Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

منگل، 13 مارچ، 2018

ملائکہ، ابلیس ، شیطان ، جن کی تخلیق پر انسانوں کا اللہ سے جھگڑا

  لہذا ، اللہ کے دیئے گئے الکتاب میں عربی الفاظ پر رہنا چاہئیے ۔

روح القدّس نے محمدﷺ کو اللہ کے  الفاظ  " الانسان، الجان ، الملائکہ ، ابلیس اور الجن " کے بارے میں اللہ کی مفصل وضاحت بتائی :

انسان کی تخلیق:وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ﴿15:26﴾ 
 
الجان  کی تخلیق:
وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ ﴿15:27﴾ 
 وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِّن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ﴿15:28﴾ 
 فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ ﴿15:29﴾

 الملائکہ کی صفت :
  فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ ﴿15:30﴾

ابلیس کی  صفت    :
  إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ أَن يَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ ﴿15:31﴾ 

ابلیس کی    تخلیق   :
 وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلاَّ إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلاً ﴿18:50﴾

روح القدّس نے محمدﷺ کو الکتاب کے بارے ، اللہ کا حکم قطعی بتایا :
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَل لَّهُ عِوَجَا
﴿18:1﴾

ہم الکتاب سمجھنے والے ، الملائکہ اور ابلیس کے درمیان " نوری و ناری " کی تخلیق کے فہم پر " عوج" میں پڑ سکتے ہیں ۔ لیکن " الانسان اور الجان و الجن " کی تخلیق کو ایک بتانا ، صرف احمقانہ پن ہے !


ابلیس کا تعلق اللہ سے ہے ، اور انسان کا مقابلہ الشیطان سے ہے ۔
روح القدّس نے محمدﷺ کو بتایا کہ بنی آدم کو اُس کے دشمن کے متعلق اللہ کی طرف سے بریکنگ نیوز دو !
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
﴿36:60﴾
 

 اللہ کے الکتاب میں عربی میں دیئے گئے الفاظ پرمجادلہ کرنا شیطان کا مرید بننا ہے ۔ روح القدّس نے محمدﷺ کو اللہ میں مجادلہ کرنے والوں کی صفت بتائی :
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ
﴿22:3﴾  



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔