Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 4 جنوری، 2019

پہلا جانباز - چوزہ - پیدائش و وفات

 دو جنوری کی صبح   پونے پانچ بجے چوں چوں کی آواز آئی ، انکیوبیٹر کی طرف دیکھا ایک کالا دھبّہ نظر آیا عینک لگائی معلوم ہوا کہ  پہلے جانباز چوزے نے انڈے سے نکل کر اپنی زندگی کی نوید سنائی ہے ۔ مبارک ہو تجربہ کیا اور کامیاب ہوا -

آپ کو یاد ہوگا کہ   :
 بڑھیا نے جو سنبھالے ہوئے خالص دیسی انڈے اپنے بچوں کے لئے رکھے تھے۔ اُ ن میں 12 انڈے لئے ، دو انڈے خالص اصیل دیسی کُڑک ہونے والے مرغی کے بھی شامل کرکے کُل 14 انڈے اور 12 دسمبر 2108 بوقت سوا ایک بجے بعد دوپہر ،مشین میں رکھ دیئے ۔ جو 3 جنوری 2019 کے بعد چوزوں کو اِس دنیا میں لانے کا سبب بننے تھے ۔جن میں مزید اضافہ کیا کل تعداد :
  پہلا بیچ - 14 انڈے  مزید  اضافہ 14 انڈے کُل 3 جنوری کو نکلنے والے  28 انڈے ۔

  دوسرا بیچ - 6 انڈے ۔ 4 جنوری کو نکلنے والے
 تیسرا بیچ ۔ 12  اصیل انڈے ۔5 جنوری کو نکلنے والے
   چوتھا بیچ - کاک ٹیئل کے   3    انڈے ،(فرحان    صاحب کا تحفہ )
 پانچواں بیچ ۔ کبوتر کا ایک انڈا ۔

چھٹا بیچ ۔ سفید فاختہ (خمرے) کا ایک انڈا  
ساتواں بیج۔ 5 انڈے  ۔17 جنوری کو نکلنے والے (بلب انکیو بیٹر میں )
آٹھواں بیج۔  2 انڈے   ۔25 جنوری کو نکلنے والے (بلب انکیو بیٹر میں )
  پڑھیں :   فیس بُک سے چِکن بُک تک  

لیکن یہ موصوف تو 19 دن اور 14 گھنٹے بعد ہی انڈا پھاڑ کرباہر نکل آئے ہیں ۔

لوڈ شیڈنگ کے ظلم پر احتجاج کرنے کے لئے ، جو یکم جنوری سے شروع ہو چکی ہے یعنی ہر دو گھنٹے کے بعد ایک گھنٹے کی  ۔ سمجھ میں  نہ آیا کہ کیا ترکیب لڑائی جائے کہ یہ ایک گھنٹہ بھی  انڈوں کے بکس کا درجہ حرارت 100 ڈگری فارن ھائیٹ سے نہ گرنے پائے ۔
حل یہی نظر آیا کہ انکیوبیٹر پر  کوئی موٹا کپڑا ڈال دیا جائے ، لیکن اِ س ننھی سے جان  کا درجہ حرارت  برقرار رکھنے کے لئے کیا کیا جائے ؟
فوراً ایک گتے کے ڈبے کو  ،زچہ تو نہیں ہاں ،  بچہ خانہ بنایا گیا ، جس میں بجلی کا سلسلہ یوپی ایس سے جوڑا گیا کہ  ڈبے کی حرارت برقرار رہے ۔
ڈبے کے اوپر چوکور رواشندان بنایا جس کو شیشے کے ٹکڑےسے ڈھک دیا ۔

دو بلب لگائے ایک 60 واٹ اور دوسرا 100 واٹ ۔ 
60 واٹ کا بلب ، اِس لمبائی ، چوڑائی اور اونچائی  کے  ڈبے کا درجہ حرارت راولپنڈی میں  80 ڈگری فارن ہائیٹ تک رکھ سکتا ہے ۔
باقی 20 کا فرق نکالنے کے لئے 100 واٹ کا بلب پنکھے کے ریگولیٹر کے ساتھ  لگایا ، تو نتیجہ یہ نکلا کہ 100 واٹ کا بلب 100  ڈگری فارن ہائیٹ تک ریگولیٹ کیا جاسکتا ہے ۔ 
جہاں نشان لگا کر آپ مستقل کنٹرول کر سکتے ہیں ۔
 ڈبے میں پانی کا برتن نہایت ضروری ہے تا کہ ہوا میں درجہ حرارت کے تناسب سے   نمی برقرار رہے ۔ 
  بلب یا لالٹین    انکیوبیٹر :
1-ڈبہ ۔ مُفت 
2- بلب 100 واٹ  30 روپے 
3- بلب ہولڈر 30 روپے 
4- تار حسبِ لمبائی 15 روپے میٹر ۔
5- پنکھے کا ریگولیٹر 150 روپے ۔

کل خرچہ : 250 روپے ۔ 
بجلی کا خرچ:  100 واٹ    25 دن کے لئے  اور مزید 7 دن چوزوں  کو گرم رکھنے کے لئے ۔
نوٹ: اِس بکس سے آپ چوزے بھی نکال سکتے ہیں ۔ جیسے یہ دو انڈے اصیل مرغی ہے ، 25 جنوری کو رزلٹ بتائیں گے ۔ لیکن 17 جنوری کو    ساتویں بیج کے  5 انڈے  ۔بھی یہاں شفٹ کر دیئے ہیں ۔


 28 انڈوں سے صرف 5 چوزے نکلے ، پہلے جانباز   نے  شام 3:40 پر وفات پائی ۔
4 انڈوں میں زردی تھی ۔ باقی 19 انڈوں میں مردہ چوزے تھے ۔ جو لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے جانبر نہ ہو سکے ۔ 
میں جب آٹومیٹک انکیوبیٹر میں انڈے رکھ رہا تھا ، اگر حالات جوں ے توں رہتے تو ،  چونکہ گھر کی مرغیوں کے انڈے تھے لہذا سو فیصد رزلٹ کی امید تھی ۔ 
گھر کے باہر کا ٹمپریچر 10 ڈگری فارن ھائیٹ اور گھر کے اندر 20 ڈگری فارن ھائیٹ تھا ۔ وہ علاقے جہاں ٹمپریچر زیادہ ہے وہاں کے دوست ، "بلب یا لالٹین    انکیوبیٹر "بنا کر تجربہ کر سکتے ہیں ، لیکن شرط یہ ہے کہ انڈے تازہ ہوں ، فریج میں رکھے ہوئے نہ ہوں ۔
اگر گھر کی مرغی انڈے دے رہی ہو تو اُنہیں ، آٹے میں رکھیں  ہوا میں نہیں ۔
میں نے ، اصیل مرغی کے 12 انڈے رکھے ، جو این اے آر سی  کے ڈاکٹر آغا وقار صاحب  سے لئے تھے ۔جن میں سے 4 چوزے نکلے ، ایک گھنٹہ بعد  مر گیا ۔ مرنے کی وجہ نامعلوم ،  
باقی 8 انڈوں سے کیا رزلٹ نکلتا ہے ۔ وہ  بھی نشر کیا جائے گا ۔


ارے ہاں ، ایک اہم بات ، چوزوں کا پلے گراونڈ بنانا ضروری ہے جہاں وہ دوڑیں بھاگیں تاکہ اُن کے مسلز مضبوط ہوں اور کھانا ہضم ہو ۔ چوزوں کو پہلے 7 دن 100 ڈگری  ٹمپریچر پر رکھیں اور پھر 75 ڈگری پر ۔ پہلے تین دن پانی نہ پلائیں اور پانی ہمیشہ دانہ کھانے کے بعد پلائیں ورنہ یہ پانی سے پیٹ بھر لیں گے ۔ 

تو نوجوان دوستو ، یہ مضامین ہیں پڑھیں اور انجوائے کریں اور ہاں اگر غیر محسوس طریقے سے  اِس ایڈونچر میں شامل ہو جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔