Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 7 مئی، 2023

پی ٹی آئی کی غلاظت میں لتھڑے لوگ

گمنام پی ٹی آئی کی غلاظت میں لتھڑے فوجی دوست ۔

جب نصف صدی پہلے ، جب،   :۔
٭۔نہ آرمی آفیسر کو ھاوسنگ کا مکان ملتا تھا،
٭۔نہ ڈی ایچ اے کا  پلاٹ  ملتا تھا ۔
 ٭۔نہ  آرمی پبلک سکول ہوتے تھے ۔

اور
٭۔نہ ہی ریٹائرمنٹ کے بعد نوکری ملتی تھی ۔

میرے اُفق کے بار بسنے والے گمنام وٹس ایپی دوست :۔
تب  بھی قبول صورت  اور باکردار  لڑکیاں، آرمی ، ائر فورس اور نیوی  کے آفیسروں کو ایلیئٹ کلاس سے شادی کے لئے مل جایا کرتی تھیں ۔
خواہ آرمی آفیسر ، سپاہی کا بیٹا ہو یا مستری کا ، یا دکاندار کا  یا کسان کا ،
کیوں کہ وہ ، معمولی کلاس کا بیٹا پاس آؤٹ ہوتے ہی ایلیئٹ کلاس میں شامل ہوجاتا تھا ۔
اور آرمی آفیسرکی بیوی بننا اعزاز کی بات ہوتی تھی ۔ 

کیوں کہ آرمی آفیسر کا بچہ یا بچی اپنے باپ کے کیرئیر سے بلند ہی دیکھا ہے ، سوائے اُن بچوں کے جوبگڑ گئے ۔ 
میں پرسوں ، ایک سینئر آفیسر کرنل نذرعباس کے گھر گیا جو عسکری 10 میں  رھائش پذیر ہے۔وہاں اُس کا کورس میٹ کرنل نعیم جعفری، میں اور میرا فوجی بیٹا،  بیٹھے پرانے 1980 کے قصے دھرا رہے تھے ۔ کیوں کہ ہم تینوں کے بچے ہم عمر ھیں  ، اور اب فوج، سول   انجنیر ، چارٹرڈ اکاونٹ اور بینکر ہیں۔ پاکستان میں ہیں اور بیرونِ ملک باعزت روزگار کما رہے ہیں ۔ 
کرنل نذرعباس نے کہا ، نعیم میں سوچ نہیں سکتا تھا کہ  ریٹائر منٹ کے بعد میں ایسے گھر میں رہوں گا ۔ 

میں نے کہا: سر  یاد ہے کہ 1980 میں جب عسکری ھاوسنگ کی سکیم آئی تو ہم تینوں کے پاس ڈاؤن پیمنٹ جمع کروانے کی رقم نہیں تھی ۔
میں سوچتا تھا کہ تین بچے پالوں یا قسطیں کٹواؤں ؟
یہ فوج کا ہم مڈل کلاس والوں پر احسان ہے کہ ہمیں رہنے کو باعزت چھت دی ہے ۔ ریٹائرمنٹ کے بعد نوکری اور بچوں اور بہترین تعلیم کے مواقع اور بڑھاپا سکون سے گذارنے کے لئے پنشن ۔
دوسال میں ایک بار باہر جاب کرنے والے بچوں کے پاس ، اپنے گرینڈ چلڈرنز سے ملنے نکل جاتے ہیں ۔

بنگلہ ، گاڑی اور تعلیم یافتہ بچے ، سے زیادہ اگر یہ خاتون چاھتی ہے۔

  تو باجوہ یا عاصم منیر کیا کر سکتا ہے ؟؟

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔