Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

منگل، 12 مئی، 2015

گوگل بلاگ کا کنکریٹ بنکر

میں اپنے اُن تمام دوستوں کا مشکور ہوں جنہوں نے بلاگرز کی اِس میراتھن میں میری حوصلہ افزائی کی اور مجھے 76،000 دیکھنے یا پڑھنے والوں ساتھ حاصل رہا ، اُن کی " کلک کی تالیوں " نے میرا حوصلہ بڑھا-

دراصل اردو بلاگرز کی دنیا اسی بے چین روحوں پر مشتمل ہے جو کائینات میں موجوسفید نورانی روشنی کوکسی رنگین فلٹر سے اپنے اندر "قوس و قزح " کو تباہ ہوتے دیکھ کر خاموش نہیں رہ سکتے اور وہ اس ساتوں رنگ اپنے اندر برقرار رکھنے کے لئے ، یہ فلٹر شدہ روشنی اُن سے جذب نہیں ہوتی اور وہ جذباتیت میں گرفتار ہوکر اس کی تصحیح کر ے اسے واپس فضا میں پھینکنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جو تقریر یا تحریر کی صورت میں نمودار ہوتا ہے ۔
لیکن تقریر اور تحریر پر پابندی کی صورت میں وہ دل مسوس کر کے رہ جاتے ہیں، مغرب کے باسیوں نے اِس پابندی کے خلاف آواز اٹھائی ، 
  "سب کچھ بول دو یا سب کچھ لکھ دو"

ای میل اور فیس بک کے بعد ورڈ پریس اور گوگل بلاگ نے انسانی "کتھارسس" کو ایک نئی راہ دی ۔
گو کہ کتھارسس کو انگریز، شدت جذبات ( رحم یا خوف ) کو آرٹ کی صورت میں اظہار کرنے کو کہتے ہیں ۔
تحریر بھی تو ایک آرٹ ہے ۔ جس میں آپ رحم اور خوف کا اظہار کرتے ہیں ہوئے  فلٹر لگا کر آپ کے اندر اُس کی پسند  روشنی ڈالنے والے کو کہتے ہیں ،
" اوہ بندہ بشر حقیقت چھپا کر ہمیں بے وقوف نہ بنا " 
اور لوگوں کو بے وقوف بننے کے خوف سے بچانے کے لئے آپ کے جذبات پھٹ پڑتے ہیں ۔ جو قدرتی بات ہے ۔ لیکن آپ اگلے کے " پاکستانی مُکے " سے بھی بچنا چاھتے ہیں ۔
میں بھی بندہ بشر ہوں میں نے بھی " گوگل بلاگ کا کنکریٹ بنکر " کا سہارا لیا ہے اور اپنے فیس بک کے دوستوں کو بھی یہی مشورہ دوں گا ۔ ماننا یا نہ ماننا آپ کی مرضی ہمارا کام تو آپ کے
"کتھارسس" کو ایک نئی راہ دیا ہے ۔
آنکھوں والو ! پڑھو اور عبرت حاصل کرو


 ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭
 ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭



2 تبصرے:

  1. تبصرہ نہ کرنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم پڑھتے نہیں۔
    تبھی لاکھوں میں وزیٹر کاونٹ پہنچا ھے آپ کا۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. میں ممنون (صدر نہیں ) ہوں آپ دوستوں کی محبت کا !

    جواب دیںحذف کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔