Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 25 اپریل، 2019

خاک کے پردے میں چھپا-یوتھیا

مت سہل اِنہیں جانو ، پھرا ہے عمران 20 سال
تب خاک کے پردے سے وزرا ڈھونڈے ہیں
 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 کل دنیا نیوز کے حسب حال پروگرام میں سہیل احمد بطور فواد چوہدری اور جنید سلیم بطور ٹی وی اینکر کے درمیان ایک سنجیدہ گفتگو!
 اینکر: سر یہ بتائیے کہ خان صاحب کو آپ کو وزیر سائنس و ٹیکنالوجی بنانے کا خیال کیسے آیا؟ 
 فواد چودھری : ہوا یوں کہ ایک مرتبہ خانصاحب نے مجھ سے کہا کہ میں تم کو وزیر اطلاعات کے عہدے سے ہٹانا چاہتا ہوں ۔جس پر میں نے کہا کہ خان صاحب اس ایکشن کا ری ایکشن بھی ضرور ہوگا- جس پر خان صاحب نے کہا کہ یہ تم کیسے کہہ سکتے ہو تو میں نے بتایا کہ یہ نیوٹن کہہ گیا ہے کہ ہر ایکشن کا ری ایکشن ہوتا ہے- خان صاحب بھولے آدمی ہیں — انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ یہ نیوٹن کون تھا تو میں نے بتایا کہ یہ بہت بڑا سائنسدان تھا جس پر خانصاحب بڑے خوش اور حیران ہوئے کہ تم اتنا سائنس کا علم رکھتے ہو- بس شاید ان کو میری یہ بات یاد رہ گئی اور انہوں نے مجھے وزیر سائنس بنا دیا- 

اینکر: لیکن سر سائنس کے ساتھ آپ کو وزیر ٹیکنالوجی بھی بنایا گیا ہے! 
فواد چودھری: وہ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ میں اور خانصاحب کچھ دوسرے پی ٹی آئ لیڈران کے ہمراہ بیٹھے شغل کررہے تھے کہ سامنے چلنے والے پیڈسٹل فین کے پلگ سے چٹاخ پٹاخ کی آواز آئی اور پنکھا بند ہوگیا- ایک دوست نے اٹھ کر دیکھا تو پلگ کی تار جل گئی تھی- وہ تار جوڑنے کے لئے پلاس لینے گیا- میں نے پلگ کی تار نکال کر دانتوں سے چھیل کر دو منٹ میں تار دوبارہ پلگ میں لگادیا-
خان صاحب بڑے حیران ہوکر مجھ سے پوچھنے لگے کہ فواد تم یہ سب کیسے جانتے ہو؟
 میں نے اپنے سر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے : خانصاحب سے کہا سر جی اس کو کہتے ہیں ٹیکا نا لوجی—- بس خان صاحب بڑے متاثر ہوئے اور میرٹ پر مجھے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی بنادیا-

 اینکر: تو سر اب آپ سائنس و ٹیکنالوجی کے لئے کیا انقلابی اقدامات اٹھائیں گے؟
 فواد چودھری:  فواد کے لئے چوبیس گھنٹے بہت ہوتے ہیں- وزارت ملے چوبیس گھنٹے ہوئے ہیں اور میں نے ایسے ایسے پلان بنا لئے ہیں کہ آپ سن کر حیران رہ جائیں گے- ہم نے ناسا کو بڑے بڑے آرڈر دے دئے ہیں- چاند اور مریخ پرانے ہوگئے اب پاکستان خود نیا سیارہ دریافت کرے گا— ہم عوام کے چاند پر جانے کے لئے اڑنے والی ٹرین بھی جلد شروع کریں گے- شیخ رشید نے وعدہ کیا ہے کہ وہ چائنا سے اڑنے والی ٹرین منگوادیں گے - ہر دو گھنٹے بعد چاند ٹرین عوام کے لئے دستیاب ہوگی-

 اینکر: سر آپ کی اس وزارت سے ملک کو کیا معاشی فائدہ ہوگا؟
 فواد چودھری: آپ دیکھئے گا کہ میری وزارت کے دوران ہم سائنس و ٹیکنا لوجی کے ذریعے کتنا ذر مبادلہ ملک کے اندر لائیں گے—- چاند پر چرخا کتنے والی بڑھیا کو کاٹن ہم ہی سپلائی کرنے جارہے ہیں ہمارا معاھدہ ہوگیا ہے- ساتھ ہی ہم اس بڑھیا کے پچھلے ستر سال کے کام کا احتساب بھی شروع کرنے والے ہیں کہ پچھلے ستر سال سے چرخہ چلائے جارہی ہے لیکن حساب کتاب کوئی  نہیں! 
اینکر: مگر سر جی وہ بڑھیا تو لاکھوں سال سے چرخہ کات رہی ہے پچھلے ستر سال سے نہیں؟ فواد چودھری : او میرے بھولے بادشاہو ہمارا تو بس پچھلے ستر سال کا لینا دینا بنتا ہے نا! پہلے  کا حساب انگریز جانیں اور وہ !

 اینکر: سر جی آپ کی وزارت میں کچھ نوکریاں وغیرہ بھی نکلنے کے امکانات ہیں؟
فواد چودھری (مسکراتے ہوئے):   جناب خانصاحب نے جن ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا ہے وہ ساری میری ہی وزارت میں نکلنے والی ہیں-
 اینکر( حیرت سے):  سر وہ کیسے؟ 
فواد چودھری:وہ اس طرح کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے - بے وقت کی ہوا طوفان سے فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں - ہم ایک کروڑ لوگوں کو نوکریاں دیں گے اور ان کو چادریں فراہم کریں گے- وہ یہ چادریں تھام کر  فصلوں کے چاروں طرف کھڑے رہیں گے- جب بھی تیز ہوا چلے گی وہ کھیتوں کے چاروں طرف چادریں تان کر کھڑے ہوجائیں گے اور کھیت اور فصلیں تباہی سے بچ جائیں گے- بارش ہوگی تو وہ چادریں فصل کے اوپر تان دیا کریں گے—- اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ فصلوں کو ہوا کی بھی ضرورت ہوتی ہے- جب کبھی ہوا بند ہوگی تو پھر انہی چادروں سے پنکھا جھل جھل کر ہوا بھی پیدا کرنا پڑے گی- یاد رکھیئے اب قوم کو کام کرنا پڑے گا—- ھڈ حرامی نہیں چلے گی- آھو!


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔