کیا موسیﷺ کا گھونسےکی ضرب سے دشمن کا قتل ، قتل عمد تھا یا قتلِ خطاء ؟
٭٭٭٭٭٭
القرآن کے پہلے حافظﷺ کی تلاوت کردہ آیات ۔کے مطابق قصص القران میں پہلے حافظ ﷺ کی تلاوت کے مطابق
۔*طسم تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ نَتْلُو عَلَيْكَ مِن نَّبَإِ مُوسَىٰ وَفِرْعَوْنَ بِالْحَقِّ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ سے وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَاسْتَوَىٰ آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ (سورۃ القصص)*۔
تک موسیٰﷺ کی بلوغت کے وقت ایک جذباتی فعل نے اپنے *شِيعَتِ* کے اُس کے*عَدُوٌّ* کے خلاف واحد *اسْتَغَاثَ* کی شھادت کی بنیاد پر صرف مکّہ مارنے کی وجہ سے ایک شیطانی عمل کردیا ۔
۔* وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ عَلَىٰ حِينِ غَفْلَةٍ مِّنْ أَهْلِهَا فَوَجَدَ فِيهَا رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ هَٰذَا مِن شِيعَتِهِ وَهَٰذَا مِنْ عَدُوِّهِ ۖ فَاسْتَغَاثَهُ الَّذِي مِن شِيعَتِهِ عَلَى الَّذِي مِنْ عَدُوِّهِ فَوَكَزَهُ مُوسَىٰ فَقَضَىٰ عَلَيْهِ ۖ قَالَ هَٰذَا مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّهُ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِينٌ قَالَ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَغَفَرَ لَهُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ (سورۃ القصص)*۔
لیکن مکّے کی ضرب سے وہ*عَدُوٌّ*قتل ہو گیا ۔ جو یقیناً قتلِ خطا تھی قتل عمد نہیں تھا ۔ لیکن جب اپنے نفس پر اپنے ہی ظلم کا احساس ہوا تو *بَلَغَ أَشُدّ* کے باوجود کسی بھی مجرم کی پشت پناہی نہ کرنے کا پختہ عہد کیا ۔
*قَالَ رَبِّ بِمَا أَنْعَمْتَ عَلَيَّ فَلَنْ أَكُونَ ظَهِيرًا لِّلْمُجْرِمِينَ*
۔*امْرَأَتُ فِرْعَوْنَ* کی کفالت میں بلوغت تک رہنے کے باوجودموسیٰﷺ کو حکومت کے قانون کے خلاف کی جانے والی کی جانے والی اپنی نفسی غلطی پر خوف کا احساس ہوا۔اور اپنے *شِيعَتِ* کو جس کی موسیﷺ نے مدد کی پکڑنا چاہا ۔
۔*۔ فَأَصْبَحَ
فِي الْمَدِينَةِ خَائِفًا يَتَرَقَّبُ فَإِذَا الَّذِي اسْتَنصَرَهُ
بِالْأَمْسِ يَسْتَصْرِخُهُ قَالَ لَهُ مُوسَى إِنَّكَ لَغَوِيٌّ مُّبِينٌ۔*۔
تو اُس *عَبَدَ الطَّاغُوتَ* نے الٹا موسیﷺ کوجبار اور غیر صالح ہونے کا الزام لگا دیا ۔
۔*۔ فَلَمَّا
أَنْ أَرَادَ أَن يَبْطِشَ بِالَّذِي هُوَ عَدُوٌّ لَّهُمَا قَالَ يَا
مُوسَى أَتُرِيدُ أَن تَقْتُلَنِي كَمَا قَتَلْتَ نَفْسًا بِالْأَمْسِ إِن
تُرِيدُ إِلَّا أَن تَكُونَ جَبَّارًا فِي الْأَرْضِ وَمَا تُرِيدُ أَن
تَكُونَ مِنَ الْمُصْلِحِينَ۔*۔
اِس الزام نے موسیٰ کو مزید خوفزدہ کردیا ۔ جس کی خبر حکومت تک پہنچ چکی تھی ، اور ایک عبداللہ نے موسیٰ ﷺ کو اِس بات کی خبر دی ۔ کہ اُن کے خلاف ایکشن لینے کی تیاری ہو رہی ہے ۔
۔*۔ وَجَاءَ رَجُلٌ مِّنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَسْعَى قَالَ يَا مُوسَى إِنَّ الْمَلَأَ يَأْتَمِرُونَ بِكَ لِيَقْتُلُوكَ فَاخْرُجْ إِنِّي لَكَ مِنَ النَّاصِحِينَ۔*۔
لہذا موسیﷺ نے ، ریاست کے قانونِ قصاص یعنی خوفزدہ ہوکر ، اِس ریاست کے قانون کی حدود سے باہر دوسری ریاست *مَدْيَنَ* کی طرف ھجرت کا ارادہ کیا ہے ۔
۔*۔ فَخَرَجَ مِنْهَا خَائِفًا يَتَرَقَّبُ قَالَ رَبِّ نَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ۔
وَلَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَاءَ مَدْيَنَ قَالَ عَسَى رَبِّي أَن يَهْدِيَنِي سَوَاءَ السَّبِيلِ ۔*۔
اور مَدْيَنَ کی طرف ،موسیٰ ﷺ کی یہ آنکھیں بند کرکے کی جانے والی ھجرت نہیں ،بلکہ اللہ کی طرف سے تھی ۔
۔*۔ وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ وَلَا تَنقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ ۚ إِنِّي أَرَاكُم بِخَيْرٍ وَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيطٍ وَيَا قَوْمِ أَوْفُواْ الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ وَلاَ
تَبْخَسُواْ النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلاَ تَعْثَوْاْ فِي الْأَرْضِ
مُفْسِدِينَ بَقِيَّةُ اللّهِ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ (سورة هود) ۔*۔
ھجرت کا یہ سفر جب مکمل ہو ا ۔
۔*۔وَلَمَّا وَرَدَ مَاءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ أُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُونَ وَوَجَدَ مِن دُونِهِمُ امْرَأَتَيْنِ تَذُودَانِ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا قَالَتَا لَا نَسْقِي حَتَّى يُصْدِرَ الرِّعَاءُ وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ۔*۔
اور موسیٰ ﷺ نے اپنا القصص شیخ کبیر (شعیب ﷺ) کو سنایا ۔توشعیب ﷺ کے اُن کا خوف دور کرتے ہوئے *الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ* سے قانون سے نجات حاصل کرنے کا بتایا ۔
۔*۔فَجَاءَتْهُ
إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاءٍ قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوكَ
لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا فَلَمَّا جَاءَهُ وَقَصَّ عَلَيْهِ
الْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ۔*۔
شعیبﷺ کی بیٹی سے شادی کے بعد ایک معین مدت گذارنے کے بعد جب موسیٰ ﷺ آبائی ریاست کے قوم فاسقین کی کی طرف جانے کا حکم ہوا ۔تو ڈر کر بولے میرے ہاتھ صاف نہیں۔
۔*۔ قَالَ رَبِّ إِنِّي قَتَلْتُ مِنْهُمْ نَفْسًا فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ ۔*۔
لیکن اللہ کے قانون ، قانون قتل خطا کے مطابق اُن کے ہاتھ صاف تھے ۔یہی حقیقت موسیٰﷺ نے فرعون کو بنی اسرائیل کے مجمع میں بتائی۔
۔*۔وَنَزَعَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ بَيْضَاءُ لِلنَّاظِرِينَ قَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ إِنَّ هَـذَا لَسَاحِرٌ عَلِيمٌ۔*۔
جیسا کہ پہلے آیت میں ہے کہ أَقْصَى الْمَدِينَةِ سے عبداللہ نے آکر موسیٰﷺ کو نبا دی کہ آپ کے خلاف قتل کا قصاص لینے کی تیاری کی جاچکی ، جس نباء کی وجہ سے موسیٰ ﷺ نے ہجرت کی ۔پھر رجل مومن نے موسیﷺ کا ساتھ اور يَوْمِ الْأَحْزَابِ سے خوف دلایا ۔
وَقَالَ
رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيْمَانَهُ أَتَقْتُلُونَ
رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ وَقَدْ جَاءَكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن
رَّبِّكُمْ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ وَإِن يَكُ صَادِقًا
يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ
مُسْرِفٌ كَذَّابٌ يَا قَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظَاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ فَمَن
يَنصُرُنَا مِن بَأْسِ اللَّهِ إِنْ جَاءَنَا قَالَ فِرْعَوْنُ مَا
أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَى وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّشَادِ ۔ وَقَالَ الَّذِي آمَنَ يَا قَوْمِ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُم مِّثْلَ يَوْمِ الْأَحْزَابِ (سورۃ غافر)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭