Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 16 فروری، 2022

بشیر احمد بلوچ - چیئرمین آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن

 انجینئر  بشیر  احمد بلوچ۔  حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کارپوریشن سے چیف انجنیئر (گریڈ 20 )میں ریٹائر ہونے والے ، ایک مخلص ، باہمت اور غریب پرور انسان ، جس کو گریڈ 1 تا 11 پنشنرز، دیہاڑی دار ، کنٹریکٹ ملازمین جو اُن کے ساتھ پورے پاکستان میں پاکستان کے عوام کی خدمت میں رات دن کوشاں رہے ۔

جن کا  پنشنرز کے تحفّظ  کے لئے  تبلیغی سفر ، ڈسٹرکٹ ، ڈویژن ، صوبائی عہدے سے آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن شروع ہوا اور وہ پاکستان کے سب سے زیادہ پنشنرز رجسٹر کروانے والے عہدیداران کی صف میں اوّل نمبر پر پہنچے اور بطور قائم مقام چیئر مین 3 جون 2011 اور پھر اپنی انتھک محنت اور کاوشوں سے  چیئر مین  آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن کی قیادت سنبھالی ۔

4 جون 2011 کو ملازمین اور پنشنرز اتحاد (GAEP) کی بنیاد اپنے سیکریٹری جنرل کے ساتھ مل کر ،اگیگا  تحریک کے  چیئرمین ملک سعید اعوان  اور  متحرّک   قائد رحمان علی باجوہ مل کر کئی پنشنرز جماعتوں  کے اختلاف کے باوجود ڈالی ۔
جس میں اُنہیں ،
ملازمین اور پنشنرز اتحاد ، گایپ  تحریک صوبہ سندھ کا صدر منتخب کیا گیا اور سیکریٹری جنرل کو اسلام آباد میں ہونے کی وجہ سےگایپ تحریک   کا مرکزی صدر منتخب کیا ۔
اگیگا کے قائدین ، رحمان علی باجوہ چیف کوآرڈینیٹر اور ملک سعید اعوان چئیرمین نے پنشنرز کا ساتھ دینے کا پورے خلوص سے  وعدہ کیا ۔ دیکھیں  وڈیو ۔ ہم پنشنرز کے ساتھ ہیں ۔
گایپ تحریک   کے قائدین نے  پورے ملک میں پنشنرز تنظیموں ، ایسوسی ایشنز ، سوسائیٹیز کے ساتھ اتحاد کی کوششیں جاری رکھیں۔  حکومت پاکستان کے ملازمین ، سیکریٹری فنانس اور صدر پاکستان  نے 10 فیصد پنشن بجٹ 2021-22 میں دے کر پنشنرز کی اشک سوئی کی۔
اگیگا کے  قائدین نے 3 فروری 2022 کو پے اینڈ پنشن کمیشن میں پنشنر زکی نمائندگی کرتے ہوئے  ۔ بورڈ کو پنشنرز کی تکالیف سے آگاہ کیا اور پاکستان کے تمام پنشنرز کی پنشن 50 فیصد بڑھانے کی درخواست دی ۔ دیکھیں وڈیو - رحمان باجوہ کا پنشنرز کے لئے درد
ملازمین کی ڈیمانڈ پوری نہ کرنے کی وجہ سے اگیگا  تحریک کے قائدین نے احتجاج کے سلسلے اور میٹنگز جاری رکھیں جن میں گایپ تحریک        کے کوآرڈییٹر  اور  مرکزی صدر   شریک ہوتے رہے ۔
جب اگیگا  تحریک کے قاعدین  نے 10 فروری کو تامرگِ دم دھرنے کی کال دی تو گایپ تحریک  نے جڑواں شہر کے پنشنرز کو اُن کی صحت کے پیش نظر  صرف احتجاج میں شمولیت کی کال دی ۔ لیکن اِس کے باوجود پاکستان بھر سے  پنشنرز کے باہمت نمائندے ، خیبر پختونخواہ، پنجاب سندھ اور بلوچستان سے پہنچ گئے۔
گایپ تحریک۔کی تین رکنی  ایڈوائزری کونسل نے جناب طارق مسعود کو پنجاب ، جناب عرش الاکبر کو خیبر پختون خواہ اور جناب دُر محمد بُگٹی کو بلوچستان سے صدور منتخب کئے اور 10 فروری 2022 کے احتجاج کے بعد تمام ملازمین و پنشنرز تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر اپنی اپنی تنظیموں  کے ساتھ متحد رکھنے کی ضرورت پر متفقہ رائے سے تمام صوبائی صدور کو ذمہ داریاں سونپنے کے لئے۔    
گائپ تحریک کے نمائندوں کی میٹنگ 9 فروری 2022کو رکھی گئی ۔جس میں جناب دُر محمد بُگٹی  اپنی صحت کی وجہ سے شریک نہ ہوسکے ۔ بلوچستان سے اُن کی نمائیندگی جناب  ملک سعید اعوان نے کی ۔ جس کے خاتمے پر اورسیکٹریٹ میں ہونے والی   رحمان علی باجوہ اور  سینئر بیروکریٹس  سے  ہونے والی میٹنگ کی  مفصل بریفنگ  جناب  ملک نسیم  نے دی کہ ، کیسے 10 فروری 2022 کے دھرنے کو ایک محدود جگہ پر اور ٹائم باؤنڈ بنانے کے لئے زور دیا جارہا ہے ۔ کیوں کہ  اگیگا  تحریک اور گائپ تحریک کے مرکزی کوآرڈینیٹر  رحمان علی باجوہ  نے میٹنگ میں، ملازمین کی 10 فروری 2021  کو عہدنامے پر کی جانے والی ڈیمانڈ   کی حکومتی قبولیت  یا  تا مرگِ دم ہڑتال پر ڈٹے رہنے  کے متفقہ فیصلے سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا تھا ۔ 
چنانچہ،  اگیگا  تحریک اور گائپ تحریک کے     چیئرمین  ، مرکزی صدر اور صوبائی صدور نے 10 فروری کو ہونے والے احتجاج کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
حیدر آباد سے   10 فروری 2022 کے احتجاج  ،  کے لئے جڑواں شہر میں آئے ہوئے ،  جناب انجنیئر بشیر احمد بلوچ نے جس ثابت قدمی سےاگیگا  تحریک میں پنشنرز کی شمولیت کے لئے تقریر کی اُس نے خیبر پختون خواہ  اور  جڑواں شہر  سے ہزاروں پنشنرز کو  اسلام آباد پریس کلب گراؤنڈ میں  اکٹھا کر دیا ۔ 
10 فروری 2022 کو پنشنرز کا احتجاج اور پے اینڈ پنشنرز کمیشن میں فیڈرل ملازمین ، ریٹائرڈ چیف انجنیئر HIESCO اور میجر (ریٹائرڈ ) نعیم الدین خالد نے شرکت کی ۔
بشیر احمد بلوچ چیئر مین  آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن  نے
گریڈ 1 تا 11 پنشنرز، دیہاڑی دار ، کنٹریکٹ ملازمین کے حق میں بول کر پنشنرز اور ملازمین کا حق ادا کردیا ۔

جناب انجنیئر بشیر احمد بلوچ کو لاہور کی پنشنرز تنظیموں نے واپس حیدرآباد جاتے ہوئے اُن کی مشترکہ میٹنگ کی صدارت پر 16 اور 17 فروری کے لئے دعوت دی جو اُنہوں نے قبول کر لی ۔
گرینڈ الائنس ملازمین و پنشنرز تحریک 
پاکستان کے پنشنرز کے تحفّظ کے لئے ملازمین اور پنشنرز کا اتحاد 
آپ گایپ  تحریک سے اپنے مسائل کیسے حل کروانا چاھتے ہیں؟
٭۔ فیڈرل کیپیٹل اسلام آباد کے پنشنرز  ۔ ذمہ دار۔ مرکزی صدر
میجر (ر) محمد نعیم الدین خالد-03365500208
٭-  صوبوں کے  پنشنرز ۔ ذمہ دار ۔ صوبائی صدر ۔
سندھ ۔ جناب انجنیئر بشیر احمد بلوچ ۔03332621365
پنجاب۔ جناب طارق مسعود ۔03234895938
خیبر پختون خواہ ۔ جناب عرش ا لاکبر ۔  03468983111
بلوچستان۔ جناب دُر محمد بُگٹی ۔03366445201
گلگت بلتستان۔میجر (ر) محمد نعیم الدین خالد
اپنی رائے وٹس ایپ کریں ۔ شکریہ    
   
٭٭٭٭٭٭٭باقی  معلومات کے لئے انتظار فرمایئے ٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 

اتوار، 6 فروری، 2022

خواب جزیرے نہیں بلکہ عملی دنیا کے باسی

    اِس جگ بیتی میں سب سے اہم نکتہ 

 سست مگر درست‘ کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے ۔ تم کامیابی کے سب سے بلند زینہ پر پہنچ  سکتے ہو   ۔

دنیا کی امیر اور کامیاب ترین شخصیات میں سے ایک وارن بفٹ صرف 11 برس کے تھے، جب انہوں نے اپنا پہلا شیئر 38 ڈالر میں خریدا۔

 ایک دن بفٹ نے خود سے وعدہ کیا کہ 30 برس کی عمر میں انہوں نے کسی طرح کروڑ پتی بننا ہے اور اگر وہ اپنے اِس مشن   میں ناکام ہوا۔ تووہ  اوماہا کی سب سے  اونچی بلڈنگ سے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لے گا ۔

 وارن بفٹ نے معاشیات کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ہاورڈ یونیورسٹی میں داخلے کےلئے اپلائے کیا، لیکن ان کی درخواست رد کر دی گئی، لیکن اس  نے ہمت نہ ہاری اور بعدازاں اپنی محنت اور ٹیلنٹ کے بل بوتے پر دنیا کی 10 امیر اور کامیاب شخصیات کی فہرست میں شامل ہوا، ہاورڈ یونیورسٹی آج بھی اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ وارن بفٹ کو داخلہ نہ دے کر انہوں نے یونیورسٹی کی تاریخ کا سب سے غلط فیصلہ کیا تھا۔

 بفٹ کی ہمیشہ سے خواہش تھی کہ وہ اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے بعد اُس وقت کے امریکا کے سب سے کامیاب سرمایہ کار بنجامن گراہم سے سرمایہ کاری کا علم حاصل کرے۔ اس  نے بنجامن کے ساتھ مفت میں کام کرنے کی درخواست بھی کی، لیکن وہ بھی رد کر دی گئی۔ 

بفٹ نے ہمت نہ ہاری اور جدوجہد جاری رکھی، اس  نے سرمایہ کاری کے مختلف آئیڈیاز خود سے تخلیق کرنا شروع کر دئیے اور اُنہیں باقاعدگی سے بنجامن کو بھیجنا شروع کر دیا۔ بفٹ کے نئے خیالات اور سرمایہ کاری میں رجحان سے متاثر ہو کر بنجامن نے بفٹ کو 12 ہزار ڈالر سالانہ تنخواہ پر نوکری پر رکھ لیا۔ یہ تنخواہ 1954ء میں کسی بھی اوسط درجے کے ملازم کی تنخواہ سے چار گنا زیادہ تھی۔بفٹ کو نوکری پر رکھنے کے صرف دو برس بعد بنجامن نے ریٹائرمنٹ لے لی۔ جبکہ بفٹ نے عملی طور پر سرمایہ کاری کے وہ تمام گُر استعمال کرنا شروع کردئیے جو اس  نے بنجامن سے سیکھے تھے۔

 بفٹ جب 26 برس کی عمر کو پہنچا تو اُس کی دولت ایک لاکھ چالیس ہزار ڈالر تھی۔ یعنی تیس برس کا ہونے میں ابھی صرف چار برس باقی رہ گئے تھے اور بفٹ ملین ایئر کا سٹیٹس حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔

٭۔ 1962ء میں ’سست مگر درست‘ کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے آخر وہ ساڑھے چار لاکھ ڈالر کا مالک بن گیا۔ صرف دو برس میں  بفٹ کی پارٹنر شپ کامیابی کی بلندیوں پر پہنچ گئی اور اُس کی کمپنی کی قدر 17 ملین ڈالر ہو گئی، جس میں بفٹ کی حصے داری 1.8 ملین ڈالر تھی۔ یوں وارن صرف 28 برس کی عمر میں کمپاؤنڈ افیکٹ کا استعمال کرتے ہوئے ملین ایئر کا سٹیٹس حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ اور ایک وقت وہ بھی آیا کہ اُس  کی دولت کی کل مالیت 115 ارب ڈالر تک پہنچی گئی ۔

٭٭٭٭٭٭

اُفق کے پار بسنے والے باہمت اور نیک دل دوستو !۔کبھی آپ نے سوچا کہ جب آپ نے تعلیم چھوڑی اُس کے بعد چالیس سال کی عمر پر پہنچنے کے بعد آپ کی ذھانت ، لیاقت  تجربے  اور آمدنی میں اضعافہ  ہوا    یا آپ وہیں کے وہیں تھے جہاں سے آپ نے اپنا رزقِ کے حصول کا سفر شروع کیا ۔ 

یاد رکھیں ایک انمٹ داستانِ ہمت کا ایک سنہری اصول ۔

پریشانی اور رکاوٹیں انسانی ہمت کا راستہ نہیں روک سکتیں اگر وہ اپنے ارادے میں پختہ اور کامل یقین رکھتا ہو۔

رحمة للعالمين نے اِن عربی الفاظ میں انسانوں کو بشارت دی :۔

وَلاَ تَهِنُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ [3:139]  

٭٭٭٭٭٭٭

  

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔