لہذا ، اللہ کے دیئے گئے الکتاب میں عربی الفاظ پر رہنا چاہئیے ۔
روح القدّس نے محمدﷺ کو اللہ کے الفاظ " الانسان، الجان ، الملائکہ ، ابلیس اور الجن " کے بارے میں اللہ کی مفصل وضاحت بتائی :
انسان کی تخلیق:وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ﴿15:26﴾
الجان کی تخلیق:
وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ ﴿15:27﴾
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِّن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ﴿15:28﴾
فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ ﴿15:29﴾
الملائکہ کی صفت :
فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ ﴿15:30﴾
ابلیس کی صفت :
إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ أَن يَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ ﴿15:31﴾
ابلیس کی تخلیق :
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلاَّ إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلاً ﴿18:50﴾
روح القدّس نے محمدﷺ کو الکتاب کے بارے ، اللہ کا حکم قطعی بتایا :
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَل لَّهُ عِوَجَا ﴿18:1﴾
ہم الکتاب سمجھنے والے ، الملائکہ اور ابلیس کے درمیان " نوری و ناری " کی تخلیق کے فہم پر " عوج" میں پڑ سکتے ہیں ۔ لیکن " الانسان اور الجان و الجن " کی تخلیق کو ایک بتانا ، صرف احمقانہ پن ہے !
ابلیس کا تعلق اللہ سے ہے ، اور انسان کا مقابلہ الشیطان سے ہے ۔
روح القدّس نے محمدﷺ کو بتایا کہ بنی آدم کو اُس کے دشمن کے متعلق اللہ کی طرف سے بریکنگ نیوز دو !
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿36:60﴾
اللہ کے الکتاب میں عربی میں دیئے گئے الفاظ پرمجادلہ کرنا شیطان کا مرید بننا ہے ۔ روح القدّس نے محمدﷺ کو اللہ میں مجادلہ کرنے والوں کی صفت بتائی :
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ ﴿22:3﴾
روح القدّس نے محمدﷺ کو اللہ کے الفاظ " الانسان، الجان ، الملائکہ ، ابلیس اور الجن " کے بارے میں اللہ کی مفصل وضاحت بتائی :
انسان کی تخلیق:وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ﴿15:26﴾
الجان کی تخلیق:
وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ ﴿15:27﴾
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِّن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ﴿15:28﴾
فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ ﴿15:29﴾
الملائکہ کی صفت :
فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ ﴿15:30﴾
ابلیس کی صفت :
إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ أَن يَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ ﴿15:31﴾
ابلیس کی تخلیق :
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلاَّ إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلاً ﴿18:50﴾
روح القدّس نے محمدﷺ کو الکتاب کے بارے ، اللہ کا حکم قطعی بتایا :
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَل لَّهُ عِوَجَا ﴿18:1﴾
ہم الکتاب سمجھنے والے ، الملائکہ اور ابلیس کے درمیان " نوری و ناری " کی تخلیق کے فہم پر " عوج" میں پڑ سکتے ہیں ۔ لیکن " الانسان اور الجان و الجن " کی تخلیق کو ایک بتانا ، صرف احمقانہ پن ہے !
ابلیس کا تعلق اللہ سے ہے ، اور انسان کا مقابلہ الشیطان سے ہے ۔
روح القدّس نے محمدﷺ کو بتایا کہ بنی آدم کو اُس کے دشمن کے متعلق اللہ کی طرف سے بریکنگ نیوز دو !
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿36:60﴾
اللہ کے الکتاب میں عربی میں دیئے گئے الفاظ پرمجادلہ کرنا شیطان کا مرید بننا ہے ۔ روح القدّس نے محمدﷺ کو اللہ میں مجادلہ کرنے والوں کی صفت بتائی :
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ ﴿22:3﴾
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں