Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 30 مارچ، 2024

قصص الانبیاء ۔ موسی ﷺ کا گھونسے سے قتل !

کیا موسیﷺ کا گھونسےکی ضرب سے دشمن کا قتل ، قتل عمد تھا یا قتلِ خطاء ؟

٭٭٭٭٭٭

القرآن کے پہلے حافظﷺ  کی تلاوت کردہ آیات ۔کے مطابق قصص القران میں پہلے حافظ ﷺ کی تلاوت کے مطابق
۔
*طسم  تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ نَتْلُو عَلَيْكَ مِن نَّبَإِ مُوسَىٰ وَفِرْعَوْنَ بِالْحَقِّ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ    سے  وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَاسْتَوَىٰ آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ (سورۃ القصص)   

 تک موسیٰﷺ کی بلوغت کے وقت ایک جذباتی فعل نے اپنے
*شِيعَتِ*  کے اُس کے
*عَدُوٌّ* کے خلاف واحد *اسْتَغَاثَ* کی شھادت کی بنیاد پر  صرف مکّہ مارنے  کی وجہ سے ایک شیطانی عمل کردیا ۔  
۔
* وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ عَلَىٰ حِينِ غَفْلَةٍ مِّنْ أَهْلِهَا فَوَجَدَ فِيهَا رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ هَٰذَا مِن شِيعَتِهِ وَهَٰذَا مِنْ عَدُوِّهِ ۖ فَاسْتَغَاثَهُ الَّذِي مِن شِيعَتِهِ عَلَى الَّذِي مِنْ عَدُوِّهِ فَوَكَزَهُ مُوسَىٰ فَقَضَىٰ عَلَيْهِ ۖ قَالَ هَٰذَا مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّهُ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِينٌ قَالَ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَغَفَرَ لَهُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ (سورۃ القصص)
لیکن  مکّے کی ضرب سے وہ
*عَدُوٌّ*قتل ہو گیا ۔ جو یقیناً قتلِ خطا تھی قتل عمد نہیں تھا ۔ لیکن جب اپنے نفس پر  اپنے ہی ظلم کا احساس ہوا تو *بَلَغَ أَشُدّ* کے باوجود کسی بھی مجرم کی پشت پناہی نہ کرنے کا پختہ عہد کیا ۔
*قَالَ رَبِّ بِمَا أَنْعَمْتَ عَلَيَّ فَلَنْ أَكُونَ ظَهِيرًا لِّلْمُجْرِمِينَ*

۔*امْرَأَتُ فِرْعَوْنَ* کی کفالت میں بلوغت تک رہنے کے باوجودموسیٰﷺ  کو حکومت کے قانون کے خلاف کی جانے والی کی جانے والی اپنی نفسی غلطی  پر خوف کا احساس ہوا۔اور اپنے 
*شِيعَتِ*  کو جس کی موسیﷺ نے مدد کی پکڑنا چاہا ۔  

۔*۔ فَأَصْبَحَ فِي الْمَدِينَةِ خَائِفًا يَتَرَقَّبُ فَإِذَا الَّذِي اسْتَنصَرَهُ بِالْأَمْسِ يَسْتَصْرِخُهُ قَالَ لَهُ مُوسَى إِنَّكَ لَغَوِيٌّ مُّبِينٌ۔*۔

تو اُس *عَبَدَ الطَّاغُوتَ*  نے الٹا    موسیﷺ کوجبار اور غیر صالح  ہونے کا الزام لگا دیا ۔

۔*۔ فَلَمَّا أَنْ أَرَادَ أَن يَبْطِشَ بِالَّذِي هُوَ عَدُوٌّ لَّهُمَا قَالَ يَا مُوسَى أَتُرِيدُ أَن تَقْتُلَنِي كَمَا قَتَلْتَ نَفْسًا بِالْأَمْسِ إِن تُرِيدُ إِلَّا أَن تَكُونَ جَبَّارًا فِي الْأَرْضِ وَمَا تُرِيدُ أَن تَكُونَ مِنَ الْمُصْلِحِينَ۔*۔

اِس الزام نے موسیٰ   کو مزید خوفزدہ کردیا ۔ جس کی خبر حکومت تک پہنچ چکی تھی ، اور ایک عبداللہ نے موسیٰ ﷺ کو اِس بات کی خبر دی ۔ کہ اُن کے خلاف ایکشن لینے کی تیاری ہو رہی ہے ۔ 

۔*۔ وَجَاءَ رَجُلٌ مِّنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَسْعَى قَالَ يَا مُوسَى إِنَّ الْمَلَأَ يَأْتَمِرُونَ بِكَ لِيَقْتُلُوكَ فَاخْرُجْ إِنِّي لَكَ مِنَ النَّاصِحِينَ۔*۔

لہذا موسیﷺ نے ، ریاست کے قانونِ  قصاص  یعنی   خوفزدہ ہوکر ،  اِس  ریاست کے قانون   کی حدود سے  باہر دوسری ریاست    *مَدْيَنَ*   کی طرف ھجرت کا ارادہ کیا ہے ۔


۔*۔ فَخَرَجَ مِنْهَا خَائِفًا يَتَرَقَّبُ قَالَ رَبِّ نَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ۔
وَلَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَاءَ
مَدْيَنَ قَالَ عَسَى رَبِّي أَن يَهْدِيَنِي سَوَاءَ السَّبِيلِ
۔*۔

اور  مَدْيَنَ  کی طرف ،موسیٰ ﷺ  کی یہ آنکھیں بند کرکے کی جانے والی ھجرت نہیں  ،بلکہ اللہ کی طرف سے تھی ۔ 

۔*۔ وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ وَلَا تَنقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ ۚ إِنِّي أَرَاكُم بِخَيْرٍ وَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيطٍ وَيَا قَوْمِ أَوْفُواْ الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ وَلاَ تَبْخَسُواْ النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلاَ تَعْثَوْاْ فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ بَقِيَّةُ اللّهِ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ (سورة هود) ۔*۔
ھجرت کا یہ سفر جب مکمل ہو ا ۔
 

 ۔*۔وَلَمَّا وَرَدَ مَاءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ أُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُونَ وَوَجَدَ مِن دُونِهِمُ امْرَأَتَيْنِ تَذُودَانِ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا قَالَتَا لَا نَسْقِي حَتَّى يُصْدِرَ الرِّعَاءُ وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ۔*۔
اور موسیٰ ﷺ نے اپنا القصص شیخ کبیر (شعیب ﷺ) کو سنایا ۔توشعیب ﷺ کے اُن کا خوف دور کرتے ہوئے  *الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ* سے  قانون سے نجات حاصل کرنے کا بتایا ۔

۔*۔فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاءٍ قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا فَلَمَّا جَاءَهُ وَقَصَّ عَلَيْهِ الْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ۔*۔

  شعیبﷺ کی بیٹی سے شادی کے بعد  ایک معین مدت   گذارنے کے بعد  جب موسیٰ ﷺ آبائی ریاست  کے قوم فاسقین کی کی طرف جانے کا حکم ہوا ۔تو ڈر کر بولے میرے ہاتھ صاف نہیں۔

۔*۔ قَالَ رَبِّ إِنِّي قَتَلْتُ مِنْهُمْ نَفْسًا فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ  ۔*۔

لیکن اللہ کے قانون ، قانون قتل خطا کے مطابق اُن کے ہاتھ صاف تھے ۔یہی حقیقت موسیٰﷺ نے  فرعون   کو بنی اسرائیل  کے مجمع  میں بتائی۔

۔*۔وَنَزَعَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ بَيْضَاءُ لِلنَّاظِرِينَ قَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ إِنَّ هَـذَا لَسَاحِرٌ عَلِيمٌ۔*۔ 

جیسا کہ پہلے آیت میں ہے کہ  أَقْصَى الْمَدِينَةِ سے   عبداللہ نے  آکر موسیٰﷺ کو نبا دی کہ آپ کے خلاف قتل کا قصاص لینے کی تیاری کی جاچکی ، جس نباء کی وجہ سے موسیٰ ﷺ نے ہجرت کی ۔پھر رجل مومن نے موسیﷺ کا ساتھ اور     يَوْمِ الْأَحْزَابِ سے خوف دلایا ۔


وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيْمَانَهُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ وَقَدْ جَاءَكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ يَا قَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظَاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ فَمَن يَنصُرُنَا مِن بَأْسِ اللَّهِ إِنْ جَاءَنَا قَالَ فِرْعَوْنُ مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَى وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّشَادِ ۔ وَقَالَ الَّذِي آمَنَ يَا قَوْمِ
إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُم مِّثْلَ يَوْمِ الْأَحْزَابِ (سورۃ غافر) 

       

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 

 

اتوار، 17 مارچ، 2024

أتموا الصيام إلى الليل

 بروز جمعہ 15 مارچ 2024 ، میں نے مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا (جن میں حافظ ، قرآنی فکر، پرویزی فکر، انجینئر فکر اور شیخ فکر سے متاثر ) دوستوں کو افطار پر بلوایا ۔

 مردانہ بیٹھک میں سب بیٹھے ۔ ملازم نے 06:14 کے حساب سے میز پر افطاری لگا دی ۔ افطاری سے پہلے میں نے کہا باہر افطاری لگی ہے ۔ آپ میں سے جو چاھےاذان کے حساب سے افطاری کر سکتا ہے ۔ میں 7:00 کے بعد افطاری کروں گا ۔

 وہ سب میری ساتھ افطاری کے لئے انتظار کرنے لگے ۔

 

 اپنی اپنی فکر کے مطابق افطار پر منادلہ و مجادلہ شروع ہوا ۔ جب سورج غروب ہوچکا تو میں نے دس منزلہ فلیٹ کی کھڑکی سے اُنہیں مغرب کا منظر دکھایا ۔ اور کہا :
ہم
إِلَى اللَّيْلِ کا منظر دیکھیں گے بالکل ایسے جیسے ہمیں الْفَجْرِپر الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ دیکھنے کا حکم ہے جس کی بنیاد پر ہم اپنے الصِّيَامَ کا اتمام کرتے ہیں ۔

 سب دوستوں نے نظارہ دیکھا ۔

 میں نے صرف ایک جملہ کہا ،
" 5:00 سے 6:15 تک تقریباً ، 13 گھنٹے اور 15 منٹ بنتے ہیں ۔ 

اُفق کے پار بسنے والے   يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا دوستو !

مختلف فرقوں کے مطابق آپ نے إِلَى اللَّيْلِ کے فہم پر مختلف اذانیں سنی۔ جو 06:14 ، 06:20 اور 06:30 تک مسلمانوں کا روزہ افطار کرواتی رہیں ۔ آپ نے اللَّيْلِ کو بھی دیکھا ۔ کیا سوا 13 گھنٹوں کے انتظار کے بعد آپ مزید 45 منٹ تک بھوک و پیاس برداشت نہیں کر سکتے ؟

 اگر آپ نے جمہورکے غلط فہم کے مطابق الصوم مکمل نہ کیا ۔ تو اِس کا نقصان کس کو ہوگا ؟

 آپ کی کیا رائے ہے ۔ شکریہ

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جمعرات، 7 مارچ، 2024

انگلیوں کے نشانات

 انسانی انگلیوں کے نشانات ، اُس کی پہچان ہوتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ بائیومیٹرک   ریڈر سے اب انسانوں کی پہچان ہوتی ہے   ۔ گو کہ قانونی کاغذات پر  عرصے سے انگوٹھا لگایا جاتا تھا اور دستخط بھی کئے جاتے تھے لیکن شاطر لوگوں نے اُس سے فراڈ کرنے کے طریقے ڈھونڈھ لئے۔ 

بڑھاپے میں انسان کے دستخط  تبدیل نہیں ہوتے لیکن ۔انگلیوں کے نشانات بھ مدھم پڑ جاتے ہیں خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کے کیوں کہ انگلیوں میں سوئی چبھو کر   شوگر ٹیسٹ کے لئے خون نکلوانا۔  جس کی وجہ سے  بائومیٹرک ریڈر اُنہیں پہچان نہیں پاتا   اور یوں 60 سال سے اوپر کے لوگوں کو مشکل پیش آتی ہے ۔
جس کا ایک حل تو یہ ہے کہ وہ ہر سال  NADRA میں جاکر اپنے بائیومیٹرک  کو اپ ڈیٹ کروائیں اور

 دوسرا حل یہ ہے کہ سفید پھٹکڑی ایک چمچ لے کر اُسے ایک کپ مقدار کے برابر پانی میں حل کریں اور ابالیں ۔ جب ٹھنڈا ہوجائے تو 5 منٹ اپنی انگلیاں ڈبوئے رکھیں ، یہ کام دس دن کریں  انگلیوں کے نشانات ابھر آئیں گے ۔

 

٭٭٭٭٭٭٭٭

 

 

 

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔