Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 2 اکتوبر، 2015

سچ کہو

سچ کہو سچ کہو ہمیشہ سچ              
ہے بھلے مانسو کا پیشہ سچ 
سچ کہو گے تو تم رہو گے عزیز    
سچ تو یہ ہے کہ سچ ہے اچھی چیز 
سچ کہو گے تو تم رہو گے شاد      
فکر سے پاک, رنج سے آزاد 
سچ کہو گے تو تم رہو گے دلیر      
جیسے ڈرتا نہیں دلاور شیر 
سچ سے رہتی ہے تقویت دل کو      
سہل کرتا ہے سخت مشکل کو 
سچ ہے سارے معاملوں کی جان      
سچ سے رہتا ہے دل کو اطمینان 
سچ کہو گے تو دل رہے گا صاف  
سچ کرادے گا سب قصور معاف 
وہی دانا ہے جو کہ ہے سچا  
اس میں بڈھا ہو یا کوئی بچہ 
ہے برا جھوٹ بولنے والا
آپ کرتا ہے اپنا منہ کالا 
فائدہ اس کو کچھ نہ دے گا جھوٹ  
جاۓ گا ایک روز بھانڈا پھوٹ 
جھوٹ کی بھول کر نہ ڈالو خو
جھوٹ ذلت کی بات ہے اخ تھو! 
اسماعیل میرٹھی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔