Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 11 نومبر، 2021

6آپ کا جو فعل میں نے دیکھا

آپ کا جو فعل میں نے دیکھا، اُس پر میں نے بھی ہوبہو عمل کیا ۔
       ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 ہمارا دایاں دماغ اِس کی پوری لطافت سے محظوظ ہوتا ہے اور ہمارا بایاں دماغ اِس کے ہر زاویے  ، فاصلے اور حجم پرحیرت زدہ ہوتا ہے ۔ اِن دونوں دماغوں کے درمیان یہ اپنی پوری بناوٹ اور سجاوٹ سے تصاویر کی صورت  میں  مزین ہوتی ہے ۔
ایک چھوٹا سا پتنگا  لیڈی برڈ ہمارے دماغ  میں    ہپّو  کیمپس Hippocampus)  میں اپنی ، جسامت ، رنگوں اور اُڑان کی وڈیو  بنواتے گذر جاتا ہے ۔ پیدائش سے  وفات تک ہمارے دماغ میں  پانچوں حواس سے ملنے والی معلومات کی ریکارڈنگ موجود ہوتی ہے۔ایک اندازے کے مطابق ہپّو کیمپس میں اِس  ریکارڈنگ  ایک ہزار ٹیربائیٹ یا دس لاکھ گیگا بائیٹ ہوتی ہے جو 30 لاکھ گھنٹوں کی وڈیو پر مشتمل ہوتی ہے ۔یہ مختلف لنکس کے ساتھ جڑی ہوتی ہے ۔ سکول کے دوست ملے۔ ایک دوست جوپانچویں کلاس میں کسی دوسرے سکول میں چلا گیا تھا ۔اُس کے ملتے ہی اُس کے ساتھ گذارے ہوئے وقت کی وڈیوتحت الشعور سے نکل کر شعور میں آجائے گی ۔

کہتے ہیں کہ ایک تصویر ہزار الفاظ بول سکتی ہے۔ لیکن یہ تصویر کی نہیں انسانی آنکھ کی خوبی کا بیان ہے جو خارجی دنیا کو سمجھنے اور جاننے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ تاہم آنکھوں سے جو علم حاصل ہوتا ہے اس میں کئی محدودیتیں بھی ہوتی ہیں۔ مثلاً انسانی آنکھ اپنے سامنے موجود منظر کا مکمل طور پر احاطہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ لیکن انسانی ذہن گہرے طور پر اور جزئیات میں جا کر صرف عین نظر کے سامنے والی چیز جس پر انسان کا فوکس ہوتا ہے، اسی کو سمجھتا ہے۔ باقی چیزیں نظر آنے کے باجود انسان دیکھ نہیں پاتا۔

اس بات کو ٹی وی سے باآسانی سمجھا جاسکتا ہے۔ کسی نیوز چینل پر چلتی ہوئی خبروں کی پٹی کو پڑھنا شروع کر دیں۔ یہ کرتے وقت آپ کی نظر میں ٹی وی اسکرین بلکہ ارد گرد کی دیوار یا الماری بھی ہوگی۔ مگر خبروں کی پٹی کو پڑھتے وقت آپ کو یہ اندازہ کرنا بھی مشکل ہے کہ اس وقت اسکرین پر کیا مناظر بدل رہے تھے۔ ان مناظر کو دیکھنے کے لیے آپ کو نظروں کا فوکس ان کی طرف کرنا ہوگا۔ غرض آپ دنیا کے کسی بھی منظر پر نظر ڈالیں آپ کو بہت کچھ نظر آئے گا لیکن ذہن قبول صرف اسی کو کرتا ہے جسے نظریں گاڑھ کر پوری توجہ سے دیکھا جائے۔ یہیں سے ہماری زبانوں میں نقطہ نظر یا پوائنٹ آف ویو کے الفاظ داخل ہوئے ہیں۔ یعنی وہ فکر جو ہماری نگاہ کا مرکز ہو۔
لہذا ، آپ کا جو فعل میں نے دیکھا، اُس پر میں نے بھی ہوبہو عمل کیا ۔     

٭٭٭٭مزیدمضامین  پڑھنے کے لئے  فہرست پر واپس  جائیں ۔ شکریہ ٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔