Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

منگل، 24 مئی، 2022

باغ والوں کا قصہ ۔

٭بلوچستان میں ژوب کے مقام پر شیرانی چلغوزے کے جنگلات میں خوفناک آگ نے تباہی مچارکھی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ یہ دنیا کے سب سے بڑے چلغوزے کے جنگلات ہیں۔ 

ذرا سوچئے کہ ایک طرف دنیا کے سب سے بڑی چلغوزے کے جنگلات تو دوسری طرف پاکستانیوں کو چلغوزے کے ایک ایک دانے کو ترسا دیا گیا۔ 7 ہزار روپے کلو چلغوزہ اور ان جنگلات میں چلغوزوں کی فصل کی ایسے حفاظت و نگرانی کی جاتی ہے کہ ایک چلغوزہ بھی باہر نہ نکلنے پائے۔ جیسے سونے اور ہیروں کی کان میں نگرانی کی جاتی ہے۔ ( بشکریہ ثنا اللہ احسن ) 
 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
“میرا نظریہ آگ کے معاملے میں ذرا جدا ہے یہ مسئلہ کیا ہے ؟
آپ کی سمجھ میں نہیں آرہی!
القرآن الکریم میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ،
 کچھ بھائیوں کو وراثت میں ایک ہرا بھرا میوں سے لدا باغ ملا۔ انکا باپ اس باغ سے میوہ اتارنے کے بعد سب سے پہلے ناداروں اور ضرورت مندوں کو میوہ دیتا تھا ۔۔ جب ان بھائیوں کے پاس باغ آیا تو یہ آپس میں کہنے ہمارا باپ تو بے وقوفی کرتا تھا کہ آدھا باغ خیرات کردیتا تھا تو بھائیوں ہم صبح سے پہلے حاجت مندوں کے آنے سے پہلے ہی تمام میوہ اتار لیں گیں اور زیادہ منافع کمائیں گیں ۔۔۔ مگر جب وہ صبح باغ میں پہنچے تو کہنے لگے کہ شاید ہم راستہ بھول گئے ہیں یا ہمارے نصیب ہی خراب ہوگئے کہ جہاں باغ تھا اب وہاں راکھ اور مٹی اڑ رہی ہے ۔۔ اللّٰہ تعالٰی ایسے نصیحت کرتا ہے تاکہ تم لوگ سمجھو ۔۔۔
 اپنے ملک میں بلکہ اپنے ہی قوم اور علاقے کے غرباء کو تم جنگل سے لکڑی بھی نہ اٹھانے دو اور تمہارے سردار اور ظالم لوگ دس ہزار روپے کلو چلغوزہ ایکسپورٹ کرکے اربوں روپے بناو؟
 تو اللّٰہ  کا نظام عدل کچھ تو سمجھائے گا تمہیں؟
۔ مگر ابھی بھی نہیں سمجھ رہے اور ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کررہے ہو ۔۔ یعنی آپس میں پھوٹ پڑ گئی ۔۔ یعنی عذاب پر عذاب ۔۔ توبہ استغفر اللہ العظیم وبحمدہ”
٭٭٭٭
کیا ہم یہ دعا مانگ سکتے ہیں  ۔
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ
دوسرے وہ جن پر تیرا خصوصی غضب  (بطور آزمائش )  ہوا اور وہ  خصوصی طور پر نہیں بھٹکے   ( توبہ کرکے واپس  صراط المستقیم پر آگئے  ، کیوں کہ اُن میں اوسط فہم کا عبداللہ تھا )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔