بروز جمعہ 15 مارچ 2024 ، میں نے مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا (جن میں حافظ ، قرآنی فکر، پرویزی فکر، انجینئر فکر اور شیخ فکر سے متاثر ) دوستوں کو افطار پر بلوایا ۔
مردانہ بیٹھک میں سب بیٹھے ۔ ملازم نے 06:14 کے حساب سے میز پر افطاری لگا دی ۔ افطاری سے پہلے میں نے کہا باہر افطاری لگی ہے ۔ آپ میں سے جو چاھےاذان کے حساب سے افطاری کر سکتا ہے ۔ میں 7:00 کے بعد افطاری کروں گا ۔
وہ سب میری ساتھ افطاری کے لئے انتظار کرنے لگے ۔
اپنی اپنی فکر کے مطابق افطار پر منادلہ و مجادلہ شروع ہوا ۔ جب سورج غروب ہوچکا تو میں نے دس منزلہ فلیٹ کی کھڑکی سے اُنہیں مغرب کا منظر دکھایا ۔ اور کہا :
ہم إِلَى اللَّيْلِ کا منظر دیکھیں گے بالکل ایسے جیسے ہمیں الْفَجْرِپر الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ دیکھنے کا حکم ہے جس کی بنیاد پر ہم اپنے الصِّيَامَ کا اتمام کرتے ہیں ۔
سب دوستوں نے نظارہ دیکھا ۔
میں نے صرف ایک جملہ کہا ،
" 5:00 سے 6:15 تک تقریباً ، 13 گھنٹے اور 15 منٹ بنتے ہیں ۔
اُفق کے پار بسنے والے يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا دوستو !
مختلف فرقوں کے مطابق آپ نے إِلَى اللَّيْلِ کے فہم پر مختلف اذانیں سنی۔ جو 06:14 ، 06:20 اور 06:30 تک مسلمانوں کا روزہ افطار کرواتی رہیں ۔ آپ نے اللَّيْلِ کو بھی دیکھا ۔ کیا سوا 13 گھنٹوں کے انتظار کے بعد آپ مزید 45 منٹ تک بھوک و پیاس برداشت نہیں کر سکتے ؟
اگر آپ نے جمہورکے غلط فہم کے مطابق الصوم مکمل نہ کیا ۔ تو اِس کا نقصان کس کو ہوگا ؟
آپ کی کیا رائے ہے ۔ شکریہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں