Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 28 اپریل، 2014

آپ کی صحت اور عملِ تنفس!


مراقبے پر میرا مضمون   ،  مراقبہ آپ کی سوچ سے زیادہ آسان ہے   ،  
بلاگ پر پوسٹ ہونے کے بعد کافی دوستوں نے پڑھا ایک نوجوان نے پوچھا کہ ،
کیا ، مراقبہ سانس کی مشقوں سے بھی ہوتا ہے ؟  میں سانس کی مشقیں کرنا چاہتا ہوں ۔




مجھے اچھی طرح یاد ہے ، کہ میٹرک میں  ، میں نے سانس سے انسانی جسم کی قوت بڑھانے کے لئے  ایک مضمون پڑھا تھا ، کہ باڈی بلڈر ، کیسے سانس روک کر وزن اُٹھاتے ہیں ، جس کا تجربہ میں نے کیا  بلکہ  تیرتے وقت ، زیادہ دیر پانی میں رہنے کا بھی میرا تجربہ تھا ۔ ہم بچپن میں نہر میں مقابلہ کرتے کہ سب سے زیادہ دیر  پانی میں کون رہے گا ، مقابلہ میں ہی جیتتا ۔

پھر فوج میں کوہاٹ میں سوئمنگ کرتے وقت ، مجھے  زیر آب تیرنا اچھا لگتا تھا -
 
 1982   میں Deep Sea Diving کورس پر جانے کا اتفاق ہوا ، ہم سب کلفٹن کے پاس Oyester Rocks کے پاس پاکستان نیوی کی بوٹ میں ڈائیونگ کے لئے گئے ،   وہاں سٹاف نے روزانہ ایک دو آفیسروں کو ، پانی میں دبانے کا شغل جاری رکھا تھا ، وہ آفیسروں کو ایک ساتھ ڈائیو کرواتے اور نیچے سمندر کی تہہ سے ریت لانے کو کہتے ۔  میں اور کیپٹن شکیل پہلے دن ریت لائے ، باقی نہ لاسکے ، تو ہمیں اپنی مشقیں کرنے کو کہا ، اور باقیوں کو ریت لانے کا کام کرنا پڑا -
دوسرا دن تھا میں ، زیر ِآب تیر رہا تھا ، کہ کسی نے مجھ پر جھپٹا مارا ، اور دونوں ہاتھوں سے جکڑ لیا ۔ ہم دونوں تہہ کی طرف جانے لگے ، میں نے فوراً ٹرن لیا ، اور سٹاف لانس کارپورل سکندر  (نیچے تصویر میں سرخ دائرے میں) کی کمر میں قینچی ڈال دی ۔
سٹاف سمجھاکہ چند سیکنڈوں کے بعد کپتان صاحب کی سانس ٹوٹ جائے گی کپتان صاحب اُسے چھوڑ دیں گے ۔ اُس نے انگوٹھا دکھایا کہ اُسے میر ایکشن پسند آٰیا میں نے بھی جواب میں انگوٹھا دکھا دیا ۔
ہم دونوں سمندر کی تہہ میں جا بیٹھے ،
اُس نے اشارہ کیا اوپر جانا ہے ،
میں نے اشارہ کیا نیچے رہنا ہے ، 


مجھے یقین تھا کہ اُس کا سانس اکھڑ جائے گا اور یہی ہوا ،اُس کا چہرہ سرخ ہو گیا تھا ، کتنی دیر مزید سانس روکتا ۔  وہ قینچی سے نکلنے کے کوشش کرنے لگا اُس نہیں معلوم تھا ، کہ کپتان صاحب کبڈی کھیلنے کے ماہر تھے ، اُس نے دوسرا حربہ کیا کہ میرے پیٹ میں پنچ مارا ، لیکن وہاں اُسے ناکامی ہوئی ، کیوں کہ بقول 5 سالہ  چم چم :
" آوا آپ چھوٹے تھے توپتھر کھاتے تھے "
بالآخر اُس نے ہاتھ جوڑ دئیے میں نے مسکرا کر چھوڑ دیا ، وہ تیزی سے اوپر گیا ، میں بھی اوپر اُٹھا اور بوٹ کے دوسری طرف نکلا ۔اِس پورے عمل میں ڈیڑھ سے دو منٹ لگے ہوں گے  اور بوٹ کے پچھلے  پیندے سے  بلیڈ سے دور چپک گیا  ، جہاں سے کسی کو نظر نہیں آسکتا تھا اور ہنگامی حالت پیدا ہو گئی ، کیوں کہ کپتان صاحب شائد ڈوب گئے ، دونوں گارڈز نے  غوطہ لگایا ، تو میں بوٹ کی نیچے سےتیر کر سیڑھی کی طرف آیا ، اور مسکراتا ہوا اوپر چڑھنے لگا ۔
سب حیران کہ  پورے تین منٹ زیر آب رہا ۔اُس کے بعد کسی سٹاف نے مستی کرنے کی کوشش نہیں کی لیکن تیرنے کی سزائیں بہت دیں ، بار بار زیر آب سرنگ سے گزروایا جس کی چھت کیکڑوں سے اور مردہ اجسام کی بدبو سے  بھری رہتی تھی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اب میں آتا ہوں کہ  عملِ تنفس اور حبسِ دم  کی مشق کیسے کی جائے ؟
 ٭ -    عملِ تنفس اور حبسِ دم کا ابتائی ٹیسٹ:
 جتنا زیادہ ہوسکے  لمبا سانس لے کر اپنے پھیپھڑوں میں ہوا بھریں پھر ساری سانس باہر نکال دیں-
پہلا حبسِ دم :  اب  مکمل سانس روک لیں ۔ سانس روکنے کا یہ دورانیہ  اپنی گھڑی پر نوٹ کریں ۔ 

٭-    عملِ تنفس اور حبسِ دم  کی مشق1-  آرام سے کسی بھی حالت میں بیٹھیں ۔
2-  اب  منہ سے جتنا سانس لے سکتے ہیں لیں اور واپس  اُسی رفتار سے نکالیں -
یہ عمل دو منٹ تک کریں ۔  یعنی سانس کھینچیں ، سانس نکالیں ۔ آپ محسوس کریں گے کہ آپ کے چہرے میں سنسناہٹ شروع ہوجائے گی ، کیوں کہ آپ کے خون میں آکسیجن کی مقدار معمول سے بڑھ چکی ہے ۔
3-دوسراحبسِ دم :ٹھیک دو منٹ بعد  جب تک  حبسِ دم (سانس روکنا) کر سکتے ہیں ، سانس روکیں اور یہ وقت نوٹ کریں ۔
4- پھر دوبارہ عمل تنفس (سانس لینے اور آرام سے نکالنے ) کی مشق
  دو منٹ تک کریں ۔
5-
تیسراحبسِ دم :دو منٹ بعد جتنی دیر تک حبسِ دم  کر سکتے ہیں کریں لیکن سانس نکالتے وقت جتنی آہستگی سے سانس نکال سکتے ہیں نکالیں  اور ٹائم نوٹ کر لیں  ۔
6-آپ دیکھیں گے کہ تینوں ٹائمنگ میں فرق ہوگا - گو کہ یہ فرق معمولی ہوگا لیکن آپ پہلے حبسِ دم سے  کئی گناہ وقت بڑھا سکتے ہیں ۔
  نوٹ:
٭- یہ مشق آپ کوایک نشت میں  20منٹ کے لئے  کرنا ہے، وقت اور جگہ کی قید نہیں ، صبح کریں یا شام ، آکسیجن ہر جگہ پائی جاتی ہے ۔ کل 10 دفعہ حبسِ دم کریں گےاور ہر دفعہ ٹائمنگ نوٹ کریں گے ۔ 

 ٭- آپ  20 ، 20 منٹ کا یہ عمل دن میں تین بار بھی کر سکتے ہیں اور زیادہ دفعہ بھی -
٭- پانی  بھری  بالٹی میں اپنا چہرہ  ڈبو یا تالاب میں بیٹھ ، کر اپنے  حبسِ دم کے وقت کو کسی سے کہہ کر با آسانی نوٹ کر واسکتے ہیں اور آپ اپنے سانس روکنے کی صلاحیتوں کو کئی گناہ بڑھا سکتے ہیں ۔

فائدے :
1- آپ کے جسم میں آکسیجن کی مقدار بڑھ جائے گی ۔ جو خون صاف کرنے میں مدد دے گی -
2- آپ کے ہارمونز صحت مند ہونا شروع کر دیں گے ۔
3-جسم کی حرارت بڑھ جائے گی -
4- حسیات توانا ہوجائیں گی ۔
5- سردی سے لگنے والی تمام بیماریاں غائب ہوجائیں گی ۔
6- دمہ کے مریضوں کے لئے نہایت فائدہ مند ہے ۔
7- سردیوں میں اگر آپ کو ٹھنڈ لگ رہی ہے تو سانس پھیپڑوں میں بھرنے اور جب تک ہوسکے روکنے اور پھر آہستہ آہستہ نکالیں ۔ تو سردی دور ہوجائے گی ۔
8- کسی  بھی جسمانی گیم کو شروع کرنے سے پہلے  ، عملِ تنفس دھرائیں تو جسم میں جانے والی آکسیجن چستی اور تونائی پیدا کر دے گی - 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

  مراقبہ : آپ کی سوچ سے زیادہ آسان

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔