڈیو کانفرنس نامی پونی ملاقات طے ہو سکتی ہے، ماہرِ کمپیوٹریات جناب آصف اکبر سے آئندہ ملاقات میں اس طریقہء ملاقات پر رہ نمائی لی جائے گی، تاکہ ایک دوسرے کے 9ضرب4 کے چوکھٹوں کی زیارت بھی نصیب ہو،
ڈاکٹرعزیز فیصل نے منادی کروائی ۔
تقریباً پانچ ماہ بعد آن لائن نشست کی بجائے آف لائن یا نارمل مناثرہ نشست برپا ہونے جا رہی ہے۔ شہر سے باہر کے تمام احباب ہمیں آن لائن جائن کریں گے۔ ڈاکٹر شاہد اشرف، ڈاکٹر کلیم، شازیہ مفتی اور عابد علی عابد سے التماس ہے کہ اپنے نثر پارے تیار رکھیں اور وٹس ایپ یا کسی اور آن لائن رابطے کے ذریعے نشست میں حصہ لیجیے۔
یوں 12 ستمبر کو عسکری-14 سے گاڑی دوڑاتا مہاجرزادہ ٹھیک 4:00 آصف صاحب کے گھر پہنچا ، جہاں سے 3:47 پر ایک نقشہ اور اعلانِ فتح مندی ، عاطف مرزا وٹس ایپ پر چھاپ چکے تھے- اب نقار خانے میں طوطی کی بھلا کوئی سنتا ہے ؟
السلام عليكم معزز شگفتگین
میں اس وقت آصف اکبر صاحب کے درِ دولت کے باہر پہنچ چکا ہوں-
سر خالد، سر ارشد مرشد، سر ارشد محمود، ڈاکٹر فیصل، فردوس عالم صاحبان
حبیبہ، ڈاکٹر فاخرہ آپ لوگ کب پہنچ رہے ہیں؟
جس کا جواب 4:11 پر ڈاکٹر فیصل مرزا نے سطحی طور پر ، سوشل میڈیا کی پرلطف سطحی پوسٹیں " لگا کر دیا ۔
جبکہ عاطف مرزا سٹینڈ پر کیمرہ لگا کر ، محفل کا آن لائن حشر و نشر کرنے کی تیاری کر چکے تھے :
ڈاکٹر عزیز فیصل نے ہمیشہ کی طرح تلاوت سے محفل کا آغاز کیا اب چونکہ کیمرے بلکہ موبائل کی آنکھ کی زد میں تھے -
لہذا اپنے موبائل سے ، اپنی حد سے زیادہ مزاحیہ تحریر
، سوشل میڈیا کی پرلطف سطحی پوسٹیں " سنانا شروع کردیا ۔
عزیز فیصل ڈاکٹر- وڈیو لنک :
اور یوں قہقہوں کی محفل سج گئے۔ جِس نے کرونا کے بے ثباتیاں بھلا دیں ۔ اب چونکہ یہ سب لائیو ٹیلی کاسٹ ہو رہا تھا ۔ مہاجر زادہ نے گھر آکر سنا، تو اندر کا ایڈیٹر اور پروڈیوسر بیدار ہو گیا ۔ کانٹ چھانٹ کر صوت کو بڑھا کر بغیر سازیوں کے اِس یو ٹیوب کے حوالے کر دیا ،
یوں ۔ 6 وڈیوز کےساتھ مہاجرزادہ کی یو ٹیوب پلے لسٹ میں شگفتگو کا اضافہ ہو ا۔
عاطف مرزا نے موبائل کا رُخ اپنی طرف گھما کر ، اپنے مختصریئے المعروف نثریئے سنانا شروع کر دیئے ۔
کہا جاتا ہے ، کہ قائد اعظم اور اردو صرف اتنی آتی تھی ، جتنی مہاجر زادہ اور امھارک (ایتھوپیئن زُبان) ۔ اُن کے ایک تقریر میں بولے جانے والے لفظ کام ، کام اور کام کو عاطف مرزا نے پاکستانی غلط فہمی کے تناظر میں پیش کیا -
Calm, Calm aur Calm
عاطف مرزا- شگفتگو- وڈیو لنک :
بڑے بڑے قدآور شگفتہ گویوں کے درمیان مہاجرزادہ طفلِ مکتب ہے ، جو خود کے ساتھ ہونے والی گفتگو یا واقعہ کو اپنی انداز میں بیان کرتا ہے ، جس میں نمک بھر مزاح بھی ڈل جاتا ہے ۔ دوست قہقہے کم اور دل رکھنے کو مسکرا دیتے ہیں سوائے آصف اکبر صاحب کے ، چنانچہ چم چم (نواسی) سے ہونے والی عدیس ابابا میں گفتگو کو مہاجر زادہ نے بیان کیا ۔
خالد مہاجر زادہ- شگفتگو- خرّاٹے اور غرّاٹے
وڈیو لنک :
حبیبہ طلعت ایک کہنہ مشق لکھاری بن چکی ہیں، دو سال سے وہ شگفتگویاؤں کی محفل میں قہقہے بکھیر رہی ہیں ۔ بالکل عمومی اندازِ میں مزاح کی پھلجڑیاں چھوڑتی ہیں ، کہ سننے والا قہقہوں کے ساتھ واہ کا دادِتحسین بھی بلند کرتا ہے-
شگفتگو- پریشانی سے پریشانی کا علاج
وڈیو لنک :
آصف اکبر مزاحیہ تحریریں لکھنے میں کمال رکھتے ہیں اور اِس کے ساتھ دوسروں کے مزاح پر اُن کے جاندار قہقہے ، محفل کی رونق کو دوبالا کردیتے ہیں ، جن سے شگفتہ گو حضرات کرونا کی وجہ سے اور خانگی مصروفیات کی بنا پر سردیاں ، گرمائی میدانوں میں گذارتے ہیں ۔
چھور ایسی جگہ جہاں مہاجرزادہ نے 1977 اور 1989 میں اپنی فوجی زندگی کا لڑکپن اور جوانی گذاری ہے ، جہاں کے سانپ راتوں کو سپیروں کی تلاش میں نکلتے اور ہمیں خوفزدہ کرکے سانپوں سے بچنے کے لئے کھودی گئی ریتلی خندق میں تڑپ کر چھلانگ لگاتے ۔
وہاں بیٹھ کر بھی آصف صاحب کے حسِ مزاح میں خوف کاشائبہ تک نہ پایا ، یا شائد موبائل کی آواز کی لرزش نے بھرم رکھ لیا ہو ۔
ویسے بھی بھرم رکھنے میں اُنہیں یدِ طولا حاصل ہے ، یہی وجہ ہے کہ اِس یدطولا نے آنہیں بجٹ کے بہانے مزاحیہ غبار بیٹے سے بہانہ شروع کیا اور حکومتی بجٹ سے علمِ نجوم کی یونیورسٹی پر لا ٹہرایا ۔
وڈیو لنک :
آصف اکبر مزاحیہ تحریریں لکھنے میں کمال رکھتے ہیں اور اِس کے ساتھ دوسروں کے مزاح پر اُن کے جاندار قہقہے ، محفل کی رونق کو دوبالا کردیتے ہیں ، جن سے شگفتہ گو حضرات کرونا کی وجہ سے اور خانگی مصروفیات کی بنا پر سردیاں ، گرمائی میدانوں میں گذارتے ہیں ۔
چھور ایسی جگہ جہاں مہاجرزادہ نے 1977 اور 1989 میں اپنی فوجی زندگی کا لڑکپن اور جوانی گذاری ہے ، جہاں کے سانپ راتوں کو سپیروں کی تلاش میں نکلتے اور ہمیں خوفزدہ کرکے سانپوں سے بچنے کے لئے کھودی گئی ریتلی خندق میں تڑپ کر چھلانگ لگاتے ۔
وہاں بیٹھ کر بھی آصف صاحب کے حسِ مزاح میں خوف کاشائبہ تک نہ پایا ، یا شائد موبائل کی آواز کی لرزش نے بھرم رکھ لیا ہو ۔
ویسے بھی بھرم رکھنے میں اُنہیں یدِ طولا حاصل ہے ، یہی وجہ ہے کہ اِس یدطولا نے آنہیں بجٹ کے بہانے مزاحیہ غبار بیٹے سے بہانہ شروع کیا اور حکومتی بجٹ سے علمِ نجوم کی یونیورسٹی پر لا ٹہرایا ۔
شگفتگو- بجٹ اور علمِ نجوم
وڈیو لنک :
شاذیہ مفتی، کا اضافہ شگفتہ گویاؤں کی محفل میں20 ویں وٹس ایپ محفل میں ہوا ۔ اُن کی پہلی تحریرحیلے رزق بہانے موت - پڑھ کر یوں لگا جیسے زمانہ ماضی بعید کی کوئی تحریر ہے ۔ مرزا رجب علی بیگ کا اندازِ تحریر یا رضیہ بٹ کے ناولوں سے لئے گئے الفاظ ۔ پھر چھاپہ پڑ گیا اور کرونا میں مٹر گشت کے بعد اپنی آواز میں پڑھی جانے والی شگفتگو- یوں بھی ہوتا ہے کئی بار
موبائل کے گلہ خراب ہونے کے باوجود لطف دیا کیوں کہ اپنے گھر میں ہونے والی مغلئی دعوتِ طعام کا پورا حال سنا دیا ۔
ڈاکٹر شاہد اشرف ، خود تو نہ آسکے لیکن ایک غزل گو عاشق نامراد کا حال رشتہ دارکی سرگزشت میں بیان کر دیا ۔ جِس کی حتمی منزل محبوبہ کے عقد میں گواہ بننا تھی ۔
ارشد مرشد اور اُن کے دوست اقبال جان بھی تشریف لائے ، جنہوں نے سننے اور قہقہے لگانے پر اکتفا کیا -
یوں آصف اکبر کے گھر دوسالہ شاندار محفلِ مناثرہ ، شگفتہ گویاؤں کی قہقہہ سے بھرپور شام ایک پُر تکلف شام کی چائے ، حلیم کے مزے ، چٹخارے دارچنا چاٹ ، سینڈوچز دو اقسام کے کیک اور گرم گرم کافی کے ساتھ اختتام کو پہنچی -
٭٭٭٭٭٭واپس٭٭٭٭٭٭
شگفتگین اپنی اپنی جگہ اپنے اپنے میدانوں میں مہارت رکھتے ہیں
جواب دیںحذف کریںسر خالد چیف آرکائیور، ماسٹر میڈیا کنٹرولر کے فرائض بخوبی سنبھالے ہوئے ہیں۔
سر آصف نے اس بار ہمارے لائیو ٹیلی کاسٹ تک پہنچا دیا۔
ع
ہمارے خواب پورے ہو رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔