Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 22 نومبر، 2017

القرآن کا طوطے کی طرح رٹّا لگانے والے !

فیس بُک کے  ایک دوست  نےحافظوں پر  طنز کیا کہ،

 طوطے کی طرح رَٹ لینا ، اسلام کی کیا خدمت ہے ؟
یہ وہ الفاظ ہیں جو کم و بیش ہر اُس فرد کی زبان سے ادا ہوتے ہیں جو  ،  القرآن و الکتاب کی اہمیت سے واقف نہیں ، لیکن القرآن کو اللہ کی کتاب مانتا ہے اور اُس سے منسلک کہانیوں کو بھی ایمان کے درجے میں گھسیڑ دیتا ہے ۔ جو قطرہ قطرہ ، ماؤں اور مُلاؤں کی طرف سے اُس کے ذہنوں میں ٹپکائی جاتی ہیں ۔

مانو یا نہ مانو !
القرآن کے پہلے حافظﷺ نے القرآن 
۔*بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ *سے *مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ* تک ، عربی میں حفظ کیا اور اِس کی تلاوت اِسی ترتیب سے حفاظ کو کروائی ۔ اور یہ سلسلہ ءِ حفّاظ دنیا بھر میں آہستہ آہستہ پھیلا ۔
لڑکپن کی عمر سے  وہ جوانی میں داخل ہوتا ہے ۔جہاں اُسے مختلف فرقوں کے لوگ ملتے ہیں جو اپنے اپنے اساطیر الاولین پر ڈٹے ہوتے ہیں  اور اُس کے حافظ ہونے کا مذاق اُڑاتے ہیں ، پر ماہِ صیام میں اُس طوطے کی طرح 
القرآن رٹنے والے کی اہمیت بڑھ جاتی ہے اور جب وہ  تراویح میں مروّج طریقے اُن کے لئے القرآن  تلاوت کرتا ہے ، جس کی آیات کے الفاظ کے  مفہوم سے وہ  خود بھی  واقف نہیں ۔

جبکہ وہ حفّاظ جن کی مادری زبان خطہءِ عرب میں بولی جانے والی عربی ہے  وہ 100 فیصد نہ سہی کم از کم 99 فیصد الفاظ کے مفہوم سے پوری طرح واقف ہیں ۔ 
لیکن کشمکش وہاں شروع ہوتی جب ، الکتاب کی آیات کو ،
 اساطیر الاولین میں مھجور کرنے فن شامل ہوتا ہے ۔
یہی وجہ ہے ، مخالفین ، الکتاب جنہوں نے اُسے القرآن کے قالب سے نکال کر قران کے قالب میں ڈھالا ۔

 اساطیر الاولین سے تفاسیر بنوائیں یا پرویزیوں کی طرح اپنے جدید نظریات شامل کئے  اور اپنے اپنے  قران کی چھپائی شروع کردی ۔
 قران کی تبدیلی کا یہ فعل و عمل صدیوں سے جاری اور ساری ہے ۔ کیسے ؟
جب تک آپ اِن 1119 بنیادی کانسٹنٹ (عناصر) کو اِن کی صفات (ضمیروں اور افعال ) کے ساتھ مرکب  بن کر   مختلف آیات میں پڑھیں گے تو اُن کا فہم وہی رہے گا ۔ کسی بھی صورت میں تبدیل نہیں ہوسکتا ۔ اگر وہ فہم آپ کو سمجھ نہیں آرہا تو القرآن کے اُس عربی لفظ  کو اپنے عجمی فہم میں ہگز تبدیل کرکے الحاد کے مجرم نہ بنیں ۔
اِس آیت پر غور کریں ۔
اِس میں بنیادی کانسٹنٹ مَكَرَ ہے ، جہاں بھی یہ لفظ آئے گا اُس کا بنیادی فہم ایک ہی رہے گا ۔
الماكرين ۔ المكر ۔بمکرھن ۔ تمکرون۔ لمکر ۔ لیمکروا ۔ مکر ۔ مکرا۔ مکرتموہ ۔ مکرنا ۔ مکرھم ۔ یمکر ۔ یمکرون ۔
اب یہ
مَكَرَ مثبت ہو گا یا منفی ، یعنی میرا مَكَرَ مثبت ہو گا اور آپ کا مَكَرَمیرے لئے منفی ہوگا ۔ اب اِس    مَكَرَ میں کون جیتے گا ؟؟
یہ فیصلہ مُلا نے نہیں ۔ سچائی نے کرنا ہے ۔  

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سورۃ الفاتحہ کے 25 آسان الفاظ ، سمجھنے کے لئے سچائی کی طرف چلتے ہیں ۔ 
 اِن الفاظ پر کلک کریں آپ اُس پہلی  آیت پر چلے جائیں گے جس میں یہ درج ہیں -
 ب  الله  - سمو -  رحم -حمد - ربّ - علم ملك  يوم دين  ايا  عبد -عون  هدي  -صرط -قام -الذي -  نعم علي غير  -  غضب و لا ضل 
٭٭٭٭٭٭



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔