بائبل (قدیم اور جدید)کو اِن کُتب میں شامل کرنے کا مقصد الکتاب کی چند آیات، جن میں اللہ نے روح القدّس کے ذریعے محمدﷺ کو اپنا حتمی لائحہءِ عمل بتا دیا :
1- الکتاب کی اہمیت :
ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ ﴿2/2﴾
وہ الْكِتَابُ اِس میں کوئی رَيْبَ نہیں أَلْمُتَّقِيْنَ کے لئے ہدایت ہے
2-الکتاب کب سے المتقین میں باعثِ ہدایت ہے !
أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ ۖ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا ﴿4/54﴾
کیا لوگ حسد کرتے رہتے ہیں ، جواللہ نے اپنے فضل میں سے اُن کو عطا کیا ؟ پس حقیقت میں ہم نے آلِ ابراہیم کو الْكِتَابَ اور الْحِكْمَةَ عطا کی اور ہم نے اُن عظیم ملک عطا کیا ۔
وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿2/53﴾
اور جب ہم نے موسیٰ کو الْكِتَابَ اور الْفُرْقَانَعطا کی تاکہ تم (بنی اسرائیل) ھدایت پاؤ !
وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ ﴿3/48﴾
اور وہ (اللہ) اُسے( عیسیٰ ابنِ مریم ) کو الْكِتَابَ اورالْحِكْمَةَ اور التَّوْرَاةَاور الْإِنجِيلَ کا علم دے گا
کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ:
آلَ إِبْرَاهِيمَ کو ملنے والی الْكِتَابَ اورالْحِكْمَةَ ، موسیٰ کو ملنے والی الْكِتَابَاور الْفُرْقَانَ اور عیسیٰ ابنِ مریم کو الْكِتَابَاورالْحِكْمَةَ اور التَّوْرَاةَاور الْإِنجِيلَ کا علم ، ترجمہ اور تفسیر ہو کر بائبل (قدیم و جدید ) میں تبدیل کر دیا گیا ۔ یا-
بائبل (قدیم و جدید ) الْكِتَابَ اورالْحِكْمَةَ اور التَّوْرَاةَ اور الْإِنجِيلَ کی مُتَشَابِهَاتٌ ہیں ؟
لہذا یہی مُتَشَابِهَاتٌ صاح ستّہ میں اسرائیلیات کے نام سے شامل کردی گئیں !
3- النَّبِيُّونَ (بشمول محمدﷺ ) کواُن کے ربّ کی طرف سے نازل کی جانے اور ہم پر نازل ہونے والی وہی الکتاب میں فرق نہ کرتے ہوئے مسلمان رہنا !
قُولُواْ آمَنَّا بِاللّهِ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَقَ وَيَعْقُوبَ وَالأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَى وَعِيسَى وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لاَ نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ﴿2/136﴾
وہ کہیں! ہم اللہ کے ساتھ ایمان لائے اور اُس (الْكِتَاب) پر جو ہماری طرف اتاری گئی اور اس (الْكِتَاب) پر جو إِبْرَاهِيمَ اورإِسْمَاعِيلَ اور إِسْحَقَ اوريَعْقُوبَ اور الأَسْبَاطِ کی طرف اتاری گئی اور جو (الْكِتَاب) مُوسَى اور عِيسَى کو عطا کی گئیں اور النَّبِيُّونَ کو ان کے ربّ کی طرف سے عطا کی گئیں، ہم اُن میں سے کسی ایک میں بھی فرق نہیں کرتے، اور ہم اُس کے مسلمان ہیں !
4-الکتاب کا حقِ تلاوت (قرءت نہیں) اور تلاوت سے انکار !
الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلاَوَتِهِ أُوْلَـئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمَن يَكْفُرْ بِهِ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴿2/121﴾
وہ لوگ جنہیں ہم نے الْكِتَابَ دی ہے وہ اُس کی تلاوت کرتے رہتے ہیں ، جیسا اُس کی تلاوت کا حق ہے ، وہ اِس (الْكِتَابَ ) کے ساتھ ایمان رکھنے والے ہیں ، اور جو کوئی اِس (الْكِتَابَ ) کے ساتھ اور جو کوئی اِس (الْكِتَابَ ) کے ساتھ، کُفر کرتا رہتا ہے وہ الْخَاسِرُونَ میں ہیں ۔
5-الکتاب کی قرءت (تلاوت نہیں) محمدﷺ سے قبل ہو رہی ہے!
فَإِن كُنتَ فِي شَكٍّ مِّمَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَؤُونَ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكَ لَقَدْ جَاءَكَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ ﴿10/94﴾
فَإِن كُنتَ فِي شَكٍّ مِّمَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَؤُونَ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكَ لَقَدْ جَاءَكَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ ﴿10/94﴾
پس اگر تجھے شک ہو جائے جو ہم نے تیری طرف نازل کیا ہے ، پس اُن لوگوں سے سوال کر جو تجھ سےقبل الْكِتَابَ کی قرءت کر رہے ہیں ۔ حقیقت میں تیرے پاس الحق ، تیرے ربّ کی طرف سے آچکا ہے ، (الْكِتَابَ کی صورت میں ) پس الْمُمْتَرِينَ میں سے مت ہوجانا ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگر ہم الکتاب کی بالا آیات پڑھیں تو یہ 100 فیصد حق ہے کہ الکتاب آلِ براہیم او ر النَّبِيُّونَ کو اللہ نے عطا کی اوریہ آیت ہم آج پڑھ رہے ہیں کہ محمدﷺ سےقبل ایمان والے اُس کی قرءت کر رہے ہیں !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
یہ تو اللہ کا فضل ہے ، کہ محمدﷺ کو اللہ کی طرف روح القدّس نے اور رسول اللہ نے ، اللہ کے منتخب کردہ حفّاظ کو الکتاب ، پورے اعراب و نقاط کے ساتھ حفظ کی اور کروائی ،
ورنہ ، صاح ستّہ کے مصنفین نے پوری کوشش کی تھی ، کہ الکتاب کو مشکوک بنا دیا جائے جس کی ابتداء الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سے لے کر انتہا مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ تک ہوتی ہے ، جو نہ تبدیل کی جاسکی اور نہ ہی کی جاسکے گی ۔
اور بالا انسانی تصنیف کی ہوئی کتابوں ( اِن کی تشریحات ، مقدمات یا تلخیصات ) میں پائے جانے والے بیانات ہیں ۔ جن کو الکتاب میں دی گئی ، اللہ کی آیات پر محمدﷺ کے نام کو استعمال کرتے ہوئے فوقیت دی گئی ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں