پانی پینے کے طریقے اور مقدار ۔
٭ - نہار منہ بغیر تھوکے یا کُلّی کئے، خالی پیٹ دو گلاس یعنی 500 ملی لٹر پانی پیئں ۔
٭- ایک گلاس ناشتے کے آدھے گھنٹے بعد
٭- ایک گلاس دوپہر کے کھانا کھانے سے 40 منٹ پہلے اور ایک گلاس 40منٹ بعد ۔
٭- دو گلاس پانی شام کو ایک ایک گھنٹے کے وقفے سے ۔
٭- ایک گلاس شام کے کھانا کھانے سے 40 منٹ پہلے اور ایک گلاس 40منٹ بعد ۔
٭- بعض لوگوں کو کوئی چیز کھانے سے پہلے گلا، تر کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے ، وہ ایک یا دو گھونٹ پانی پی سکتے ہیں ۔
٭- جسمانی محنت کرنے والے آدھا آدھا گلاس یعنی دوگلا س مناسب وقفے سے پیئں-
یاد رہیے کہ 24 گھنٹے میں آپ کم از کم یعنی ڈھائی سے تین لٹر پانی ضرور پیئں ۔گرمیوں ایک سے دو لٹر مقدار بڑھا دیں ۔ یہ 40 مختلف بیماریوں کا تریاق ہے ۔
پانی کب نہ پیئں !
٭- کھانے سے فوراً پہلے ، کھانے کے درمیان یا کھانے کے فوراً بعد ۔کیوں کہ منہ کا لعاب جو کھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے ، وہ پانی سے پتلا ہوجاتا ہے اور کھانا ہضم ہونے کے بجائے پیٹ میں زیادہ دیر رہ کر سڑنے لگتا ہے اور گیس بناتا ہے ۔ایسیڈٹی پیدا کرتا ہے ۔کولیسٹرول بناتا ہے ۔ یورک ایسڈ بڑھ جاتا ہے ۔
٭- خشک غذا کی صورت پانی پینے کا دل چاہنے پر ، لسی ، جوس یا ٹھنڈی سبز چائے ، دو یا تین گھونٹ کی صورت میں پیئں ۔ جتنا ہو سکے کولڈ ڈرنک سے پرہیز کریں ۔
قابلِ توجہ باتیں :
٭- یاد رہے لسی آپ کے معدے کی قوتِ ہاضم کو بڑھاتی ہے ۔
٭- خشک غذاؤں کی جگہ سالن والی اور پتلی غذاؤں کو ترجیح دیں ۔
٭-مرغن اور خشک غذائیں بیماریوں کا رَتھ ہیں ۔
٭- دالوں کا زیادہ استعمال کریں ۔ تمام دالیں پتلی اور خوب گھٹی ہوئی ہوں ۔
٭- زیادہ نمک کا استعمال ، خون میں پانی کی مقدار بڑھا کر مستقل بلڈ پریشر کا سبب بنتا ہے ۔
٭- اگر آپ کےنصیب میں مرنے تک ، 1 ٹن کھانا لکھا ہے تو آپ 1 ٹن کھانا ہی کھائیں گے ۔ اِس میں ایک تولہ کا اضافہ نہیں کر سکتے ۔خواہ یہ 1ٹن کھانا ،آپ 20 سال میں کھائیں یا 100سال میں ۔ آپ پر منحصر ہے ۔
٭-اگر ایک انسان ،65 سال تک ، اوسطاً 2 سے 3کلو گرام بلحاظِ وزن پکا ہوا کھانا، روزانہ کھاتا ہے۔ اُس کے بعد یہ مقدار کم ہوتی جاتی ہے کیوں کہ جسم کو اِس کی ضرورت نہیں رہتی ۔
٭- پھلوں ، سبزیوں اور دودھ میں پائی جانے والی چینی کے علاوہ ، اضافی چینی کی مقدار اوسطاً 9 چائے کے چمچوں سے زیادہ نہیں بڑھنا چاہئیے ۔ جو 1کلوگرام ماہانہ بنتی ہے ۔ اپنی روزانہ کی چینی کی مقدار ناپیں ۔
٭ - نہار منہ بغیر تھوکے یا کُلّی کئے، خالی پیٹ دو گلاس یعنی 500 ملی لٹر پانی پیئں ۔
٭- ایک گلاس ناشتے کے آدھے گھنٹے بعد
٭- ایک گلاس دوپہر کے کھانا کھانے سے 40 منٹ پہلے اور ایک گلاس 40منٹ بعد ۔
٭- دو گلاس پانی شام کو ایک ایک گھنٹے کے وقفے سے ۔
٭- ایک گلاس شام کے کھانا کھانے سے 40 منٹ پہلے اور ایک گلاس 40منٹ بعد ۔
٭- بعض لوگوں کو کوئی چیز کھانے سے پہلے گلا، تر کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے ، وہ ایک یا دو گھونٹ پانی پی سکتے ہیں ۔
٭- جسمانی محنت کرنے والے آدھا آدھا گلاس یعنی دوگلا س مناسب وقفے سے پیئں-
یاد رہیے کہ 24 گھنٹے میں آپ کم از کم یعنی ڈھائی سے تین لٹر پانی ضرور پیئں ۔گرمیوں ایک سے دو لٹر مقدار بڑھا دیں ۔ یہ 40 مختلف بیماریوں کا تریاق ہے ۔
پانی کب نہ پیئں !
٭- کھانے سے فوراً پہلے ، کھانے کے درمیان یا کھانے کے فوراً بعد ۔کیوں کہ منہ کا لعاب جو کھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے ، وہ پانی سے پتلا ہوجاتا ہے اور کھانا ہضم ہونے کے بجائے پیٹ میں زیادہ دیر رہ کر سڑنے لگتا ہے اور گیس بناتا ہے ۔ایسیڈٹی پیدا کرتا ہے ۔کولیسٹرول بناتا ہے ۔ یورک ایسڈ بڑھ جاتا ہے ۔
٭- خشک غذا کی صورت پانی پینے کا دل چاہنے پر ، لسی ، جوس یا ٹھنڈی سبز چائے ، دو یا تین گھونٹ کی صورت میں پیئں ۔ جتنا ہو سکے کولڈ ڈرنک سے پرہیز کریں ۔
قابلِ توجہ باتیں :
٭- یاد رہے لسی آپ کے معدے کی قوتِ ہاضم کو بڑھاتی ہے ۔
٭- خشک غذاؤں کی جگہ سالن والی اور پتلی غذاؤں کو ترجیح دیں ۔
٭-مرغن اور خشک غذائیں بیماریوں کا رَتھ ہیں ۔
٭- دالوں کا زیادہ استعمال کریں ۔ تمام دالیں پتلی اور خوب گھٹی ہوئی ہوں ۔
٭- زیادہ نمک کا استعمال ، خون میں پانی کی مقدار بڑھا کر مستقل بلڈ پریشر کا سبب بنتا ہے ۔
٭- اگر آپ کےنصیب میں مرنے تک ، 1 ٹن کھانا لکھا ہے تو آپ 1 ٹن کھانا ہی کھائیں گے ۔ اِس میں ایک تولہ کا اضافہ نہیں کر سکتے ۔خواہ یہ 1ٹن کھانا ،آپ 20 سال میں کھائیں یا 100سال میں ۔ آپ پر منحصر ہے ۔
٭-اگر ایک انسان ،65 سال تک ، اوسطاً 2 سے 3کلو گرام بلحاظِ وزن پکا ہوا کھانا، روزانہ کھاتا ہے۔ اُس کے بعد یہ مقدار کم ہوتی جاتی ہے کیوں کہ جسم کو اِس کی ضرورت نہیں رہتی ۔
٭- پھلوں ، سبزیوں اور دودھ میں پائی جانے والی چینی کے علاوہ ، اضافی چینی کی مقدار اوسطاً 9 چائے کے چمچوں سے زیادہ نہیں بڑھنا چاہئیے ۔ جو 1کلوگرام ماہانہ بنتی ہے ۔ اپنی روزانہ کی چینی کی مقدار ناپیں ۔
٭٭٭مزید مضامین پڑھنے کے لئے کلک کریں ٭واپس٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں