Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 9 نومبر، 2023

بوڑھے کا ایک اور سوشل ورک

بوڑھا ، بڑھیا کے ساتھ گھر سے فلیٹ میں شفٹ ہوا ،  گھریلو ملازم ، تنخواہ ، کھانا ،  رہائش  ،صابن تولیہ ، ٹوتھ برش و پیسٹ مُفت    ہر مہینے تین دن کی چھٹی ، کی  وجہ سے سکون سے رہنے لگا ۔ 6 اگست تا 11 اگست گوادر میں گذارنے کے بعد  بوڑھا واپس آیا ۔ کیوں کہ بیٹے کے اگلے رینک میں پروموشن کو یادگار بنانے کے لئے 8 اگست 2013 کی تاریخ منتخب کی جو اُس کی ماما یعنی بڑھیا کی پیدائش کا دن تھا ۔
تو بڑھیا نے بتایا کہ ملازم  تنخواہ کی کمی  کی وجہ   کڑکڑانا   شروع ہو گیا ہے۔
 جس کی مہینے میں تین دن چھٹیوں اور مزید اضافے کی وجہ سے بڑھیا اور بوڑھے کو کچن کا اضافی  کام کرنا پڑتا ۔ یہاں تک کہ تیسرے ماہ  یعنی ستمبر میں بڑھیا کے علیل ہوجانے کے بعد  کام کا بوجھ مکمل بوڑھے کے کندھوں پر پڑ گیا ۔ تو بوڑھے کو سنت یاد آئی مگر اب پل کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا تھا ، فرض نبھانا مشکل لگتا تھا ۔تو بوڑھے   کو خیال آیا اور یہ خیال اپنے کورس میٹ قاضی فواد کے گھر آیا ،جہاں امریکہ پلٹ میاں اور بیوی ڈالروں سے گلچھرے اُڑانے کے باوجود ،  گھر میں ملازم افورڈ نہیں کرسکتے ، وجہ اُس کی تنخواہ نہیں بلکہ  خواہ مخواہ  دو افراد کے لئے  ماھانہ اضافی اخراجات جو  بلا مبالغہ 35 ہزار روپے سے زیادہ بن جاتے ہیں ۔
بوڑھے  نے حساب لگایا تو احساس ہوا کہ بوڑھا اور بڑھیا دن کا کھانا کھائیں یا نہ کھائیں ۔ ہر دو دن بعد کھانا بنانا پڑتا ہے ۔ مہمان آئیں تو سیور ، فاسٹ فوڈ یا گاف کلب سے کھانا ۔  ملازم جب چھٹی جاتا تو دو دن کے بجائے کھانا  تین سے چار دن چلتا کیوں کی دو مہینے  بعد، ایک سے تین دن لیٹ آنا ، نوجوان نے اپنی طرفسے والد کی فالج کی بیماری کی وجہ سے کر لیا ۔ یہاں تک کہ اکتوبر میں اُس نے پورا ایک ہفتہ اپنے علیل والد کی خدمت میں گذارا، یو ں بوڑھا اور بڑھیا گھر میں کھانے سے بے نیاز ہوگئے ۔ فروٹ چاٹ ، جسے دیگر  چیزوں    پر توجہ دی اور سب سے بہتر کہ روزانہ گھر کی صفائی کے لئے آنے والی ملازمہ کو اضافی رقم دے کر بڑھیا نے کچن کا اضافی کام جیسے پیاز، لہسن ، سبزی وغیرہ کاٹنے پر رکھ لیا ۔ نوجوان جب واپس آیا تو اُس نے اپنی مجبوری کی وجہ سے معذرت کر لی ، کیوں کہ اُس کا والد مزید علیل ہو چکا تھا ۔ تو بوڑھے نے شکریہ  کے ساتھ نصف تنخواہ دے کر اُسے رخصت کر دیا ۔
اب کیا کیا جائے ، بڑھیا کا خیا ل تھا ، کہ اُسے ملازم کی ضرورت نہیں ، دونوں بیٹیوں کا خیال تھا کہ ملازم لازمی رکھیں ۔ بوڑھے نے سوچا کیوں نہ عمران جو بوڑھے  کے پاس 2017 میں 17 سال کا آیا تھا اور بہترین گھریلو ملازم بن کر 2019 میں فوج میں بطور  این سی بی ملازم ہو گیا ۔
لیکن بڑھیا نے صاف انکار کر دیا کہ اُس میں ہمت نہیں کہ وہ ملازم کو کھانے پکانے کی تربیت دے ۔ چنانچہ بوڑھے نے اک نئے سوشل ورک کی طرف سوچنا شروع کر دیا ۔ 
 جس کے لئے گوادر کے ایک استاد  قاری حنیف  سے رابطہ کیا جو اُس نے  منظور کر دیا وہ یہ کہ گوادر کے  ایک یتیم بچے کو بوڑھا ، اپنے گھر میں رکھ کر اُسے تربیت دے  ۔ جس کے لئے بڑھیا کی یہ شرط تھی کہ وہ  حفاظ ہو ہا کم از کم ناظرہ القرآن پڑھ چکا ہو ۔ 
لیکن قاری صاحب کی تلاش بسیار کے باوجود کو ئی بلوچی  یتیم بچہ گوادر  تا  تربت  نہ ملا ۔ 
چنانچہ اِس پروگرام میں مزید وسعت دینے کے لئے ۔ ملت ابراھیم حنیف پراجیکٹس کا آغاز کیا ۔
بوڑھے کو یہاں بھی ناکامی ہوئی ۔لہذا اِس پراجیکٹ کو دوسری سمت لے جانے کی کوشش  کرنے کا  پروگرام بنایا ۔
٭٭٭٭واپس ٭٭٭٭٭


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔