میرپورخاص کے اسلام آباد میں مہاجر قادر غوری نے ذیل کٹنگ فیس بُک پر ڈالی ۔ جس میں ہاتھ سے لکھے ہوئے ، تحریری نوٹ کو کمپوزر نے مہارت سے خبر کی سرخی بنادیا :
اخباری دنیا میں غلطیاں جان بوجھ کر بھی کی جاتی ہیں ۔
کیوں ؟
یہ دیکھنے کے لئے کہ اخبار کون کون باریک بینی سے پڑھتا ہے ؟
جب ڈان نیا نیا آیا تو اُس کی ڈسٹریبیوشن کی ٹیم میں دو میرے آفس کے ممبر بھی تھے ۔
کلاسیفائیڈ اشتہاروں کے لئے میری کمپنی DOSAMA Advertsers اسلام آباد کے لئے کئی اخباروں میں رجسٹر تھی۔
پراپرٹی ڈیلرز اشتہار دیتے مگر کوئی رسپانس نہیں ہوتا ، لہذا اشتہارات بک ہونا کم ہوگئے ۔ آفندی صاحب سے میٹنگ کے دوران طے پایا کہ کوئی طریقہ ڈھونڈھا جائے کہ جس سے رسپانس کا انڈیکیٹر جانچا جاسکے۔ چنانچہ میں نے ایک اشتہار لگانے کا سوچا ، اُن دنوں پینٹئم 1 اور 2 مارکیٹ میں آچکے تھے ، پینٹیئم 3 مہنگا تھا ۔ لہذا اشتہار تیار کیا ۔ پینٹیئم -3 صرف 4000 روپے میں ۔ اور ڈوساما کمپیوٹر کے پینل کی طرف سے اشتہار دیا ۔
کیا آپ یقین مانیں گے کہ اُس اشتہار کے نتیجے میں چارسو سے زیادہ فون میرے موبائل پر آئے ؟
اور پہلا فون ، آفندی کا تھا !
اُسے بتایا کہ کمپوزر نے ایک صفر اُڑا دیا ہے چالیس ہزار کو چار ہزار کر دیا ہے ۔
بعد میں اُسے بتایا کہ سب سے کم سرکولیشن والے اخبار کی ریڈرشپ کو جانچنے یہ ایک منفی طریقہ ہے ، مگر بہرحال معذرت چھاپنے سے منفیت کا تاثر زائل جاتا ہے۔
دیگر کردار کشی کی خبروں میں ایسا نہیں ہوتا ،
جس کی ہیڈلائنز کی معذرت اشتہارات کے نیچے دو لائینوں میں شائع کی جاتی ہے ـ
اخباری دنیا میں غلطیاں جان بوجھ کر بھی کی جاتی ہیں ۔
کیوں ؟
یہ دیکھنے کے لئے کہ اخبار کون کون باریک بینی سے پڑھتا ہے ؟
جب ڈان نیا نیا آیا تو اُس کی ڈسٹریبیوشن کی ٹیم میں دو میرے آفس کے ممبر بھی تھے ۔
کلاسیفائیڈ اشتہاروں کے لئے میری کمپنی DOSAMA Advertsers اسلام آباد کے لئے کئی اخباروں میں رجسٹر تھی۔
پراپرٹی ڈیلرز اشتہار دیتے مگر کوئی رسپانس نہیں ہوتا ، لہذا اشتہارات بک ہونا کم ہوگئے ۔ آفندی صاحب سے میٹنگ کے دوران طے پایا کہ کوئی طریقہ ڈھونڈھا جائے کہ جس سے رسپانس کا انڈیکیٹر جانچا جاسکے۔ چنانچہ میں نے ایک اشتہار لگانے کا سوچا ، اُن دنوں پینٹئم 1 اور 2 مارکیٹ میں آچکے تھے ، پینٹیئم 3 مہنگا تھا ۔ لہذا اشتہار تیار کیا ۔ پینٹیئم -3 صرف 4000 روپے میں ۔ اور ڈوساما کمپیوٹر کے پینل کی طرف سے اشتہار دیا ۔
کیا آپ یقین مانیں گے کہ اُس اشتہار کے نتیجے میں چارسو سے زیادہ فون میرے موبائل پر آئے ؟
اور پہلا فون ، آفندی کا تھا !
اُسے بتایا کہ کمپوزر نے ایک صفر اُڑا دیا ہے چالیس ہزار کو چار ہزار کر دیا ہے ۔
بعد میں اُسے بتایا کہ سب سے کم سرکولیشن والے اخبار کی ریڈرشپ کو جانچنے یہ ایک منفی طریقہ ہے ، مگر بہرحال معذرت چھاپنے سے منفیت کا تاثر زائل جاتا ہے۔
دیگر کردار کشی کی خبروں میں ایسا نہیں ہوتا ،
جس کی ہیڈلائنز کی معذرت اشتہارات کے نیچے دو لائینوں میں شائع کی جاتی ہے ـ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں