مارچ 2021کو بوڑھے کی پوتی نے بنیز کی فرمائش کی تو بوڑھا 4 بنیز لے آیا ایک چیکو کے لئے ، ایک برفی کے لیئے ، ایک لڈو کے لئے ، ایک چم چم کے لئے ۔ ایک بنی فالتو ہو گیا وہ گھر میں آنے والے بچوں کے لئے ۔
جولائی تھ صرف 2 بنیز بچے ، ایک کو چیل لے گئی اور کمبخت نے ہمارے ہی سفیدے کے درخت پر بیٹھ کر اُس نے کھایا۔ سب نے شور مچایا دادا بابا اُسے ماریں ۔ دادا بابا نے کہا کہ اُسے بھی برگر کھانے کا شوق ہے ۔ چلو ہم اور لے آئیں گے۔ اور ایک کو بلی اُٹاھ کر لے گئی، کڑھائی روسٹ بنانے کے لئے ۔ یوں دو بچ گئے کیوں کہ دادا بابا نے اُن کی حفاظت کے لئے اُنہیں زنداں میں ڈال دیا ۔ یوں وہ بلوغت کی عمر کو پہنچ گئے ۔ لیکن دونوں فی میل خرگوش تھیں ۔اُن کے لئے ایک میل خرگوش بوڑھا لایا گیا ۔ یوں ایک فی میل اور میل نے مل کر پُل کے نیچے گریٹ سکیپ کے لئے سرنگ بنائی۔جو لان کی دیوار سے ساتھ کم از کم 4 فٹ تھی ۔ اُن بے چاروں کے پاس نہ گینتی تھی اور نہ بیلچہ محنت سے سرنگ کھودنے کے بعداُن کے ناخن ٹوٹے اور سامنے والے پنجے زخمی ہوگئے ۔
بڑھیا نے اعلان کیا کہ ہمارے لان میں فنگس ہے جو اِن دونوں کو لگ چکی ہے ، برفی دور رہے ، اِن کا علاج کیا جائے ۔
بوڑھا ، کالج روڈ کی طرف دوڑا جہاں ڈاکٹر ہیں ۔ دو یا تین ڈاکٹر ہیں دو نے کہا کہ مریض کو لا کر دکھاؤ ۔ بوڑھا مریض کیسے لاتا ؟
ایک خرگوش پیچنے والے سے پوچھا ۔ اُس نے کہا ٹہرو ، میں دوائی لا کر دیتا ہوں ۔
کوئی 10 منٹ بعد وہ ایک بوتل میں دوائی لایا اور کہا کہ اِس کا چوتھا حصہ انجیکشن سے دوائی لگا دو اور ایک کریم یا سرسوں کا تیل خارش والی جگہ پر لگا دیں ۔ ٹھیک ہو جائیں گے جوان کو 400 روپے دیئے ۔
خرگوشوں کو انجیکشن لگایا اور سرسوں کا تیل بھی لیکن وہ دونوں فوت ہو گئے ۔ گھریلو جانوروں کے قبرستان میں اُنہیں دفن کر دیا ۔
مزید چار خرگوش برفی کی ڈیمانڈ پر آگئے مگر یہ کلر فل تھے۔ یہ بھی لان اور ڈک و چکن فارم میں ، دوڑتے پھرتے ۔ اور برفی کے دوست بن گئے ۔ ایک دن گرے رنگ کا خرگوش نہیں ملا ۔ بوڑھا سمجھا کہ وہ بلی کا شکار ہو گیا ہے ۔ لیکن وہ تو دوڑنے اور جُل دینے کا اتنا ماہر تھا ، وہ کسی خونخوار بلی کے ہتھے کیسے چڑھ سکتا ہے۔ انکوائری شروع ہوئی بوڑھے نے اِن سب کے لئے گملا ھاؤس بنایا ، جو کسی بھی ہنگالی صورتِ حال کے لئے بہترین پناہ گا تھا ۔ اوپرپڑی ہوئی چادریں ہٹائیں ۔تو موصوف کو بیٹھا پایا ۔ بغیر کسی حرکت کے ۔
معائینہ کیا گیا ۔ شاید بے چارہ ڈر کے چھپا اور کارڈیک اریسٹ یا ہیمرج سے کوچ کر گیا ۔ نہ کان ڈھلکے نہ پوزیشن تبدیل ہوئی ، ربیتانو سے پوچھا ۔
کیا خرگوش بھی مراقبہ کرتے ہوئے ، اگلے جہان کوچ کر جاتے ہیں ؟
جناب عامر اقبال کوئٹہ نے جواب دیا ۔ پہنچا ہوا لگتا ہے لہذا مراقبے میں اٹھا لیا گیا ۔
بوڑھے ، بڑھیا اوربرفی نے ، اِس اللہ والے کو تزک و احتشام سے سپرد خاک کیا ۔
خرگوشنی نے چار بچے دیئے ، چاروں یکے بعد دیگرے مر گئے ، بوڑھا اللہ کی رضا سمجھ کر اُن کو دفن کرتا گیا ۔ پھر اُسی خرگوشنی نے مزید چار بچے دیئے وہ بھی اللہ کی رضا سے اُس کی امان میں چلے گئے ۔
پھر ایک اور خرگوش صبح شبنم سے بھری ہری گھاس پر بے حس و حرکت پایا گیا ۔تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ پیٹ پھولا ہوا تھا ۔ اور صدمے کی بات یہ کہ ۔ اپمورٹڈ نیوزی لینڈ بنی تھا جو امجد ثانی صاحب نے رائے ونڈ سے بھجوایا تھا۔
بوڑھے نے خرگوشوں کو آزاد چھوڑا ہوا تھا ۔ وہ اپنا چارہ بھی کھاتے، کبوتروں کا دانہ بھی ، مرغیوں کی غذا اور ونڈا بھی ۔ ایک ربیتانو نے بتایا کہ خرگوش بھوک سے نہیں مرتا کھا کھا کر مرتا ہے ۔چارہ سارا دن کھاتا رہے نہیں مرے گا بھوسہ سارا دن کھاتا رہے نہیں مرے گا اور اگر مرا تودانا کھا کھا کر اُس کا پیٹ پھول جائے گا اور آنتیں بندہونے سے اپھارہ ہو جائے گا۔ دست لگ جائیں گے ۔پیٹ کے کیڑے ، جسم کی خارش اور سانس کی بیماری ۔خرگوش کی موت کی وجہ ہیں ۔
کسی بھی جان دار میں بیماریوں کے داخلے کے راستے ، حواسِ خمسہ کے اندرونی راستے دماغ میں معلومات جمع کرتے ہیں ۔ جن آنکھ، کان ، ناک ، منہ اور جلد ہیں۔اور یوں ہم اِن بیماروں کو آسانی سے کیٹیگرائزد کر سکتے ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگلا مضمون:خرگوش کی 8 عام بیماریاں۔
٭٭٭٭٭٭٭جاری ٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں