Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 22 دسمبر، 2018

فیس بُک سے چِِکن بُک تک

 چم چم کے دو دیسی مرغوں چِنکو اور پِنکو  نے اِس بوڑھے کو ، فیس بُک سے چِکن بُک پر منتقل کردیا ہے ۔ جن کی سات (فارمی) دیسی مرغیاں ہیں ۔ جو انڈے تو دیتی ہیں مگر کُڑک نہیں ہوتیں ۔ 
فروری 2016 میں چم چم کے لئے خریدے گئے دو چوزے ، حوادثِ زمانہ سے بچ کر   خوبصورت دیسی مرغوں کا روپ دھار چکے تھے اور گھر میں آنے جانے والے فرد بشمول بوڑھے کو بھی نہیں بخشتے تھے ۔یہاں تک کہ اُن دونوں نے چم چم کی "پاک ایران بلّی " بِٹّو  کو بھی نہیں بخشا ۔

چم چم کی خواہش تھی کہ نانو کی مرغیوں کے انڈوں سے چِکس نکالے جائیں ۔ اُس کی سہیلی نے بتایا کہ انڈوں کو بکس میں رکھ دیں تو خود بخود چِکس بن جاتے ہیں ۔ بڑھیا کی خواہش تھی کہ ماں کے بغیر بچے نہیں پلتے ۔لہذا مرغی ہی انڈوں سے چوزے نکالے   جائیں ۔
لہذا     ایک اصیل کُڑک ہونے والی مرغی دو (فارمی) دیسی مرغیوں کی قیمت میں خریدنا پڑی۔ 
جِس نے بلاشرکتِ غیرے دونوں مرغوں کے حرم میں ایک نہ ختم ہونے والے یُدھ کے بعد اپنی حاکمیت تسلیم کروا لی ہے ۔  

بریگیڈئر  خالد حنیف  اور بوڑھا  مرغی کے ڈربے کے سامنے بیٹھے چائے پی رہے تھے جو اپنی تکمیل کے آخری مراحل میں تھا ۔
خالد نے مارکیٹ سودا سلف لینے جاتے ہوئے ، بوڑھے کو دیوار پر چڑھے  مددگار کو ہدایتیں دیتے دیکھا تو گاڑی  گیٹ کے سامنے کھڑی کرکے نعرہ مارا ،
" سر ! عمران خان کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے والا کٹّر نون لیگی پہلی بار دیکھا ہے ، مبارک ہو  ۔"ٗ

" ارے نوجوان ، یہ بڑھیا  اور چم چم کا ویژن ہے ، جِس نے بوڑھے کو مزدور بنایا ہوا ہے۔ " بوڑھے نے جواب دیا ۔
جب چم چم کے ویژن کا براڈ سپیکٹرم یعنی وسیع و عریض  کینوس   بتایا ، تو نوجوان بولا،
" سر ! نو پرابلم ، میرے پاس چوزے نکالنے والا اپنی مدد آپ کے تحت بنایا جانے والابکس بھی ہے ۔جس سے میں نے ہر قسم کے انڈوں سے  چوزے، بٹیر ، تیتر ، چکور ، یہاں تک کہ بطخیں تک نکلوائی ہیں ۔   وہ میں لے آتا ہوں ۔ آپ عمران خان کے ویژن کو مونڈھا دیں " 

چائے پینے کے بعد، نوجوان ریٹائرڈ بریگیڈئر روانہ ہوا ۔ 
 دوسرے دن شام کو بوڑھے کو یاد آیا کہ خالد حنیف  نے چوزے نکالنے والی مشین لانے کا وعدہ کیا تھا ۔ شاید مشین کہیں سامان میں دبی ہو ؟
مشین میں سب سے اہم پرزہ تھرموسٹیٹ ہوتا ہے جو بکس کے اندر ،  ہچنگ ٹمپریچر کو 100 ڈگری سنٹی گریڈ پر قائم رکھتا ہے ۔ سوچا کہ لاہور سے پتہ کروایا جائے ۔
اپنے گرو (نجیب عالم)  کو لاہور فون کیا ،
" گرو جی یہ بتائیں ! لاہور سے  ہیچنگ مشین کا تھرمو سٹیٹ مل سکتا ہے ؟ "

" کِس لئے چاھئیے ؟" گرو نے پوچھا 
" چوزے نکالنے والی مشین بنانی ہے ۔"  ہم نے بتایا
" میں کل بتاؤں گا ،لیکن سر جی ،  اِس سے بہتر نہیں کہ، سر دردی کے بجائے ،  مشین لے لی جائے ۔ " گرو نے رائے دی 
اگلے دن ، خالد حنیف  مضبوط لکڑی کے ڈبے سے بنی ہوئی ،انڈوں سے چوزے نکالنے والی  مشین لے کر آگیا ۔ پورا لیکچر دیا ۔  بڑھیا نے   خالص دیسی انڈے اپنے بچوں کے لئے سنبھال کر رکھے تھے اُ ن میں  12 انڈے لئے ، دو انڈے خالص اصیل دیسی  کُڑک ہونے والے مرغی کے بھی شامل کرکے کُل 14 انڈے اور 12 دسمبر 2108 بوقت  سوا ایک بجے بعد دوپہر  ،مشین میں رکھ دیئے ۔ یہ پہلا بیج ہے ۔ جو 3 جنوری 2019 کے بعد چوزوں کو اِس دنیا میں لانے کا سبب بنیں گے ۔ 

چھوٹے بھائی نے ، دو ہفتے قبل طوطا دینے کا وعدہ کیا تھا ، کیوں کہ چم چم کے طوطے نے اپنی گردن ،دھاگے میں پھنسا کر ،خودکشی کر لی تھی ۔ طوطی اکیلی زندگی گذار رہی تھی اُس کے طوطوں نے جو بچے پالے وہ ساری اولادِ نرینہ تھی ۔
وہ اپنے بیٹے کے ساتھ طوطا لے کر آگیا ۔ اُس سے معلوم ہوا کہ سٹیڈیم کہ عمران خان کا قرضہ اتارنے کے لئے نہیں بلکہ عوام کو نیچے سے اُٹھا کر  غربت کی لکیر پر بٹھانے کے لئے ایک مرغا اور پانچ مرغی سکیم لانچ کی ہے ۔ جو 1200 روپے میں  شمس آباد میں گورنمنٹ پولٹری  پراجیکٹ سے مل جائیں گی ۔ رات کو بوڑھےکو گرو جی نے    معلومات دیں کہ تھرموسٹیٹ کی دستیابی   ممکن نہیں  اور چائینا کی بنی ہوئی ہیچنگ مشین مارکیٹ میں دستیاب ہے ۔

" ٹھیک ہے قیمت پوچھ کر  بتائیں " ہم نے  کہا
" قیمت چھوڑیں ، سر جی  ، مشین  مل جائے گی "، گرو نے کہا ۔
اُس کے بعد  گھر کی چھت پر سبزی بانی  اور فروٹ بانی کی بات ہوئی ، گرو جی نے خرگوش بانی پر بات کی ۔
یاد آیا کہ کل ہی کسی دوست نے خرگوش بانی پر ایک وڈیو شیئر کی تھی ۔ کھولو تو وہ نیشنل ایگرکلچرل ریسرچ سینٹر   (NARC) کی انگورا خرگوش کے بارے میں تھی ۔ اگلے دن  چک شہزاد کے  انگورا خرگوش سنٹر جا پہنچا  وہاں سے نااُمید ہو کر  اُنہی کے مرغی فارم گیا ۔
 اُن کے خالص اصیل دیسی  مُرغ اور مرغیاں دیکھیں ۔ جس کے نگہبان ڈاکٹر حمّاد صاحب ہیں ، لیکن و ہ میٹنگ پر گئے ہوئے تھے ۔ 
ڈاکٹر آغا وقار سے بات ہوئی اُنہوں نے کمالِ مہربانی سے ایک درجن انڈے ، قیمتاً عنایت کروادیئے ۔ گیٹ پاس دے کر انڈے لے کر گھر پہنچا ، بیگم نے بتایا ، کہ آپ کے نام بڑا سابکس آیا ہوا ہے ۔ دیکھا تو وہ گرو جی کی طرف سے بھجوایا ہوا ، چینی انکیوبیٹر  تھا ۔ 
فون کر کے گرو جی کا شکریہ ادا کیا گرو جی نے ، قیمت بتانے سے صاف انکار کر دیا ۔
NARC  سے  لائے ہوئے درجن انڈے ، پہلے سے موجود  مشین میں رکھے ۔ اُن پر 4/1 کی تاریخ لکھی ۔یہ دوسرا بیچ ہے۔
لاہور سے گرو جی  (نجیب عالم)کی  بھجوائی ہوئی مشین کی ساتھ آئی ہوئی کتاب کا مطالعہ کیا ۔  
بریگیڈئر ، خالد حنیف کو بتایا اُس نے انڈوں کو چینی مشین میں شفٹ کرنے کا کہا ، کیوں کہ وہ آٹومیٹک ہے ، لہذا انڈوں کو  نئی مشین میں شفٹ کیا ۔
چم چم اور اُس کے محلّے کے دوستوں ، انکیو بیٹر میں پڑے انڈے دکھا کر ،   کمرے میں بچوں کا داخلہ سختی سے بند کر دیا ۔
 لڈّو اور موتی چور  (چیکو)   بھی آچکے ہیں اب چم چم اور لڈو کو برفی کا انتظار ہے ۔ وہ بھی اپنی ماما اور بابا کے ساتھ آرہی ہے ۔ 
تاکہ وہ دادا بابا کا مرغی خانہ (چم چم   پولٹری) ،خرگوش خانہ  (برفی ریبٹری) ،کبوتر خانہ  (لڈو   کبوتر)،  برڈ خانہ( چیکو  پرندے)  اور کیٹ ہاؤس دیکھے ۔ 
برفی نے وہائٹ کیٹ پسند کی ہے ۔ جو چم چم نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اُسے دے دی ہے ۔


بیٹھے  نوٹ: چِکن بُک کی باقی روداد ۔ ۔ ۔ تفصیلاً پڑھنے کے لئے 3 جنوری تک انتظار کیجئے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔