روح القدّس نے محمدﷺ کو خبر دی کہ " صُلب اور ترائب " کہ آپس میں ملتے ہی بنی آدم اپنی تخلیق کے وقت سے اپنے ربّ کے بارے میں جانتا ہے !
وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُواْ بَلَى شَهِدْنَا أَن تَقُولُواْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غَافِلِينَ [7:172]
اور جب تیرے ربّ نے بنی آدم کے ظہور(صُلب اور ترائب) میں اُن کی ذریّت کو نکالا تو اُن کے نفسوں سے شہادت لی ،
" کیا تم اپنے ربّ کے ساتھ نہیں ہو ؟ "
تو وہ سب بولے ،" ہم شہادت دیتے ہیں ، ہاں ہیں "
( رب نے کہا) ۔" یہ کہ تم یوم القیامہ نہ کہو کہ ہم اِس (ربّ) کے (بارے میں) ٖغافل تھے !
روح القدّس نے محمدﷺ کو خبر دی کہ تیرے ربّ کو اُس کو نہ پہچاننے کا بنی آدم کا جواب معلوم ہے جس کی وہ تجھے میرے ذریعے خبر دے رہا ہے ، کہ رب نے کہا ، وہ کہیں گے !
أَوْ تَقُولُوا إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِن قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِّن بَعْدِهِمْ ۖ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُونَ[7:173]
" یا تم یہ کہو! یقیناً ہمارے آباء نے ہم سے قبل شرک کیا ، ہم تو بعد میں اُن کی ذریّت ہوئے ، کیا تو اُن کے باطل فعل پر ہم کو ھلاک کرے گا ؟ "
کیا بالا دونوں آیات ، آباء کے شرک کو جاری رکھنے کے بجائے، تمھارے ربّ کی طرف رجوع کرنے کے لئے کافی نہیں ؟
وَكَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ وَلَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ [7:174]
اور اُسی طرح ہم اپنی آیات کی تفصیل کرتے ہیں ، اور شاید کہ وہ (ہماری طرف) رجوع کریں !
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں