Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

منگل، 23 مئی، 2023

کاکے کی کاکیاں

 بہت پرانی بات ہے ، بوڑھے نے ایک کردار تخلیق کیا ، کاکا نٹورلال سنگھ  ، جو قطعی سیاسی نہیں تھا ۔

پہلے اُس کے سوالات کی ٹخ ٹلیاں ہوتی تھیں۔ پھر  اُس نے چوندیاں تے  وکھری باتیں شروع کردیں    ۔

اُس کے نام میں   پرشاد  کا اضافہ ہوگیا۔

 یوں اُس کی ٹخ ٹلیاں ، وقت گرد میں تو نہیں ،البتہ  موبائل کی  10 سموں کے ھجوم میں گم گئیں ، لیکن اب مل گئیں۔


کاکا نٹور لعل سنگھ کے سوالات پر ہنسیں یا سوچیں ۔ آپ کی مرضی:۔  

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

٭-ہاتھوں کے طوطے اُڑ کر کہاں جاتے ہیں ؟؟

٭۔لوگ آسمان سے گر کر ، کھجور میں کیوں اٹکتے ہیں ۔ آم کے درخت پر کیوں نہیں  ؟

٭۔ دودھ کا جلا چھاچھ کیوں پھونک کر پیتا ہے ۔ لسی کیوں نہیں ؟

٭۔نو دوگیارہ کیوں ہوتا ہے۔ دس تین تیرہ کیوں نہیں ؟؟

٭۔ بندر کی بلا طویلے کے سر کیوں ڈالی جاتی ہے ، کوئے کے سر کیوں نہیں ؟

٭۔کریلا نیم پر کیوں چڑھتا ہے ،آم  پر کیوں نہیں ؟؟

٭۔ اشرفیاں لٹانے پر کوئلوں پر مہر کیوں لگائی جاتی ہے کاغذ پر کیوں نہیں ؟؟

٭- اندھا ریوڑیاں گھر میں ہی کیوں بانٹتا ہے ، لڈو کیوں نہیں ؟؟

٭۔ ساون کے اندھے کو ہرا کیوں نظر آتا ہے ، سفید کیوں نہیں ؟؟


٭٭٭

٭۔ ہنسی علاج غم اور سوچ پریشانی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔