Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

منگل، 18 نومبر، 2014

لڑکا یا لڑکی کی پیدائش کا ذمہ دار کون ؟

مکمل  نہیں ہے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
لڑکا یا لڑکی کی پیدائش کاذمہ دار مرد ہوتا ہے۔
بچے کی جنس کا انحصارمرد کے سپرم پر ہوتاہے ،عورت کے بیضے پر نہیں۔ مرد کے ایک جرثومے کے اندر 23 کروموسومز  ہوتے ہیں۔
اسی طرح عورت کے ایک بیضے کے اندر بھی 23 کروموسومز ہوتے ہیں۔جب جرثومے اور بیضے کا ملاپ ہوتاہے تو یہ سب جرثومے جوڑوں کی شکل میں مل جاتے ہیں۔ اس طرح کل 23جوڑے بن جاتے ہیں’یعنی کل کروموسومز کی تعداد 46ہوتی ہے۔ان میں سے 22جوڑے غیر جنسی ہوتے ہیں اوران کو آٹوسوم(Autosome) کہا جاتا ہے۔ جبکہ 23 واں جوڑا جنسی جوڑا ہوتاہے۔ اور یہی جوڑا جنین کی جنس کا تعین کرتاہے کہ وہ لڑکا ہو گا یالڑکی۔
 مرد کے جرثومے کے اند ر دو اقسام کے کروموسومز تشکیل پاتے ہیں۔جن کو ایکسXیا وائیYکہا جاتاہے۔ مگر عورت کے بیضے کے اندر تمام کروموسومزXنوعیت کے ہوتے ہیں۔
 کروموسومزکو یہ نام اِن حروف سے مشابہت کی بنا پر دئیے گئے ہیں۔
 وائیYکروموسوم میں مذکر جینز ہوتے ہیں جبکہ ایکسXکروموسوم میں مونث جینز ہوتے ہیں۔
انسانی بچے کی تخلیق کی ابتدا ان کروموسومز کے آپس میں ملاپ سے شروع ہوتی ہے۔ جبکہ جنس کا تعین 23ویں جوڑے پر ہوتاہے۔
 اگر 23واں جوڑا XXہے تو جنم لینے والا بچہ لڑکی ہوگا اوراگر یہ جوڑاXYہے تو جنم لینے والا بچہ لڑکا ہو گا۔
دوسرے الفاظ میں اگر مرد کا 23واں کروموسوم Xہے تو جیسے یہ عورت کے 23ویں کروموسومXسے ملے گا تو پیدا ہونے والا بچہ لڑکی ہوگی۔
 اور اگر مرد کا یہ کروموسومYہے تو عورت کےXسے جب یہ ملاپ کرے گاتو پیدا ہونے والا بچہ لڑکاہوگا۔یہ تما م معلومات حال ہی میں جدید طبی تحقیق سے ہی حاصل ہوئی ہیں، اس سے پہلے کسی کو کچھ بھی معلوم نہ تھا۔ ( 1)
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتاہے:
  وَاَنَّہُ خَلَقَ الزَّوْجَیْنِ الذَّکَرَ وَالْاُنْثٰی  مِنْ نُّطْفَةٍ اِذَا تُمْنٰی
اوریہ کہ اسی نے نر اورمادہ کا جوڑا پیداکیا ایک بوندسے جب وہ ٹپکائی جاتی ہے”( 2)
نطفہ انسان کے اعضاے تناسل سے نکلنے والے منی کے پانی کو کہتے ہیں اور تمنی کا مطلب ہے جب وہ ٹپکا ئی جاتی ہے۔ چنانچہ اس آیت سے اللہ تعالیٰ نے یہی بتا یا ہے کہ بچے کی جنس کاانحصار مرد کی منی پر ہے اور یہ جد ید سائنس نے ہمیں حال ہی میں بتایا ہے۔ سورة القیامہ میں اللہ تعالیٰ نے اسی مضمون کو اس طرح بیان کیا ہے:
  اَلَمْ یَکُ نُطْفَہً مِّنْ مَّنِیٍّ یُّمْنٰی ۔ ثُمَّ کَانَ عَلَقَہً فَخَلَقَ فَسَوّٰی۔ فَجَعَلَ مِنْہُ الزَّوْجَیْنِ
کیا وہ منی کی ایک بوند نہ تھا جو (رحم مادرمیں)ٹپکائی گئی تھی پھر وہ لوتھڑا ہو گیا پھراللہ نے اس کا جسم بنایااوراعضا درست کیے’ پھراس سے مرد اور عورت کی دو قسمیں بنا دیں ” (3)
اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ یہی ارشاد فرمارہا ہے کہ انسان کی منی کا تھوڑا سا حصہ یا مقدار یا قطرہ جو عورت کے رحم کے اندر ٹپکایا جاتاہے ،وہی بچے کی جنس کا ذمہ دار ہے۔ جبکہ ہمارے ہاں بدقسمتی سے عورت کے ہا ں اگر لڑکی پید اہوجائے تو اس کے سسرال والے عورت کو ہی اس کا ذ مہ دار گردانتے ہیں اور اسے برا بھلا کہتے ہیں۔حالانکہ قرآن اور سائنس نے ہمیں بتا یا ہے کہ بچے کی جنس کا ذمہ دار مرد ہے عورت نہیں۔ جب کہ اولا د کے متعلق اسلامی تصوریہ ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ ہی کی مرضی ہے کہ وہ جسے چاہے لڑکے دے اورجسے چاہے لڑکیاں دے اور جسے چاہے کچھ نہ دے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ درج ذیل آیت میں اس بات کو اس طرح بیان فرماتاہے:
  لِلّٰہِ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط یَخْلُقُ مَایَشَآءُ ط یَھَبُ لِمَنْ یَّشَآئُ اِناَثًا وَّیَھَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ الذُّکُوْرَ ۔ اَوْیُزَوِّجُھُمْ ذُکْرَانًا وَّاِنَاثًاج وَیَجْعَلُ مَنْ یَّشَآءُ عَقِیْمًا ط اِنّہُ عَلِیْم قَدِیْر
آسمانوں اورزمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے۔وہ جوچاہے پیداکرتاہے جسے چاہے لڑکیاں عطاکرتاہے اور جسے چاہے لڑکے’ یا لڑکے اور لڑکیاں ملا کردیتا ہے اور جسے چاہے بانجھ بنا دیتاہے۔یقینا وہ سب کچھ جاننے والا قدرت والا ہے”( 4)
جبکہ سائنسی زبان میں یہ اللہ تعالیٰ ہی کی مرضی ہے کہ وہ مرد کی منی میں
xنوعیت والے جرثومے پیداکرتاہے یاyنوعیت والے۔ یا دونوں میں سے کوئی بھی پیدا نہ کرے کہ جس سے عورت کابیضہ بارور ہوسکے۔اوریہ انتظام اللہ تعالیٰ نے مرد کی منی کے اندر ہی رکھاہے، عورت کے انڈے یا بیضے کے اندرنہیں۔چنانچہ اس مسئلہ میں بھی اہل بصیرت پر عیاںہو گیا ہو گا کہ قرآن اورجدید سائنس میں کس قدر یگانگت پائی جاتی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


تعریف اُس خدا کی ۔ تخلیقِ انسان  
 کُتبِ اساطیر

مُلا و پیرانِ وقت اور مریم بنت عمران !

 کیا مسیح عیسیٰ ابنِ مریم ایک کلون تھے ؟



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔