دو جنوری کی صبح پونے پانچ بجے چوں چوں کی آواز آئی ، انکیوبیٹر کی طرف دیکھا ایک کالا دھبّہ نظر آیا عینک لگائی معلوم ہوا کہ پہلے جانباز چوزے نے انڈے سے نکل کر اپنی زندگی کی نوید سنائی ہے ۔ مبارک ہو تجربہ کیا اور کامیاب ہوا -
آپ کو یاد ہوگا کہ :
بڑھیا نے جو سنبھالے ہوئے خالص دیسی انڈے اپنے بچوں کے لئے رکھے تھے۔ اُ ن میں 12 انڈے لئے ، دو انڈے خالص اصیل دیسی کُڑک ہونے والے مرغی کے بھی شامل کرکے کُل 14 انڈے اور 12 دسمبر 2108 بوقت سوا ایک بجے بعد دوپہر ،مشین میں رکھ دیئے ۔ جو 3 جنوری 2019 کے بعد چوزوں کو اِس دنیا میں لانے کا سبب بننے تھے ۔جن میں مزید اضافہ کیا کل تعداد :
پہلا بیچ - 14 انڈے مزید اضافہ 14 انڈے کُل 3 جنوری کو نکلنے والے 28 انڈے ۔
دوسرا بیچ - 6 انڈے ۔ 4 جنوری کو نکلنے والے
تیسرا بیچ ۔ 12 اصیل انڈے ۔5 جنوری کو نکلنے والے
چوتھا بیچ - کاک ٹیئل کے 3 انڈے ،(فرحان صاحب کا تحفہ )
پانچواں بیچ ۔ کبوتر کا ایک انڈا ۔
چھٹا بیچ ۔ سفید فاختہ (خمرے) کا ایک انڈا
ساتواں بیج۔ 5 انڈے ۔17 جنوری کو نکلنے والے (بلب انکیو بیٹر میں )
آٹھواں بیج۔ 2 انڈے ۔25 جنوری کو نکلنے والے (بلب انکیو بیٹر میں )
پڑھیں : فیس بُک سے چِکن بُک تک
لیکن یہ موصوف تو 19 دن اور 14 گھنٹے بعد ہی انڈا پھاڑ کرباہر نکل آئے ہیں ۔
لوڈ شیڈنگ کے ظلم پر احتجاج کرنے کے لئے ، جو یکم جنوری سے شروع ہو چکی ہے یعنی ہر دو گھنٹے کے بعد ایک گھنٹے کی ۔ سمجھ میں نہ آیا کہ کیا ترکیب لڑائی جائے کہ یہ ایک گھنٹہ بھی انڈوں کے بکس کا درجہ حرارت 100 ڈگری فارن ھائیٹ سے نہ گرنے پائے ۔
حل یہی نظر آیا کہ انکیوبیٹر پر کوئی موٹا کپڑا ڈال دیا جائے ، لیکن اِ س ننھی سے جان کا درجہ حرارت برقرار رکھنے کے لئے کیا کیا جائے ؟
فوراً ایک گتے کے ڈبے کو ،زچہ تو نہیں ہاں ، بچہ خانہ بنایا گیا ، جس میں بجلی کا سلسلہ یوپی ایس سے جوڑا گیا کہ ڈبے کی حرارت برقرار رہے ۔
ڈبے کے اوپر چوکور رواشندان بنایا جس کو شیشے کے ٹکڑےسے ڈھک دیا ۔
دو بلب لگائے ایک 60 واٹ اور دوسرا 100 واٹ ۔
60 واٹ کا بلب ، اِس لمبائی ، چوڑائی اور اونچائی کے ڈبے کا درجہ حرارت راولپنڈی میں 80 ڈگری فارن ہائیٹ تک رکھ سکتا ہے ۔
باقی 20 کا فرق نکالنے کے لئے 100 واٹ کا بلب پنکھے کے ریگولیٹر کے ساتھ لگایا ، تو نتیجہ یہ نکلا کہ 100 واٹ کا بلب 100 ڈگری فارن ہائیٹ تک ریگولیٹ کیا جاسکتا ہے ۔
جہاں نشان لگا کر آپ مستقل کنٹرول کر سکتے ہیں ۔
ڈبے میں پانی کا برتن نہایت ضروری ہے تا کہ ہوا میں درجہ حرارت کے تناسب سے نمی برقرار رہے ۔
بلب یا لالٹین انکیوبیٹر :
1-ڈبہ ۔ مُفت
2- بلب 100 واٹ 30 روپے
3- بلب ہولڈر 30 روپے
4- تار حسبِ لمبائی 15 روپے میٹر ۔
5- پنکھے کا ریگولیٹر 150 روپے ۔
کل خرچہ : 250 روپے ۔
بجلی کا خرچ: 100 واٹ 25 دن کے لئے اور مزید 7 دن چوزوں کو گرم رکھنے کے لئے ۔
نوٹ: اِس بکس سے آپ چوزے بھی نکال سکتے ہیں ۔ جیسے یہ دو انڈے اصیل مرغی ہے ، 25 جنوری کو رزلٹ بتائیں گے ۔ لیکن 17 جنوری کو ساتویں بیج کے 5 انڈے ۔بھی یہاں شفٹ کر دیئے ہیں ۔
28 انڈوں سے صرف 5 چوزے نکلے ، پہلے جانباز نے شام 3:40 پر وفات پائی ۔
4 انڈوں میں زردی تھی ۔ باقی 19 انڈوں میں مردہ چوزے تھے ۔ جو لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے جانبر نہ ہو سکے ۔
میں جب آٹومیٹک انکیوبیٹر میں انڈے رکھ رہا تھا ، اگر حالات جوں ے توں رہتے تو ، چونکہ گھر کی مرغیوں کے انڈے تھے لہذا سو فیصد رزلٹ کی امید تھی ۔
گھر کے باہر کا ٹمپریچر 10 ڈگری فارن ھائیٹ اور گھر کے اندر 20 ڈگری فارن ھائیٹ تھا ۔ وہ علاقے جہاں ٹمپریچر زیادہ ہے وہاں کے دوست ، "بلب یا لالٹین انکیوبیٹر "بنا کر تجربہ کر سکتے ہیں ، لیکن شرط یہ ہے کہ انڈے تازہ ہوں ، فریج میں رکھے ہوئے نہ ہوں ۔
اگر گھر کی مرغی انڈے دے رہی ہو تو اُنہیں ، آٹے میں رکھیں ہوا میں نہیں ۔
میں نے ، اصیل مرغی کے 12 انڈے رکھے ، جو این اے آر سی کے ڈاکٹر آغا وقار صاحب سے لئے تھے ۔جن میں سے 4 چوزے نکلے ، ایک گھنٹہ بعد مر گیا ۔ مرنے کی وجہ نامعلوم ،
باقی 8 انڈوں سے کیا رزلٹ نکلتا ہے ۔ وہ بھی نشر کیا جائے گا ۔
ارے ہاں ، ایک اہم بات ، چوزوں کا پلے گراونڈ بنانا ضروری ہے جہاں وہ دوڑیں بھاگیں تاکہ اُن کے مسلز مضبوط ہوں اور کھانا ہضم ہو ۔ چوزوں کو پہلے 7 دن 100 ڈگری ٹمپریچر پر رکھیں اور پھر 75 ڈگری پر ۔ پہلے تین دن پانی نہ پلائیں اور پانی ہمیشہ دانہ کھانے کے بعد پلائیں ورنہ یہ پانی سے پیٹ بھر لیں گے ۔
آپ کو یاد ہوگا کہ :
بڑھیا نے جو سنبھالے ہوئے خالص دیسی انڈے اپنے بچوں کے لئے رکھے تھے۔ اُ ن میں 12 انڈے لئے ، دو انڈے خالص اصیل دیسی کُڑک ہونے والے مرغی کے بھی شامل کرکے کُل 14 انڈے اور 12 دسمبر 2108 بوقت سوا ایک بجے بعد دوپہر ،مشین میں رکھ دیئے ۔ جو 3 جنوری 2019 کے بعد چوزوں کو اِس دنیا میں لانے کا سبب بننے تھے ۔جن میں مزید اضافہ کیا کل تعداد :
پہلا بیچ - 14 انڈے مزید اضافہ 14 انڈے کُل 3 جنوری کو نکلنے والے 28 انڈے ۔
دوسرا بیچ - 6 انڈے ۔ 4 جنوری کو نکلنے والے
تیسرا بیچ ۔ 12 اصیل انڈے ۔5 جنوری کو نکلنے والے
چوتھا بیچ - کاک ٹیئل کے 3 انڈے ،(فرحان صاحب کا تحفہ )
پانچواں بیچ ۔ کبوتر کا ایک انڈا ۔
چھٹا بیچ ۔ سفید فاختہ (خمرے) کا ایک انڈا
ساتواں بیج۔ 5 انڈے ۔17 جنوری کو نکلنے والے (بلب انکیو بیٹر میں )
آٹھواں بیج۔ 2 انڈے ۔25 جنوری کو نکلنے والے (بلب انکیو بیٹر میں )
پڑھیں : فیس بُک سے چِکن بُک تک
لیکن یہ موصوف تو 19 دن اور 14 گھنٹے بعد ہی انڈا پھاڑ کرباہر نکل آئے ہیں ۔
لوڈ شیڈنگ کے ظلم پر احتجاج کرنے کے لئے ، جو یکم جنوری سے شروع ہو چکی ہے یعنی ہر دو گھنٹے کے بعد ایک گھنٹے کی ۔ سمجھ میں نہ آیا کہ کیا ترکیب لڑائی جائے کہ یہ ایک گھنٹہ بھی انڈوں کے بکس کا درجہ حرارت 100 ڈگری فارن ھائیٹ سے نہ گرنے پائے ۔
حل یہی نظر آیا کہ انکیوبیٹر پر کوئی موٹا کپڑا ڈال دیا جائے ، لیکن اِ س ننھی سے جان کا درجہ حرارت برقرار رکھنے کے لئے کیا کیا جائے ؟
فوراً ایک گتے کے ڈبے کو ،زچہ تو نہیں ہاں ، بچہ خانہ بنایا گیا ، جس میں بجلی کا سلسلہ یوپی ایس سے جوڑا گیا کہ ڈبے کی حرارت برقرار رہے ۔
ڈبے کے اوپر چوکور رواشندان بنایا جس کو شیشے کے ٹکڑےسے ڈھک دیا ۔
دو بلب لگائے ایک 60 واٹ اور دوسرا 100 واٹ ۔
60 واٹ کا بلب ، اِس لمبائی ، چوڑائی اور اونچائی کے ڈبے کا درجہ حرارت راولپنڈی میں 80 ڈگری فارن ہائیٹ تک رکھ سکتا ہے ۔
باقی 20 کا فرق نکالنے کے لئے 100 واٹ کا بلب پنکھے کے ریگولیٹر کے ساتھ لگایا ، تو نتیجہ یہ نکلا کہ 100 واٹ کا بلب 100 ڈگری فارن ہائیٹ تک ریگولیٹ کیا جاسکتا ہے ۔
جہاں نشان لگا کر آپ مستقل کنٹرول کر سکتے ہیں ۔
ڈبے میں پانی کا برتن نہایت ضروری ہے تا کہ ہوا میں درجہ حرارت کے تناسب سے نمی برقرار رہے ۔
بلب یا لالٹین انکیوبیٹر :
1-ڈبہ ۔ مُفت
2- بلب 100 واٹ 30 روپے
3- بلب ہولڈر 30 روپے
4- تار حسبِ لمبائی 15 روپے میٹر ۔
5- پنکھے کا ریگولیٹر 150 روپے ۔
کل خرچہ : 250 روپے ۔
بجلی کا خرچ: 100 واٹ 25 دن کے لئے اور مزید 7 دن چوزوں کو گرم رکھنے کے لئے ۔
نوٹ: اِس بکس سے آپ چوزے بھی نکال سکتے ہیں ۔ جیسے یہ دو انڈے اصیل مرغی ہے ، 25 جنوری کو رزلٹ بتائیں گے ۔ لیکن 17 جنوری کو ساتویں بیج کے 5 انڈے ۔بھی یہاں شفٹ کر دیئے ہیں ۔
28 انڈوں سے صرف 5 چوزے نکلے ، پہلے جانباز نے شام 3:40 پر وفات پائی ۔
4 انڈوں میں زردی تھی ۔ باقی 19 انڈوں میں مردہ چوزے تھے ۔ جو لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے جانبر نہ ہو سکے ۔
میں جب آٹومیٹک انکیوبیٹر میں انڈے رکھ رہا تھا ، اگر حالات جوں ے توں رہتے تو ، چونکہ گھر کی مرغیوں کے انڈے تھے لہذا سو فیصد رزلٹ کی امید تھی ۔
گھر کے باہر کا ٹمپریچر 10 ڈگری فارن ھائیٹ اور گھر کے اندر 20 ڈگری فارن ھائیٹ تھا ۔ وہ علاقے جہاں ٹمپریچر زیادہ ہے وہاں کے دوست ، "بلب یا لالٹین انکیوبیٹر "بنا کر تجربہ کر سکتے ہیں ، لیکن شرط یہ ہے کہ انڈے تازہ ہوں ، فریج میں رکھے ہوئے نہ ہوں ۔
اگر گھر کی مرغی انڈے دے رہی ہو تو اُنہیں ، آٹے میں رکھیں ہوا میں نہیں ۔
میں نے ، اصیل مرغی کے 12 انڈے رکھے ، جو این اے آر سی کے ڈاکٹر آغا وقار صاحب سے لئے تھے ۔جن میں سے 4 چوزے نکلے ، ایک گھنٹہ بعد مر گیا ۔ مرنے کی وجہ نامعلوم ،
باقی 8 انڈوں سے کیا رزلٹ نکلتا ہے ۔ وہ بھی نشر کیا جائے گا ۔
ارے ہاں ، ایک اہم بات ، چوزوں کا پلے گراونڈ بنانا ضروری ہے جہاں وہ دوڑیں بھاگیں تاکہ اُن کے مسلز مضبوط ہوں اور کھانا ہضم ہو ۔ چوزوں کو پہلے 7 دن 100 ڈگری ٹمپریچر پر رکھیں اور پھر 75 ڈگری پر ۔ پہلے تین دن پانی نہ پلائیں اور پانی ہمیشہ دانہ کھانے کے بعد پلائیں ورنہ یہ پانی سے پیٹ بھر لیں گے ۔
تو نوجوان دوستو ، یہ مضامین ہیں پڑھیں اور انجوائے کریں اور ہاں اگر غیر محسوس طریقے سے اِس ایڈونچر میں شامل ہو جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں ۔
٭٭٭٭فہرست چوزہ /مرغ بانی ٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں