وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّـهِ رِزْقُهَا
وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا ۚ كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
﴿11:6﴾
اورالْأَرْضِ میں جو بھی ذی حیات ہےاُس کا رزق اللَّـهِ کے اوپر ہے ! وہ اس (رزق) کے ملنے کی جگہ اور طریقے کو جانتا ہے۔سب كِتَابٍ مُّبِينٍمیں ہے -
وَكَأَيِّن مِّن دَابَّاةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللَّـهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿29:6 ﴾
ا ور کتنے ذی حیات ایسے ہیں جو اپنا رِزْقَ اٹھائے نہیں پھرتے۔اللَّـهُ انہیں اور تمہیں رْزُقُ دیتا رہتا ۔او روہ السَّمِيعُ الْعَلِيمُہے-
اورالْأَرْضِ میں جو بھی ذی حیات ہےاُس کا رزق اللَّـهِ کے اوپر ہے ! وہ اس (رزق) کے ملنے کی جگہ اور طریقے کو جانتا ہے۔سب كِتَابٍ مُّبِينٍمیں ہے -
وَكَأَيِّن مِّن دَابَّاةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللَّـهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿29:6 ﴾
ا ور کتنے ذی حیات ایسے ہیں جو اپنا رِزْقَ اٹھائے نہیں پھرتے۔اللَّـهُ انہیں اور تمہیں رْزُقُ دیتا رہتا ۔او روہ السَّمِيعُ الْعَلِيمُہے-
وَضَرَبَ اللَّـهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُّطْمَئِنَّةً
يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِّن كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ
اللَّـهِ فَأَذَاقَهَا اللَّـهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا
كَانُوا يَصْنَعُونَ ﴿16:112﴾
اوراللَّـهُ ایک بستی کی مثال سے ضَرَبَ لگاتا ہے جو امن (کے باعث) مطمئن تھی۔ اس کا رِزْقُ اُس کے اس پاس روزانہ كُلِّ مَكَانٍ سے آتا تھا۔پس انہوں نے اللہ کی نعمت کے ساتھ کفر کیا۔پس اللہ نے اُنہیں بھوک اور خوف کے لِبَاسَ کا ذائقہ اُنہیں دیا اس کے سبب جس (ضرب المثل) کے ساتھ وہ صْنَعُ کرتے رہتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے تمام انسانی ہدایات، انسانوں کے لئے واضح لکھائیوں میں درج کر دی ہیں اور یہ واضح لکھائیاں کتاب اللہ (دنیا اور آسمانی دنیا ) میں موجود ہیں اور یہ کتاب اللہ، الکتاب کی صورت میں متقین کی ہدایت کے لئے موجود ہے۔
ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ-﴿2:2﴾
یہ الکتاب جس میں کوئی شک نہیں متقین کے لئے ہدایت ہے۔
اس سے پہلے کہ ہم اپنی عقل استعمال کریں اور اس اللہ کی بشارت کو نہ سلجھنے والی گتھی میں تبدیل کر دیں تو کیوں نہ پہلے ہم الکتاب سے ہدایت لیں۔جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر بتایا ہے۔
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـٰذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ - ﴿39:27﴾
اورحقیقت میں ہم نے انسانوں کے لئے اس القران (خاص پڑھائی) میں ہر قسم کی مثال سے ضرب لگائی ہے ۔ تاکہ وہ اس (ضرب المثل) کا ذکر کریں ( اپنی اپنی مثالیں نہ بنائیں)
قُرْآنًا عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُون - ﴿39:28﴾
قران عربی ،میں بغیر کسیعِوَجٍ کے ہے تاکہ وہ متقی ہو جائیں۔
اگرالقرآن کی عربی کے کسی لفظ میں آپ کو عِوَجٍ ملے تو اپنے فہم کو درست کرتے ہوئے اُس وقت تک ترجمہ نہ کریں جب تک عِوَجٍختم نہیں ہو جاتی وگرنہ آپ ترجماتی الحاد کے مرتکب ہو کر فرقوں میں متفرق جائیں گے
اوراللَّـهُ ایک بستی کی مثال سے ضَرَبَ لگاتا ہے جو امن (کے باعث) مطمئن تھی۔ اس کا رِزْقُ اُس کے اس پاس روزانہ كُلِّ مَكَانٍ سے آتا تھا۔پس انہوں نے اللہ کی نعمت کے ساتھ کفر کیا۔پس اللہ نے اُنہیں بھوک اور خوف کے لِبَاسَ کا ذائقہ اُنہیں دیا اس کے سبب جس (ضرب المثل) کے ساتھ وہ صْنَعُ کرتے رہتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے تمام انسانی ہدایات، انسانوں کے لئے واضح لکھائیوں میں درج کر دی ہیں اور یہ واضح لکھائیاں کتاب اللہ (دنیا اور آسمانی دنیا ) میں موجود ہیں اور یہ کتاب اللہ، الکتاب کی صورت میں متقین کی ہدایت کے لئے موجود ہے۔
ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ-﴿2:2﴾
یہ الکتاب جس میں کوئی شک نہیں متقین کے لئے ہدایت ہے۔
اس سے پہلے کہ ہم اپنی عقل استعمال کریں اور اس اللہ کی بشارت کو نہ سلجھنے والی گتھی میں تبدیل کر دیں تو کیوں نہ پہلے ہم الکتاب سے ہدایت لیں۔جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر بتایا ہے۔
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـٰذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ - ﴿39:27﴾
اورحقیقت میں ہم نے انسانوں کے لئے اس القران (خاص پڑھائی) میں ہر قسم کی مثال سے ضرب لگائی ہے ۔ تاکہ وہ اس (ضرب المثل) کا ذکر کریں ( اپنی اپنی مثالیں نہ بنائیں)
قُرْآنًا عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُون - ﴿39:28﴾
قران عربی ،میں بغیر کسیعِوَجٍ کے ہے تاکہ وہ متقی ہو جائیں۔
اگرالقرآن کی عربی کے کسی لفظ میں آپ کو عِوَجٍ ملے تو اپنے فہم کو درست کرتے ہوئے اُس وقت تک ترجمہ نہ کریں جب تک عِوَجٍختم نہیں ہو جاتی وگرنہ آپ ترجماتی الحاد کے مرتکب ہو کر فرقوں میں متفرق جائیں گے
اللہ تعالیٰ سے ہدایت لینے کی بنیادی شرط، کتاب اللہ کی عربی
میں پڑھائی ہے۔
لہذا جب بھی ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کی کسی آیت کا ترجمہ آئے تو ہمارا فرض ہے کہ ہم کتاب اللہ سے اس آیت کی عربی لازمی دیکھیں۔
اس سے ہمیں الکتاب کا علم آئے گا، آیت کے ترجمے کی تصدیق ہونے کے بعد ہمارا تزکیّہ ہو گا۔
وہ اس طرح کہ ہمارے ذہنوں میں جو عجیب عجیب فلسفے موجود ہیں اللہ کی آیات کے سامنے ماند ہو کر ختم ہو جائیں گے۔اور اس طرح ہم متقین میں شامل ہونے کی طرف اپنے قدم اللہ تعالیٰ کی ہدایت کے مطابق اٹھائیں گے۔
آیات کا ترجمہ انسانی کوشش ہے اُس سے اتفاق یا اختلاف ہو سکتا ہے لیکن الکتاب میں تا قیامت، مستحکم عربی لکھائیوں میں موجود آیات اللہ سے متقین کا اختلاف ممکن نہیں۔البتہ کفار اللہ تعالیٰ کی آیات سے جحد (اجتھاد نہیں بلکہ اجتحاد) کرتے ہیں۔
وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ ۚ فَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَمِنْ هَـٰؤُلَاءِ مَن يُؤْمِنُ بِهِ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا الْكَافِرُون - ﴿29:47﴾
لہذا جب بھی ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کی کسی آیت کا ترجمہ آئے تو ہمارا فرض ہے کہ ہم کتاب اللہ سے اس آیت کی عربی لازمی دیکھیں۔
اس سے ہمیں الکتاب کا علم آئے گا، آیت کے ترجمے کی تصدیق ہونے کے بعد ہمارا تزکیّہ ہو گا۔
وہ اس طرح کہ ہمارے ذہنوں میں جو عجیب عجیب فلسفے موجود ہیں اللہ کی آیات کے سامنے ماند ہو کر ختم ہو جائیں گے۔اور اس طرح ہم متقین میں شامل ہونے کی طرف اپنے قدم اللہ تعالیٰ کی ہدایت کے مطابق اٹھائیں گے۔
آیات کا ترجمہ انسانی کوشش ہے اُس سے اتفاق یا اختلاف ہو سکتا ہے لیکن الکتاب میں تا قیامت، مستحکم عربی لکھائیوں میں موجود آیات اللہ سے متقین کا اختلاف ممکن نہیں۔البتہ کفار اللہ تعالیٰ کی آیات سے جحد (اجتھاد نہیں بلکہ اجتحاد) کرتے ہیں۔
وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ ۚ فَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَمِنْ هَـٰؤُلَاءِ مَن يُؤْمِنُ بِهِ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا الْكَافِرُون - ﴿29:47﴾
اور اُسی طرح ہم نے تجھ پر الْكِتَابَ نازل کی۔پس وہ لوگ جنھیںالْكِتَابَ دی گئی وہ اِس کے ساتھ مؤمن رہتے ہیں۔اور ان میں سے کچھ ایسے ہیں جو اس کے ساتھ ایمان لائیں گے ۔اور
ہماری آیات سے کوئی جْحَدُ (اجتحاد) نہیں کرے گا سوائےالْكَافِرُون کے۔
واضح لکھائیوں میں موجود اللہ تعالیٰ کی ہدایات سے دیکھتے ہیں۔ کہ کرہ ارض پر موجود انسانوں کے بھوک سے مرنے کی وجہ کیا ہے؟
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّـهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللَّـهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ - ﴿36:47﴾
جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ اسرَزَقَ میں سے جو تمھیں ملا (ضرورت مندوں کو ) أَنفِقُکرو۔تو کافر ایمان والوں کے لئے کہتے ہیں۔کہ کیا ہم ان کوطْعِمُ کروائیں ۔جن کو اگر اللہ چاہتا تو اُنھیں خودأَطْعَمَ کروا دیتا (ایمان والو) بے شک تم ضَلَالٍ مُّبِينٍ میں ہو!
انفاقِ رزق کی نصیحت کے بارے میں کفار کا استدلال کتاب اللہ میں درج ہے۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ ایمان والوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے کیا ہدایات دی ہیں۔
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّـهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ - ﴿30:37﴾
وَلَنَبْلُوَنَّكُم بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ ۗ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ - ﴿2:155﴾
بے شک ہم تمھیں اشیاء کے ساتھ (جن میں) خوف اور بھوک،اور أَمْوَالِمیںنَقْصٍ اور أَنفُسِ اور الثَّمَرَاتِ کےساتھ ضرور آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کو بشارت دے دو۔
لیکن وہ ایمان والے جنھیں اللہ تعالیٰ نے رزق میں کشائش دی ہے اور جو عقل رکھتے ہیں اُن کے لئے ۔
ضَرَبَ لَكُم مَّثَلًا مِّنْ أَنفُسِكُمْ ۖ هَل لَّكُم مِّن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن شُرَكَاءَ فِي مَا رَزَقْنَاكُمْ فَأَنتُمْ فِيهِ سَوَاءٌ تَخَافُونَهُمْ كَخِيفَتِكُمْ أَنفُسَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ - ﴿30:28﴾
ا س (الکتاب) میں تمھیں سمجھانے کے لئے تمھارے ہی نفُسِ پر ضَرَبَ سے مَثَلً دی ہے۔ کہ کیا تمھارے مَلَكَتْ أَيْمَانُ ہیں ، اس رَزَقْمیں تمھارے برابر کےشُرَكَاءَ ہیں جو ہم نے تم کو دیا ہے؟۔جس طرح وہ تم سے خوف کھاتے کیا اسی طرح تم ان سے بھی اپنے اندر خوف کھاتے ہو؟اس طرح ہم اپنی آیات قَوْمٍ يَعْقِلُونَ کے لئے تفصیلاّ بیان کرتے ہیں ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ ۗ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ -
﴿2:254﴾
اے ایمان والو۔ أَنفِقُکرو اس رزق میں سے جو ہم نے تم کو دیاہے۔اسيَوْمٌکے آنے سے قَبْل جس میں نہ تو کوئی خریدوفروخت اور نہ خلیل اور کوئی سفارش کام آئے گی۔اور کافر تو ظالموں میں سے ہیں-
ایمان والوں کے لئے انفاقِ رزق کی نعمت میں کوئی اجتحادی چھوٹ نہیں ہے۔لیکن اس کے باوجود شیطانی اٹھکیلیاں اس کی سوچوں کو فتنہ پروری کی آماجگاہ بنائیں گی اوروہ لازمی کہے گا کہ:مجھے جو کچھ ملا ہے اس کے لئے میں نے اتنا عرصہ علم حاصل کیا، محنت کی، اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کو استعمال میں لایا۔یہ سب کچھ میرا ہے میں جس طرح چاہوں اسے استعمال کروں۔
ان شیطانی چالوں سے بچنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے اُس کے علم میں اضافہ کرنے کے لئے کہا
--- ثُمَّ إِذَا خَوَّلْنَاهُ نِعْمَةً مِّنَّا قَالَ إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَىٰ عِلْمٍ ۚ بَلْ هِيَ فِتْنَةٌ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُون - ﴿39:49﴾
۔۔۔۔ پھر جب ہم اسے اپنی نِعْمَةً میں سے عطا کرتے ہیں تو کہتا ہے کہ بے شک اسے اس کے عِلْمٍ کی بدولت ملا ہے۔ بلکہ یہ (سوچ) فِتْنَةٌ ہے ان میں سے اکثر کو اس کا علم نہیں؟
انسانی رزق ، اللہ تعالیٰ معلوم مقدار میں نازل کرتاہے۔اب ہم اس مقدار کو ہر فصل کے مطابق لیں یا سالانہ لیں اس کی مقدار نسبتاً وہی رہے گی جو اللہ تعالیٰ نے اس عرصے کے خرچ کے لئے مقرر کی ہے۔
وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ وَمَن لَّسْتُمْ لَهُ بِرَازِقِينَ ﴿15:20﴾
اور ہم نے تمھارے لئے اِس (زمین) میں مَعَايِشَ(کے ذرائع) بنائے ہیں اور اِن کے لئے بھی جن کے تم رَازِقِينَ نہیں ۔
وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا عِندَنَا خَزَائِنُهُ وَمَا نُنَزِّلُهُ إِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُومٍ - ﴿15:20﴾
اور کوئی شَيْءٍ ایسی نہیں کہ جس کے خَزَائِنُ ہمارے پاس موجود نہ ہوں اور ہم اس کو ایکقَدَرٍ مَّعْلُومٍ میں نازل کرتے ہیں ؟
مثال کے طور پر اگراس دنیا میں کل سو افراد بستے ہوں تو اللہ تعالیٰ نے ان سو افراد کا سالانہ رزق ایک معلوم مقدار میں نازل کر دیا ہے۔اور اِن سو افراد کے حصے بھی بنا دئے ہیں جو حاصل کے بعد ان کے استعمال میں آئیں گے۔
واضح لکھائیوں میں موجود اللہ تعالیٰ کی ہدایات سے دیکھتے ہیں۔ کہ کرہ ارض پر موجود انسانوں کے بھوک سے مرنے کی وجہ کیا ہے؟
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّـهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللَّـهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ - ﴿36:47﴾
جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ اسرَزَقَ میں سے جو تمھیں ملا (ضرورت مندوں کو ) أَنفِقُکرو۔تو کافر ایمان والوں کے لئے کہتے ہیں۔کہ کیا ہم ان کوطْعِمُ کروائیں ۔جن کو اگر اللہ چاہتا تو اُنھیں خودأَطْعَمَ کروا دیتا (ایمان والو) بے شک تم ضَلَالٍ مُّبِينٍ میں ہو!
انفاقِ رزق کی نصیحت کے بارے میں کفار کا استدلال کتاب اللہ میں درج ہے۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ ایمان والوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے کیا ہدایات دی ہیں۔
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّـهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ - ﴿30:37﴾
کیا وہ نہیں دیکھتے رہتے کہ صرف ،اللَّـهَ الرِّزْقَ کو، پھیلائے گا جس (رزق) کے لئے اُس کی شَاءُ ہو اور قْدِرُ کرتا رہتا ہے -بے شک اس (بسط و قدر ) میں قَوْمٍ يُؤْمِنُونَ کے لئے آيَاتٍ ہیں۔
رزق میں تنگی اور کشائش ایمان والوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی آيَاتٍ ہیں اور یہ اُ ن کی آزمائش ہے۔ وَلَنَبْلُوَنَّكُم بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ ۗ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ - ﴿2:155﴾
بے شک ہم تمھیں اشیاء کے ساتھ (جن میں) خوف اور بھوک،اور أَمْوَالِمیںنَقْصٍ اور أَنفُسِ اور الثَّمَرَاتِ کےساتھ ضرور آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کو بشارت دے دو۔
لیکن وہ ایمان والے جنھیں اللہ تعالیٰ نے رزق میں کشائش دی ہے اور جو عقل رکھتے ہیں اُن کے لئے ۔
ضَرَبَ لَكُم مَّثَلًا مِّنْ أَنفُسِكُمْ ۖ هَل لَّكُم مِّن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن شُرَكَاءَ فِي مَا رَزَقْنَاكُمْ فَأَنتُمْ فِيهِ سَوَاءٌ تَخَافُونَهُمْ كَخِيفَتِكُمْ أَنفُسَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ - ﴿30:28﴾
ا س (الکتاب) میں تمھیں سمجھانے کے لئے تمھارے ہی نفُسِ پر ضَرَبَ سے مَثَلً دی ہے۔ کہ کیا تمھارے مَلَكَتْ أَيْمَانُ ہیں ، اس رَزَقْمیں تمھارے برابر کےشُرَكَاءَ ہیں جو ہم نے تم کو دیا ہے؟۔جس طرح وہ تم سے خوف کھاتے کیا اسی طرح تم ان سے بھی اپنے اندر خوف کھاتے ہو؟اس طرح ہم اپنی آیات قَوْمٍ يَعْقِلُونَ کے لئے تفصیلاّ بیان کرتے ہیں ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ ۗ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ -
﴿2:254﴾
اے ایمان والو۔ أَنفِقُکرو اس رزق میں سے جو ہم نے تم کو دیاہے۔اسيَوْمٌکے آنے سے قَبْل جس میں نہ تو کوئی خریدوفروخت اور نہ خلیل اور کوئی سفارش کام آئے گی۔اور کافر تو ظالموں میں سے ہیں-
ایمان والوں کے لئے انفاقِ رزق کی نعمت میں کوئی اجتحادی چھوٹ نہیں ہے۔لیکن اس کے باوجود شیطانی اٹھکیلیاں اس کی سوچوں کو فتنہ پروری کی آماجگاہ بنائیں گی اوروہ لازمی کہے گا کہ:مجھے جو کچھ ملا ہے اس کے لئے میں نے اتنا عرصہ علم حاصل کیا، محنت کی، اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کو استعمال میں لایا۔یہ سب کچھ میرا ہے میں جس طرح چاہوں اسے استعمال کروں۔
ان شیطانی چالوں سے بچنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے اُس کے علم میں اضافہ کرنے کے لئے کہا
--- ثُمَّ إِذَا خَوَّلْنَاهُ نِعْمَةً مِّنَّا قَالَ إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَىٰ عِلْمٍ ۚ بَلْ هِيَ فِتْنَةٌ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُون - ﴿39:49﴾
۔۔۔۔ پھر جب ہم اسے اپنی نِعْمَةً میں سے عطا کرتے ہیں تو کہتا ہے کہ بے شک اسے اس کے عِلْمٍ کی بدولت ملا ہے۔ بلکہ یہ (سوچ) فِتْنَةٌ ہے ان میں سے اکثر کو اس کا علم نہیں؟
انسانی رزق ، اللہ تعالیٰ معلوم مقدار میں نازل کرتاہے۔اب ہم اس مقدار کو ہر فصل کے مطابق لیں یا سالانہ لیں اس کی مقدار نسبتاً وہی رہے گی جو اللہ تعالیٰ نے اس عرصے کے خرچ کے لئے مقرر کی ہے۔
وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ وَمَن لَّسْتُمْ لَهُ بِرَازِقِينَ ﴿15:20﴾
اور ہم نے تمھارے لئے اِس (زمین) میں مَعَايِشَ(کے ذرائع) بنائے ہیں اور اِن کے لئے بھی جن کے تم رَازِقِينَ نہیں ۔
وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا عِندَنَا خَزَائِنُهُ وَمَا نُنَزِّلُهُ إِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُومٍ - ﴿15:20﴾
اور کوئی شَيْءٍ ایسی نہیں کہ جس کے خَزَائِنُ ہمارے پاس موجود نہ ہوں اور ہم اس کو ایکقَدَرٍ مَّعْلُومٍ میں نازل کرتے ہیں ؟
مثال کے طور پر اگراس دنیا میں کل سو افراد بستے ہوں تو اللہ تعالیٰ نے ان سو افراد کا سالانہ رزق ایک معلوم مقدار میں نازل کر دیا ہے۔اور اِن سو افراد کے حصے بھی بنا دئے ہیں جو حاصل کے بعد ان کے استعمال میں آئیں گے۔
لیکن ان کا
حصول سب کے لئے ممکن نہیں کیونکہ اصولِ تقسیم رزق و مال کے مطابق اللہ
تعالیٰ نے ان سو انسانوں میں بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ چنانچہ ہر آدمی
اپنی اپنی فضیلت کے مطابق کسبِ رزق کرے گا۔
وَاللَّـهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ فِي الرِّزْقِ ۚ فَمَا
الَّذِينَ فُضِّلُوا بِرَادِّي رِزْقِهِمْ عَلَىٰ مَا مَلَكَتْ
أَيْمَانُهُمْ فَهُمْ فِيهِ سَوَاءٌ ۚ أَفَبِنِعْمَةِ اللَّـهِ يَجْحَدُونَ
- ﴿16:71﴾ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں