بیلجیئم کے فلیمش ریجن سے نکل کر دنیا کے مختلف علاقوں میں بطور پالتو خرگو ش اپنے وزن اور قد کے اعتبار سے فلیمش نسل کے خرگوشوں نے اپنی پہچان کروائی ۔
یہ غالباً سولہویں صدی میں بلجیئم کے شہر شینٹ میں پایا گیا ارے ہاں سٹون کا مطلب یہ نہیں کہ یہ پتھر کا بنا ہو تھا ، یا پتھر کے زمانے میں دریافت ہوا ۔ دراصل سٹون ڈچ کی کلو گرام یا سیر کی طرح وزن کا پیمانہ ہے ، جس کا متبادل یعنی ا سٹون برابر ہے 3800 گرام یا8.4 پونڈ اور یا اپنے 4 سیر بنتا ہے ۔ گویا شینٹ کے شہر میں فلیمش ایک سٹون ( 3.8کلوگرام) یا اِس سے بڑا ہوتا تھا ۔ لیکن نیوزی لینڈ وھائیٹ کی بھی کم و بیش یہی وزن ہوتا ہے ۔
بوڑھے نے خود اپنے سامنے جمشید ریبٹ فارم پر اپنے سامنے ایک نیوزی لینڈ خرگوش وزن کرواکراپنے چار دوستوں کے سامنے دیکھا ۔ اور حیران ہوا ۔ (ویل ڈن جمشید خان )
لیکن فلیمش سنا ہے کہ وزن میں10 کلو گرام تک جاتے ہیں ۔ لیکن مخصوص گھروں میں، جہاں بطور پالتو جانور پالے ہوئے اور چوری بھی ہوتے ہیں ۔
اِس بوڑھے نے بھی دو جوڑے خریدے تھے 40 دن عمر کے لیکن وہ جلد ہی اللہ کی امان میں خوب پیٹ بھر کر کھانے کی وجہ سے چلے گئے ۔
یوں بوڑھے نے اپنی تجربہ گا میں خرگوش کیسے پالے جائیں پر تجربے کئے ۔ اور مقامی سے امورٹڈ پر چھلانگ لگائی اور تمام تر احتیاط کے باوجود لاکھ سے اوپر نقصان کیا ۔جبکہ بوڑھا ۔ دیسی خرگوش عرصے سے پال رہا ہے ۔
پڑھیں: ربیتانو ( خرگوش پالنے والوں کی ) ٹریننگ
اب صورت حال یہ ہے کہ پاکستان میں مقابلہ ہے فلیمش پالنے والوں اور نیوزیلینڈ واھائیٹ پالنے والوں میں، اگر نیوزی لینڈ وھائیٹ خرگوش پر ایک بھی کالا دھبہ آجائے تو وہ ، نیوزی لینڈ کی صف سے پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے ۔بالکل ایسے جیسے ایک مرد مختلف عورتوں سے مختلف النسل بچوں کے قبیلے کا سربراہ ہوتا ہے ۔ لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جہاں سے یہ دنیا میں پھیلے ہیں وہاں صرف ماں بچے کی پہچان ہے ۔ہائے نیوزی لینڈ فیمیل بے چاری نسلی امتیاز کا شکار ہو گئی ۔
وزن اور جسامت میں چار فٹ اور تین انچ لمبا، سٹون فلیمش یقیناً اپنے 22 کلوگرام وزن کے ساتھ بازی لے گیا ہے ۔
یقیناً ، اِس بیلجیئن سٹون فلیمش خرگوش کے روسٹ بنانے کی اجازت ہر گز نہ دے گی ، لہذا اپنے دیسی ہی بہتر ہیں ۔یعنی مختلف النسل بروکن نیوزی لینڈ وھائیٹ ۔ کیا پتہ کی ماؤں کی تبدیلی سے اُن کا وزن اور قد بڑھ جائے اور یہ بھی مقابلے کے روسٹرم پر اپنی پوزیشن بنانے میں کامیاب ہوجائیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭جاری ٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں