Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 9 مارچ، 2022

خوابی مفلوجیت

انسانی سوچیں انسان کے دماغ کے گلیشئر کی تاریک گزرگاہوں سے کچی نیند کے دوران ، بلبلوں کی طرح ابھرتی ہیں اور آہستہ آہستہ ذہن کے دریچوں پرآکر دس، تک دیتی ہیں ، اِن کا کُلّی تعلق ، جاگتی آنکھوں سے یا سماعت سے دماغ میں گھونسلے بنانا ہے ۔ 

بچپن سے لے کر دماغ میں یہ گھونسلے بنتے جاتے ہیں ۔ بچپن میں ماں ، بہنوںاور دیگر داستان گو کے بنائے ہوئے یہ ننھے منے گھونسلےدماغ کے مختلف خانوں میں جاکر اپنا قبضہ جماتے جاتے ہیں ۔      اِن میں زیادہ تر   لذت کے لئے ،کھانے پینے ، آسیبی یا ماورائی کہانیوں، یا حقیقی داستانوں کے تنکوں سے بنائے ہوئے ہوتے ہیں ۔

احسن الخالقین نے انسان کی پانچوں حسوں سے دماغ میں جانے والی معلومات ، اِن گھونسلوں میں پلنے والے تخیلاتی پرندے اُڑاتی رہتی ہیں ۔ لیکن گھونسلے برقرار رہتے ہیں ۔ 

  باہر کی دنیا سے  ،انسانی حسوں  سے ،  دماغ  کی اندورنی دنیا سے    اُٹھنے والی سوچیں ،  چشم زدن میں ذہن  میں چھلانگ لگاتی ہیں جن سے مختلف گھونسلوں میں بیٹھے  ،  خیالات کے پرندے ، ذہن  سے نکل کر ،ہوا میں اُڑنے لگتے ہیں ۔جو سامنے دیکھنے والوں کو مختف حرکات و تاثرات سے دکھائی دیتے ہیں۔

نیند کے دوران، یہ پرندے اُڑتے ہیں لیکن اِن کی اُڑان زیادہ تر ذہن کی فضاؤں میں رہتی ہے اور صرف دس سے بیس فیصد ، دوسروں کو محسوس ہوتا ہے ۔ جیسے بچوں کا نیند میں ہاتھ یا لاتیں مارنا ، ماں کے اوپر یا ساتھ سونے والے بھائی بہن ، باپ ، دادا دادی ،نانا  نانی کا شکایت کرنا کہ یہ رات کو بہت تنگ کرتا ہے یا کرتی ہے۔ جوانی سے لے کر بڑھاپے تک انسانی خواب میں اُڑنے والے     پرندے ، انسان کو تنگ کرتے ہیں ، جن کی وجہ سے اُس کی حرکات ، ساتھ سونے والا  انسان ہی محسوس کر سکتا ہے ، کیوں کہ اُس وقت کہ سونے والے انسان کے اعصاب پر حاوی ہوتے ہیں ۔

مثلاً  بوڑھے کا بچپن میں نیند میں اُڑنا ، اُس کا اکثر معمول رہا ہے کیوں کہ وہ دیومالائی کہانیوں کے زیر اثر اُڑتا  اور گرنے کی صورت میں خود کو بچانے کی کوشش کرتا اور اب تو سُپر مین ، سپائڈر مین  ، بھیانک کردار ، بچوں کے دماغ میں گھونسلے بناتے رہتے ہیں۔ جو نیند میں ، خوابی مفلوجیت کی کیفیت پیدا کرتے ہیں اور آپ قوت رکھتے ہوئے اُس بلا سے بپچھا نہیں چھڑا سکتے جب تک آپ کی آنکھ نہ کھلے ۔
ماہرینِ طب نے اِس خوابی مفلوجیت کو ختم کرنے کے لئے مختلف دوائیاں ایجاد کی ہیں ، تا کہ   آپ کچی نیند کر پرندوں سے پریشان نہ ہوں اور گہری نیند سوئیں ۔

٭٭٭٭٭٭

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔