Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 12 ستمبر، 2020

شگفتگو - نثریے - عاطف مرزا

کام،

بات چل رہی تھی قائد اعظم کے کام، کام کے فلسفے پر، ہم نے عرض کیا
قائد کو اردو نہیں آتی تھی،انہوں نے فرمایا تھا،
Calm, Calm, Calm
قوم کو انگریزی نہیں آتی تھی،
اُس کی سمجھ میں آیا،
کام، کام، کام
اور اُس روز سے قوم کام ہی کر رہی ہے۔


٭علاج٭

گرمی دانے بڑے تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ جب کسی کو گرمی دانے نکلتے تو پڑے بوڑھے کہتے کہ مٹی میں لوٹنیاں لگائیں۔ہم حیران تھے کہ اِس کی کیا توجیہہ ہے۔
بڑے ہوئے تو پتا لگا کہ یہ علاج تو حکیم الامت نے بہت عرصہ پہلے بتلایا تھا،
ع
کہ دانہ خاک میں مل کر گل و گلزار ہوتا ہے.

حقیقت
ہمارے اکثر اداروں کے نمبر ایک، ایک نمبر نہیں ہوتے۔

عاطف مرزا
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔