نوجوانو !آپ پڑھے لکھے ہو ، شرارت کے ساتھ بُردباری بھی آپ کے چہروں سے چھلک رہی ہے ،وہ محاورہ تو آپ سنے سنا ہوگا ،
دکھ جھیلیں بی فاختہ اور کوّے انڈے کھائیں !
لوہار
کو یہ سب معلوم تھا ، اُسے معلوم تھا کہ ملک کی معیشت کو خون پسینہ
فراہم کرنے والا، شہد کی مکھی کی طرح طبقہ ، ایک کمزور طبقہ ہوتا ہے ،
طاقتور طبقہ وہی ہوتا ہے جو کاروباری طبقے اور عوام کے لگائے گئے ٹیکسوں پر
موجیں کرتا ہے اور محلات میں رہتا ہے ، اور اپنی شان بڑھانے کے لئے خالص
سونے کا تاج اور جس میں چھین کر جوڑا ہوا ہیرا، بادشاہ یا ملکہ ،
تخت ، تخت والا کھیل کھیلتے ہیں ۔جس کی مدد وزیراعظم کرتا ہے لیکن تختہ
دار پر وزیر اعظم چڑھتا ، ملکہ اپنا تاج سجائے بیٹھی رہتی کیوں کہ وہ
ہتھیار بند محافظوں کے نرغے میں ہوتی ہے ، اُسے کون ہاتھ لگائے ؟ جوان
ملکہ ہو یا بوڑھی مقدّس کہلاتی ہے ۔
تو
نوجوانو ! اُس مردم گذیدہ بلکہ شاہان گذیدہ ، حالات کے تھپیڑوں سے
گذرنے والے لوہار نے ، حکمرانی تلاطم کے سنڈاس سے نکلنے والی باس کو
تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے خاندان کو حکمرانی کے لئے تیار کرنا
شروع کر دیا ۔
لیکن کیا یہ ممکن تھا ؟
مگر
ایک لوہار نے ممکن بنایا ۔ اُس نے نہ صرف اپنے بیٹوں کو ملک کے اعلیٰ
عہدوں تک ، عوام کی مدد سے پہنچایا بلکہ اپنے برے وقت کے لئے ملک سے باہر ،
ملکہ کی حواریوں کی طرح جائدادیں بھجوانا شروع کر دیں ، جن جائدادوں کے
لئے ملکہ کے حواری تتلیوں کے پروں میں چھپا کر سفید پوڈر باہر بھیجا
کرتے تھے ، لوہار نے اپنی کمائی ہوئی دولت ، ملکہ کے ہی خدّاموں کے ذریعے
باہر بھجوانا شروع کر دی ۔
پہلی کہانی سنانے والے نوجوان کی آنکھوں میں بے یقینی کے سائے دیکھ کر بوڑھا ، گویا ہوا !
نوجوانو ! شاید اُس وقت آپ نیکر پہن کر ماں کی انگلی پکڑ کر سکول جاتے ہو گے، جب لوہار کے بیٹے کو ایک درخواست ملی ،
لوہار کا بیٹا آب دیدہ ہو گیا ، اُس نے لوہار کو وہ درخواست پڑھائی ، لوہار بھی آبدیدہ ہو گیا ، لوہار نے فیصلہ کیا ، کہ ٹڈّے کی طرح ہر شاخ پر پُھدکنے والے ، اِس اداس و غمین و پریشان حال نوجوان کے خواب کو شرمندہءِ تعبیر کرنا چاھئیے !
لوہار کا بیٹا آب دیدہ ہو گیا ، اُس نے لوہار کو وہ درخواست پڑھائی ، لوہار بھی آبدیدہ ہو گیا ، لوہار نے فیصلہ کیا ، کہ ٹڈّے کی طرح ہر شاخ پر پُھدکنے والے ، اِس اداس و غمین و پریشان حال نوجوان کے خواب کو شرمندہءِ تعبیر کرنا چاھئیے !
چنانچہ
لوہار کی اجازت پر ، لوہار کے بیٹے نے ، اُس نوجوان کو اُس کے خوابوں
کی تعبیر کو پورا کرنے کے لئے ، ایک چار ایکڑ زمین کا ٹکڑا دے دیا ۔
کچھ دنوں بعد ، لوہار کے بیٹے کو ایک اور درخواست ملی ،
" جنابِ عالی ! میرے پاس رقم نہیں کہ میں اپنا خواب شرمندہءِ تعبیر کروں ، لاچار ہوں !"
لوہار کا بیٹا آب دیدہ ہو گیا ، اُس نے لوہار کو وہ درخواست پڑھائی ،
لوہار بھی آبدیدہ ہو گیا ، لوہار نے فیصلہ کیا ، کہ ٹڈّے کی طرح ہر شاخ پر
پُھدکنے والے ،اِس اداس و غمین و پریشان حال نوجوان کے خواب کو شرمندہءِ تعبیر
کرنا چاھئیے !
چنانچہ
لوہار کی اجازت پر ، لوہار کے بیٹے نے ، اُس نوجوان، کو اُس کے خوابوں
کی تعبیر کو پورا کرنے کے لئے ، 50 کروڑ ملکی کرنسی جس کی مالیت، فرنگی
کرنسی میں 23 کروڑ ڈالر بنی تھی ، جو آج ملکی کرنسی میں 2 ارب 80 کروڑ
بنتی ہے ۔
کتنی ؟ 2 ارب 80 کروڑ
پہلی کہانی سنانے والے نوجوان نے بے ساختہ کہا " ناممکن ، یہ سب جھوٹ ہے "
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں