آصف بھائی : معذرت کے ساتھ ، میں علامہ میں اتھارٹی نہیں ، لیکن یہ شعر فیس بُک کی تلاطم خیزموجوں پر اُچھلتا کُودتا میرے پاس آیا تو میں نے بھی بطور پوسٹ ماسٹر ، فورم پر ارسال کر دیا ۔
" کیوں کہ ، نقل ، کُفر ، کُفر نہ باشد"
آپ کی توجہ پر ، آپ کی تصحیح کے ساتھ حاضر ہے-
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اشعارِ غیر کی شمولیت نامہءِ اقبال میں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
تندیِ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے
سید صادق حسین
اسلام کے دامن میں اور اِس کے سِوا کیا ہے
اک ضرب یَدّ اللہی، اک سجدہِ شبیری
وقار انبالوی
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
ظفرعلی خان
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ھے
اسلام زندہ ھوتا ہےہر کربلا کے بعد۔
مولانہ محمد علی جوہر
درج ذیل اشعار ، کئی نامعلوم افراد کی کاوش ہیں ۔ جو تقاریر میں پڑھے جاتے ہیں ۔
عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی
یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا؟
سجدہ خالق کو بھی ابلیس سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا؟(نامعلوم)
تِری رحمتوں پہ ہے منحصر میرے ہر عمل کی قبولیت
سجدوں کے عوض فردوس مِلے، یہ بات مجھے منظور نہیں
عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی
یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا؟
سجدہ خالق کو بھی ابلیس سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا؟(نامعلوم)
تِری رحمتوں پہ ہے منحصر میرے ہر عمل کی قبولیت
نہ مجھے سلیقہِ التجا، نہ مجھے شعورِ نماز ہے
(نامعلوم)سجدوں کے عوض فردوس مِلے، یہ بات مجھے منظور نہیں
بے لوث عبادت کرتا ہوں، بندہ ہُوں تِرا، مزدور نہیں
(نامعلوم)
پوچھتے کیا ہو مذہبِ اقبال
(نامعلوم)
بیاں سِرِ شہادت کی اگر تفسیر ہو جائے
مسلمانوں کا کعبہ روضہء شبیر ہو جائے
(نامعلوم)
نہ عشقِ حُسین، نہ ذوقِ شہادت
غافل سمجھ بیٹھا ہے ماتم کو عبادت
(نامعلوم)
کیوں منتیں مانگتا ہے اوروں کے دربار سے اقبال
وہ کون سا کام ہے جو ہوتا نہیں تیرے پروردگار سے؟(نامعلوم)
تیرے سجدے کہیں تجھے کافر نہ کر دیں اقبال
تُو جُھکتا کہیں اور ہے اور سوچتا کہیں اور ہے!(نامعلوم)
دل پاک نہیں ہے تو پاک ہو سکتا نہیں انساں
ورنہ ابلیس کو بھی آتے تھے وضو کے فرائض بہت
(نامعلوم)
مسجد خدا کا گھر ہے، پینے کی جگہ نہیں
کافر کے دل میں جا، وہاں خدا نہیں
(نامعلوم)
کرتے ہیں لوگ مال جمع کس لئے یہاں اقبال
سلتا ہے آدمی کا کفن جیب کے بغیر(نامعلوم)
میرے بچپن کے دِن بھی کیا خوب تھے اقبال
بے نمازی بھی تھا، بے گناہ بھی
(نامعلوم)
وہ سو رہا ہے تو اُسے سونے دو اقبال
ہو سکتا ہے غلامی کی نیند میں وہ خواب آزادی کے دیکھ رہا ہو
(نامعلوم)
گونگی ہو گئی آج زباں کچھ کہتے کہتے
ہچکچا گیا میں خود کو مسلماں کہتے کہتے
یہ سن کہ چپ سادھ لی اقبال اس نے
یوں لگا جیسے رک گیا ہو مجھے حیواں کہتے کہتے
(نامعلوم)
یہ گنہگار بو ترابی ہے
(نامعلوم)
وہ روئیں جو منکر ہیں شہادتِ حسین کے
ہم زندہ وجاوید کا ماتم نہیں کرتےوہ روئیں جو منکر ہیں شہادتِ حسین کے
(نامعلوم)
بیاں سِرِ شہادت کی اگر تفسیر ہو جائے
مسلمانوں کا کعبہ روضہء شبیر ہو جائے
(نامعلوم)
نہ عشقِ حُسین، نہ ذوقِ شہادت
غافل سمجھ بیٹھا ہے ماتم کو عبادت
(نامعلوم)
کیوں منتیں مانگتا ہے اوروں کے دربار سے اقبال
وہ کون سا کام ہے جو ہوتا نہیں تیرے پروردگار سے؟(نامعلوم)
تیرے سجدے کہیں تجھے کافر نہ کر دیں اقبال
تُو جُھکتا کہیں اور ہے اور سوچتا کہیں اور ہے!(نامعلوم)
دل پاک نہیں ہے تو پاک ہو سکتا نہیں انساں
ورنہ ابلیس کو بھی آتے تھے وضو کے فرائض بہت
(نامعلوم)
مسجد خدا کا گھر ہے، پینے کی جگہ نہیں
کافر کے دل میں جا، وہاں خدا نہیں
(نامعلوم)
کرتے ہیں لوگ مال جمع کس لئے یہاں اقبال
سلتا ہے آدمی کا کفن جیب کے بغیر(نامعلوم)
میرے بچپن کے دِن بھی کیا خوب تھے اقبال
بے نمازی بھی تھا، بے گناہ بھی
(نامعلوم)
وہ سو رہا ہے تو اُسے سونے دو اقبال
ہو سکتا ہے غلامی کی نیند میں وہ خواب آزادی کے دیکھ رہا ہو
(نامعلوم)
گونگی ہو گئی آج زباں کچھ کہتے کہتے
ہچکچا گیا میں خود کو مسلماں کہتے کہتے
یہ سن کہ چپ سادھ لی اقبال اس نے
یوں لگا جیسے رک گیا ہو مجھے حیواں کہتے کہتے
(نامعلوم)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ہر انسان تعلیم یافتہ بطرفِ مکتب یا غیر مکتب ، کے تحت الشعور میں ، نثر و اشعار کا ایک سمندر موجِ زن ہے ، کسی گفتگو، مجادلہ ، رومانی کیفیت یا طنزیہ گفتگو کے دوران ، اَن ہونی سے ہونی بن جاتا ہے ۔ یہ سب اُس کے ارد گرد وقوع پذیر حالات کا نتیجہ ہے ۔
چنانچہ شاعر بھی ، اپنے ارد گرد موجود حالات کی بنیاد پر شاعری کرتا ہے ، جو اُن کم زور لوگوں میں مقبول ہوتی ہے ، جو خواب جزیروں کی طلسماتی کی دنیا میں رہنے پر کمر بستہ ہوتے ہیں یا عمرِ رفتہ میں ہو جاتے ہیں ۔ یہ کمزور الذہن بھی اپنی چیدہ چیدہ ، شاعرانہ پھلجھڑیوں سے دوسرے کمزور الذہن انسانوں کو مسحور کرتے ہیں ، رفتہ رفتہ یہ اشعار قصہ خوانی بازاروں میں مقبولِ عام ہوکر مرجعُ الخلائق کا درجہ پاتے ہیں ،
یا کسی شاعر سے عشق ہونے کے سبب ، مسحور انسان بھی اُسی شاعر کی زمین میں اپنی متشابھات ، کے اشعار بونا شروع کر دیتا ہے ۔ جو بلآخر بلاشرکت غیرے پہلے کی ملکیت تصّور کروا کر ، اُن اشعار کو " خشب مسندہّ " پر متمکن کروا دیتے ہیں (مہاجرزادہ)
چنانچہ شاعر بھی ، اپنے ارد گرد موجود حالات کی بنیاد پر شاعری کرتا ہے ، جو اُن کم زور لوگوں میں مقبول ہوتی ہے ، جو خواب جزیروں کی طلسماتی کی دنیا میں رہنے پر کمر بستہ ہوتے ہیں یا عمرِ رفتہ میں ہو جاتے ہیں ۔ یہ کمزور الذہن بھی اپنی چیدہ چیدہ ، شاعرانہ پھلجھڑیوں سے دوسرے کمزور الذہن انسانوں کو مسحور کرتے ہیں ، رفتہ رفتہ یہ اشعار قصہ خوانی بازاروں میں مقبولِ عام ہوکر مرجعُ الخلائق کا درجہ پاتے ہیں ،
یا کسی شاعر سے عشق ہونے کے سبب ، مسحور انسان بھی اُسی شاعر کی زمین میں اپنی متشابھات ، کے اشعار بونا شروع کر دیتا ہے ۔ جو بلآخر بلاشرکت غیرے پہلے کی ملکیت تصّور کروا کر ، اُن اشعار کو " خشب مسندہّ " پر متمکن کروا دیتے ہیں (مہاجرزادہ)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں