Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 7 جنوری، 2016

ریٹائرد خلائی سٹیشنوں کا پارک ۔

کبھی سوچا ہے کہ اس وقت خلاء میں پانچ ہزار سے زائد سیٹلائٹس موجود ہیں، جب ان کا لائف ٹائم پورا  جاتا ہے، تو کیا وہ  خلا  وسعتوں میں کھو جاتا ہے ، یا سمندر کی تہہ میں پناہ  لیتا ہے  ؟

 "اسپیس" میں اس وقت دنیا کی سب سے قیمتی چیز انٹرنیشنل سپیس اسٹیشن ہے۔ جس کی قیمت 150 بلین ڈالرز ہے۔ ناسا سائنسدانوں کا کہنا ہے  اس کو ہم 2030ء یا 2031ء میں ختم کریں گے ۔ لیکن یہ جائے گا کہاں ؟

ہم جانتے ہیں، کہ زمین پر تین حصے پانی ہے اور ایک حصہ خشکی تو کیا سمندر میں خلائی سیاروں کا مدفن بنایا جاسکتا ہے اور کہاں؟
 دوبڑے سمندر زمین پر موجود ہیں ۔ ایک امریکہ سے فلپائن کے درمیان بحر الکاہل   اور دوسرا برطانیہ سے امریکہ کے درمیان یعنی  بحر اوقیانوس ،  دونوں سمندروں میں تجارتی جہاز چلتے ہیں ، جو خشکی سے خشکی پر سامان تجارت لے جاتے ہیں لیکن سمندر کا بیشتر حصہ  خالی ہے ۔جہاں سے تجارتی جہاز نہیں گذرتے ، ایسی جگہ کے مرکز کو سائیندانوں نے سیاروں کا قبرستان یا پارک قرار دے کراُس کا نام پوائینٹ نیمورکھا  ہے ۔

 یہ جنوبی بحرالکاہل میں ایک ایسی جگہ ہے جو ہماری زمین سے یعنی خشکی سے تو بہت زیادہ فاصلے پر ہے،لیکن آسمان میں مختلف سیٹلائٹس، اور انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کے سب سے قریب پڑتا ہے اور اس کو پوائینٹ نیمو   کا نام دیا گیا یعنی اگر آپ سمندر میں پوائینٹ نیمو پر موجود ہونگے۔ تو آپ کے چاروں طرف سمندر ہی سمندر ہوگا اور آپ سے قریب ترین ساحلی علاقہ 2624 کلومیٹر کی دوری پر ہوگا۔ 2624 کلومیٹر کوئی مذاق نہیں ہے۔
غوطہ خوروں کے لیے بھی یہ فاصلہ طے کرنا ناممکن ہے، اور اس پوائنٹ کو یہ نام اس لیے دیا گیا کیونکہ نیمو لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے۔ "کچھ بھی نہیں"۔

چونکہ یہ ہمارے انسانی آبادی سے بہت دوری پر سمندر میں موجود ہے۔ اس وجہ سے جب سیٹلائٹس یا پھر خلائی اسٹیشنز اپنی مدت پوری کرلیتے ہیں،، تو انہیں واپس زمین کی فضاء میں داخل کرا کے اسی مقام پہ گرایا جاتا ہے۔
اس مقام کی سب سے "دلچسپ" کہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن  جب زمین کے گرد چکر لگاتا     پوائینٹ نیمو  کے اوپر سے گذرتا ہے ، تو سمندر سے اس کی بلندی صرف 420 کلومیٹر ہوتی ہے ۔ لہٰذا اگر کوئی ملاح پوائنٹ نیمو پہ پھنس جائے تو اسکے قریب ترین انسان ، عالمی خلائی اسٹیشن پہ موجود خلاءباز ہوں گے جبکہ باقی دنیا والے اس سے 2624 کلومیٹر دور  جنوبی امریکہ کے مغربی کنارے پر واقع  شہر چائل کے انسان ہوں گے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔