Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 6 اپریل، 2022

ربّ العالمین کون ہے ؟

ربّ العالمین کون ہے ؟  اُس کا ہماری زندگی سے کیا تعلق ہے ؟     
ایسے کئی سوالات ہیں جن کے جوابات ، ہر 
صاحبِ عقل و دانش ، فہم و فکر ، شعور و تدبّر ۔کے ذہن میں مچلتے ہیں ۔
موجودہ سائینس نے کائینات کی ہر شئے ، بشمول انسان سب کو آٹومیٹڈ نظام میں ڈال دیا ہے اور ایسا ہی ہے ۔ انسان کے سامنے ہر شئے خودکار طریقے سے وجود میں آرہی ہے ۔ اور یہ  انسانی فہم 100 فیصد درست ہے ۔ 

اِس آٹومیٹڈ نظام  کی ابتداء کیسے ہوئی ؟
سائینس  یہ بتانے سے قاصر ہے ۔ اُس کے نزدیک  یہ سب غالباً کسی بِگ بینگ کا نتیجہ ہے جو ارب ھا سال پہلے  ہوا   اور یہ کائینات وجود میں آئی ۔ اور خودکار طریقے سے  آتی چلی جارہی ہے ۔
اِس خود کار طریقے کا  مؤجد کون ہے ؟
سائینس  یہ بھی  بتانے سے قاصر ہے ۔لیکن وہ اصولِ واحد  (Single Principle) کو مانتی ہے ، جس کی بنیاد    کائینات کی تمام تخلیقات ہیں ۔وہ اصول واحد، سائنس کے مطابق ، ایک یا ایک سے زیادہ اشیاء کے ملاپ کے کائینات کی چیزوں کو تخلیق کئے جارہا ہے ۔اور انسانی نظروں سے اوجھل(غائب) ہے   اور ابھی تک کسی انسانی آنکھ نے اُسے دیکھنے کا دعویٰ نہیں کیا ۔

لہذا تمام سائنس پر  یقین کرنے والے لوگ   ، غیبی قوتِ تخلیق پر ایمان رکھتے ہیں ۔ اور وہ تمام جدید ترین انسانی تخلیق کردہ اشیاء جو اُن کی زندگی میں صدیوں سے شامل ہو رہی ہیں وہ اُن کے خالق سے نا آشنا ء ہیں ۔ لیکن وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ کسی انسان کی تخلیق نہیں ، بلکہ مشینوں کی ہے ۔ لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں  کہ یہ مشین بھی کسی انسانی ہاتھ کی ایجاد ہے ۔ 

انسان کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے جو بھی ایجادات ہوئی ہیں وہ سب ، ایجاد کرنے والے انسان نے ، اپنے ارد گرد کی اشیاء  کی مشاہدے کے بعد  اتفاقاً نئی شئے  غیب سے ظہور میں آنے کے بعد عقل و دانش ، فہم و فکر ، شعور و تدبّر کے بعد اُس کی مشابہ چیز اپنے تخیّل میں اَخذکی اور اِسے انسانوں کو بتایا  کہ ، انسانی بھلائی کے لئے ،ایسا بھی ہو سکتا ہے ۔ اُسے عملاً ڈھالا جسے اُس کے ارد گرد موجود انسانوں نے دیکھا ۔

اگلے دانشمند انسان نے اپنے صلاحیتوں کی بنیاد پر اُسے ایجاد کر لیا ۔اِس طرح کئی اشیاء ہیں جو انسان نے حادثاتی طور پر دریافت کیں ۔ جس کو سن کر ہم سب خوشی سے کہتے ہیں ۔

  واہ 

 صدیوں پہلے ایک ہماری طرح کے انسان نے  ، کلمہءِ تحسین بلند کیا ۔

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ۔ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ۔

او ر خود کو  رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ  کالقب  یہ کہہ کر  دیا  ۔ 

 إِنَّ فِي هَذَا لَبَلَاغًا لِّقَوْمٍ عَابِدِينَ ۔ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ ۔ قُلْ إِنَّمَا يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَهَلْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ ۔ ۔  ۔

جس کو الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ    نے  صدق دل سے قبول کر لیا  کہ یہ انسانی نہیں بلکہ

  إِلَهٌ وَاحِدٌ۔ کی طرف سے وحی ہے ۔ جس سے اُن کا پہلے سے کوئی تعارف نہیں ہے ۔  چنانچہ  الَّذِينَ ،    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سےمِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ   تک يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ     بن گئے   ۔  

کیا آپ بھی اِن میں شامل ہیں ؟؟ 

 

پڑھیں : آٹومیٹڈ نظام   نظامِ فطرت-

 ٭٭٭٭

 
 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔