روح القدّ س نے محمد ﷺ کو اللہ کاحتمی حکم ، المؤمنات کے لئے بتایا جس میں قسم کے ردّوبدل کی کوئی گنجائش نہیں :
وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ:
وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ:
اور المؤمنات کے لئے کہہ :
a- يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ
وہ اپنی أَبْصَارِ میں غضض کرتی رہیں ۔
b- وَيَحْفَظْنَ
فُرُوجَهُنَّ
وہ اپنی فُرُوجَکی حفاظت کرتی رہیں ۔
c- وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا
اوروہ اپنی زینت کو بَدِي مت کرتی رہیں سوائے اُس کے کہ جو اُس میں سے ظاہر ہو جائے ۔
d- وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ
اور اُنہیں چاہیئے کہ وہ اپنی خُمُر کے ساتھ اپنی جُيُوبِ کے اوپر ضرب لگاتی رہیں ۔
تاکہ
المؤمنات کی زینت (عورات النساء ) درج ذیل( ایک شوہر ، 10 مرد اور
ایک بچّے ) کے علاوہ باقی مردوں سے لازماًخفی رہیں :
e- وَلَا يُبْدِينَ
زِينَتَهُنَّ إِلَّا :
اوروہ اپنی زینت کو بَدِي مت کرتی رہیں سوائے:
1. لِبُعُولَتِهِنَّ - ان کے بُعُول (شوہروں) کے لئے ،( اپنی زینت کو بَدِي کرتی رہیں )
2. أَوْ آبَائِهِنَّ - یاان کےآبَائِ (والدین) ہیں -
3.أَوْ آبَاءِ
بُعُولَتِهِنَّ - یا ان کے بُعُول (شوہروں) کےآبَائِ(والدین) ہیں -
4. أَوْ أَبْنَائِهِنَّ - یا ان کےأَبْنَائِ (بیٹے) ہیں -
5. أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ - یا ان کے بُعُول کے أَبْنَائِ (بیٹے) ہیں -
6. أَوْ
إِخْوَانِهِنَّ - یا ان کے إِخْوَانِ (بھائی ) ہیں -
7. أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ یا ان کےإِخْوَانِ (بھائیوں) کے بَنِي ( بیٹے) ہیں -
8. أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ یا ان کے أَخَوَاتِ (بہنوں) کے بَنِي ( بیٹے) ہیں -
9. أَوْ
نِسَائِهِنَّ - یا ان کی نِسَائِ -
10. أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ - یا جوان کے مَلَكَتْ أَيْمَانُ ( قسموں کی ملکیت) ہیں -
11. أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ
أُوْلِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ -
یا التَّابِعِينَ ( خاص اتباع کرنے والے) جو الرِّجَالِ میں غَيْرِ
أُوْلِي الْإِرْبَةِ ( فائدہ اُٹھانے والوں کے علاوہ ) ہوں -
12. أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ
يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ
یا الطِّفْلِ (بچے ) وہ جو عورات النساء پر ظاہر نہ ہوتے ہوں -
f- وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ
لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ
اوروہ اپنے أَرْجُلِ پر ضرب نہ لگائیں تاکہ اُن(مردوں) کے لئے علم ہو
جو وہ خفی رکھتی ہیں اُن کی زینت میں۔
g- وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ
جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ [24:31]
وہ سب (غضض البصر نہ کرنے والے مرد) مل کر اللہ کی طرف توبہ کریں ۔
أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ تاکہ تم فلاحون میں ہو جاؤ !
قارئین آپ نے g پر غور کیا ؟
آیت شروع ہے قُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ سے اور ختم ہو رہی ہےتُوبُوا اورأَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ پر !
آیت شروع ہے قُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ سے اور ختم ہو رہی ہےتُوبُوا اورأَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ پر !
کیوں کہ،
اِس سے پہلے کی آیت میں ، الْمُؤْمِنِينَ کو اپنی أَبْصَارِ میں غضض کر نے اور اپنی فُرُوجَ کی حفاظت کا حکم اللہ نے بتا دیا ہے ، جو اُن کے لئے أَزْكَىٰ ہے، باقی سب اُن (مُفسّروں مُفتیوں اور ملّاؤں ) کی کہانیاں ہیں ، جن کا اللہ کو پہلے سے علم ہے :
اور المؤمنین کے لئے کہہ :
وہ اپنی أَبْصَارِ میں غضض کرتے رہیں اور وہ اپنی فُرُوجَکی حفاظت کرتے رہیں ۔یہ اُن کے لئے أَزْكَىٰ ہے، صرف اللہ ، اُن کی صنعت گری سے خبیر ہے !
غضض أَبْصَارِکیا نظریں نیچا کرنے کو کہتے ہیں ؟
یا اُن نظروں کو کہتے ہیں ، جن سے ایک بھائی اپنی جوان بہن کو یا ایک باپ اپنی جوان بیٹی کو دیکھتا ہے ۔
یاد رکھیں ، ہر مؤمن عورت ایک مؤمن مرد کے لئے محرم ہے ۔ اسی طرح ہر مؤمن مردایک مؤمن عورت کے لئے محرم ہے ۔
صرف نکاح ، اُنہیں غیر محرم بناتا ہے !
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں