ایک جج کا اور سبزی فروش کا مول تول پر جھگڑا ہوگیا ۔
اگلے دن سبزی فروش کو توہین عدالت کا نوٹس ہوا ۔
سبزی فروش ے چارہ بھاگا بھاگا عدالت پہنچا ۔ پیشی ہوئی ۔
جج ، " کل تم نے عدالت کی توہین کی تھی ۔
جس پر تمھیں کڑی سی کڑی سزا دی جاسکتی ہے ۔
تمھیں اپنی صفائی میں کچھ کہنا ہے " ؟
جس پر تمھیں کڑی سی کڑی سزا دی جاسکتی ہے ۔
تمھیں اپنی صفائی میں کچھ کہنا ہے " ؟
سبزی فروش ۔ " مائی باپ میں غریب سبزی فروش ، میری اتنی ہمت کہاں،
کہ میں عدالت کی توھین کروں:
کہ میں عدالت کی توھین کروں:
جج غصے سے ،" تم عدالت کے سامنے جھوٹ بولتے ہو؟ "
سبزی فروش ، " جناب حضورِ والا !
میرے دشمنوں نے غلط اور جھوٹی اطلاع دی ہے ،
میرا تو کل کسی سے جھگڑا نہیں ہوا"
میرے دشمنوں نے غلط اور جھوٹی اطلاع دی ہے ،
میرا تو کل کسی سے جھگڑا نہیں ہوا"
جج غصے سے ،" حاموش تم جھوٹ بول رہے ہو !
کل عدالت خود وہاں موجود تھی اور ٹنڈے خرید رہی تھی ،
جب عدالت نے اپنی آنکھوں سے خود یہ سارا واقعہ دیکھا "
کل عدالت خود وہاں موجود تھی اور ٹنڈے خرید رہی تھی ،
جب عدالت نے اپنی آنکھوں سے خود یہ سارا واقعہ دیکھا "
سبزی فروش ، نے غور سے دیکھا ، تو اُسے بھیڑ کی کھال کے نیچے ، کل والا بدمزاج شخص نظر آیا ۔ جس کو سودا بیچتے وقت ، تھوڑی منہ ماری ہوئی تھی ۔
سبزی فروش ۔ " مائی باپ، اگر اِس احمق کو معلوم ہوتا ،
کہ عدالت ، آج ٹنڈے ، گوبھی پیاز اور لہسن لینے بذاتِ خود آئی ہے ۔
تو یہ ناچیز ، ہر گزتوھین عدالت نہیں کرتا "
سبزی فروش ۔ " مائی باپ، اگر اِس احمق کو معلوم ہوتا ،
کہ عدالت ، آج ٹنڈے ، گوبھی پیاز اور لہسن لینے بذاتِ خود آئی ہے ۔
تو یہ ناچیز ، ہر گزتوھین عدالت نہیں کرتا "
جج نے توھین عدالت کا مقدمہ ، نپٹاتے ہوئے فیصلہ سنایا ،
"تم پر ایک آنہ جرمانہ کیا جاتا ہے ، تم ہر ماہ ایک پیسہ عدالت میں جمع کروایا کرو گے "
( نوٹ : 1947 سے پہلے کا یہ واقعہ ہمیں ایک بہت ہی بزرگ دوست جو بذاتِ خود وکیل ہیں انہوں نے سنایا )