اکثر
علمائے عرب و عجم کا ڈیجیٹل کیمرے کے ذریعے لی گئی تصویر کی حرمت اور عدم
جواز پر اتفاق ہے۔ ذیل میں عرب عجم کے مفتیان کرام کے فتوی جات نقل کئے
جاتے ہیں۔
۱۔ ڈیجیٹل سسٹم کے تحت اسکرین پر جو مناظر یعنی تصویر وغیرہ آتی ہے وہ سب شرعا تصویر کے حکم میں ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس لئے ان تصاویر کا دیکھنا شرعا ناجائز قرار دیا جائے گا۔ مفتی حبیب الرحمان، دارالعلوم دیوبند
۲۔ واضح رہے کہ تصویر والی سی ڈی کے ذریعے پروگرام دیکھنا یا کسی عالم کا وعظ و تقریر سننا کسی صورت میں جائز نہیں۔ تصویر چاہے پہلے زمانے کی ہو یا اس کی کوئی نئی سائنسی صورت ہو کسی طرح جائز نہیں۔ مفتی عبد المجید دین پوری، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن
۳۔ سی ڈی سے جو تصویر اسکرین پر نمودار ہوتی ہے ہماری تحقیق کے مطابق وہ تصویر کے حکم میں داخل ہے اور تصویر کے استعمال پر احادیث میں لعنت وارد ہوئی ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لہذا ایسی سی ڈیز جن میں جاندار کی تصویر ہو اگرچہ کسی عالم یا قاری کی ہو اس کو دیکھنا بھی ممنوع اور ناجائز ہے۔ مفتی محمد، جامعۃ الرشید
۴۔ ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر کا قبل از پرنٹ بھی وہی حکم ہے جو بعد از پرنٹ۔ دارالافتاء ختم نبوت کراچی
۵۔ چاہے تصویر ہاتھ سے بنائی جائے یا کیمرے یا کسی آلے سے، زمانہ حال میں ٹی وی یا کمپیوٹر میں جو مناظر آتے ہیں وہ علی التحقیق تصویر ہیں۔ جامعہ احسن العلوم کراچی
۶۔ ڈیجیٹل نظام کے ذریعے کمپیوٹر اسکرین ، ٹی وی اسکرین پر جو مناظر ظاہر ہوتے ہیں یا ڈسک یا سی ڈی میں محفوظ ہوتے ہیں ان میں ذی روح (جاندار) کے مناظر سب تصویر کہے جاتے ہیں ناجائز اور حرام ہیں۔ مفتی گل حسن، دارلعلوم رحیمیہ کوئٹہ
۷۔ ڈیجیٹل نظام کے ذریعے کمپیوٹر اسکرین یا ٹی وی اسکرین پر جو مناظر ہوتے ہیں ہیں یا ڈسک یا سی ڈی میں محفوظ ہوتے ہیں تصاویر محر م میں داخل ہیں۔دار الافتاء جامعہ قاسم العلوم ملتان
۸۔ ڈیجیٹل نظام کے تحت کی جانے والی مناظر کشی بجمیع انواعہ حکم تصویر میں ہے۔دارالافتاء دار العلوم کبیر والا
۹۔ متنازعہ تصویر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تصویر محرم کے حکم میں ہےاور اس سے تصویر محرم کے تمام تقاضے و مقاصد بطریق احسن پورے ہو رہے ہیں۔مفتی روزی خان ، دارالافتاء ربانیہ کوئٹہ
۱۰۔ بندے کا ابتداء سے یہی (ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر حرام ہے) فتوی رہا ہے اور اب بھی یہی میرا فتوی ہے۔ دارالافتاء جامعہ رشیدیہ آسیا آباد بلوچستان
۱۱۔ ڈیجیٹل کیمرے سے تصویر کھینچنا بھی ناجائز ہے۔ مفتی احمد مختار، جامعہ خلفائے راشدین
۱۲۔ ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر بھی عام تصویر کی طرح ناجائز ہے۔ مفتی سید نجم الحسن، جامعہ دارالعلوم یاسین القرآن
۱۳۔ عقلا و نقلا ڈیجیٹل کیمرے کی تصاویر، دوسری حرام تصاویر کے حکم میں داخل ہیں۔ مولانا کمال الدین، رسالہ” شعاعی تصاویر کی حقیقت”
۱۴۔صحیح قول جس پر شرعی دلائل دلالت کرتے ہیں اور جس پر جمہور علماء قائم ہیں یہ ہے کہ جاندار چیزوں کی تصویر کی حرمت کے دلائل فوٹو گرافی کی تصویر اور ہاتھ سے بنائی جانے والی تصاویر سبھی کو شامل ہیں ، خواہ وہ مجسم ہو یا غیر مجسم۔ فتاوی اسلامیہ، اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ، جزیرۃ العرب (سعودی عرب)
۱۵۔ عکسی تصویر کے بارے میں اختلاف ہے اکثر حضرات نے اس سے منع کیا ہے اور اسی قول پر سعودی عرب کے اندر فتوی ہے۔ شیخ ولید بن راشد ، حکم التصویر الفوتوغرافی، جزیرۃ العرب
۱۶۔ جس نے یہ خیال کیا کہ ڈیجیٹل تصویر منع کے حکم میں داخل نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تو اس کا خیال باطل ہے ۔ فتاوی و رسائل شیخ محمد بن ابراہیم آل شیخ، جزیرۃ العرب
۱۷۔ مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس منکر پر انکار و نکیر کریں اور اس پر خاموشی جائز نہیں، اور ڈیجیٹل تصویر کے رواج اور عام ہو جانے سے دھوکہ نہ کھائیں کیونکہ منکر تو ہر حال میں منکر ہے۔ شیخ عبدالرحمان بن فریان، الدر السنیۃ
۱۔ ڈیجیٹل سسٹم کے تحت اسکرین پر جو مناظر یعنی تصویر وغیرہ آتی ہے وہ سب شرعا تصویر کے حکم میں ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس لئے ان تصاویر کا دیکھنا شرعا ناجائز قرار دیا جائے گا۔ مفتی حبیب الرحمان، دارالعلوم دیوبند
۲۔ واضح رہے کہ تصویر والی سی ڈی کے ذریعے پروگرام دیکھنا یا کسی عالم کا وعظ و تقریر سننا کسی صورت میں جائز نہیں۔ تصویر چاہے پہلے زمانے کی ہو یا اس کی کوئی نئی سائنسی صورت ہو کسی طرح جائز نہیں۔ مفتی عبد المجید دین پوری، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن
۳۔ سی ڈی سے جو تصویر اسکرین پر نمودار ہوتی ہے ہماری تحقیق کے مطابق وہ تصویر کے حکم میں داخل ہے اور تصویر کے استعمال پر احادیث میں لعنت وارد ہوئی ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لہذا ایسی سی ڈیز جن میں جاندار کی تصویر ہو اگرچہ کسی عالم یا قاری کی ہو اس کو دیکھنا بھی ممنوع اور ناجائز ہے۔ مفتی محمد، جامعۃ الرشید
۴۔ ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر کا قبل از پرنٹ بھی وہی حکم ہے جو بعد از پرنٹ۔ دارالافتاء ختم نبوت کراچی
۵۔ چاہے تصویر ہاتھ سے بنائی جائے یا کیمرے یا کسی آلے سے، زمانہ حال میں ٹی وی یا کمپیوٹر میں جو مناظر آتے ہیں وہ علی التحقیق تصویر ہیں۔ جامعہ احسن العلوم کراچی
۶۔ ڈیجیٹل نظام کے ذریعے کمپیوٹر اسکرین ، ٹی وی اسکرین پر جو مناظر ظاہر ہوتے ہیں یا ڈسک یا سی ڈی میں محفوظ ہوتے ہیں ان میں ذی روح (جاندار) کے مناظر سب تصویر کہے جاتے ہیں ناجائز اور حرام ہیں۔ مفتی گل حسن، دارلعلوم رحیمیہ کوئٹہ
۷۔ ڈیجیٹل نظام کے ذریعے کمپیوٹر اسکرین یا ٹی وی اسکرین پر جو مناظر ہوتے ہیں ہیں یا ڈسک یا سی ڈی میں محفوظ ہوتے ہیں تصاویر محر م میں داخل ہیں۔دار الافتاء جامعہ قاسم العلوم ملتان
۸۔ ڈیجیٹل نظام کے تحت کی جانے والی مناظر کشی بجمیع انواعہ حکم تصویر میں ہے۔دارالافتاء دار العلوم کبیر والا
۹۔ متنازعہ تصویر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تصویر محرم کے حکم میں ہےاور اس سے تصویر محرم کے تمام تقاضے و مقاصد بطریق احسن پورے ہو رہے ہیں۔مفتی روزی خان ، دارالافتاء ربانیہ کوئٹہ
۱۰۔ بندے کا ابتداء سے یہی (ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر حرام ہے) فتوی رہا ہے اور اب بھی یہی میرا فتوی ہے۔ دارالافتاء جامعہ رشیدیہ آسیا آباد بلوچستان
۱۱۔ ڈیجیٹل کیمرے سے تصویر کھینچنا بھی ناجائز ہے۔ مفتی احمد مختار، جامعہ خلفائے راشدین
۱۲۔ ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر بھی عام تصویر کی طرح ناجائز ہے۔ مفتی سید نجم الحسن، جامعہ دارالعلوم یاسین القرآن
۱۳۔ عقلا و نقلا ڈیجیٹل کیمرے کی تصاویر، دوسری حرام تصاویر کے حکم میں داخل ہیں۔ مولانا کمال الدین، رسالہ” شعاعی تصاویر کی حقیقت”
۱۴۔صحیح قول جس پر شرعی دلائل دلالت کرتے ہیں اور جس پر جمہور علماء قائم ہیں یہ ہے کہ جاندار چیزوں کی تصویر کی حرمت کے دلائل فوٹو گرافی کی تصویر اور ہاتھ سے بنائی جانے والی تصاویر سبھی کو شامل ہیں ، خواہ وہ مجسم ہو یا غیر مجسم۔ فتاوی اسلامیہ، اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ، جزیرۃ العرب (سعودی عرب)
۱۵۔ عکسی تصویر کے بارے میں اختلاف ہے اکثر حضرات نے اس سے منع کیا ہے اور اسی قول پر سعودی عرب کے اندر فتوی ہے۔ شیخ ولید بن راشد ، حکم التصویر الفوتوغرافی، جزیرۃ العرب
۱۶۔ جس نے یہ خیال کیا کہ ڈیجیٹل تصویر منع کے حکم میں داخل نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تو اس کا خیال باطل ہے ۔ فتاوی و رسائل شیخ محمد بن ابراہیم آل شیخ، جزیرۃ العرب
۱۷۔ مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس منکر پر انکار و نکیر کریں اور اس پر خاموشی جائز نہیں، اور ڈیجیٹل تصویر کے رواج اور عام ہو جانے سے دھوکہ نہ کھائیں کیونکہ منکر تو ہر حال میں منکر ہے۔ شیخ عبدالرحمان بن فریان، الدر السنیۃ
حفیظ منظور کی تحقیق ڈیجیٹل کیمرے کے تصویر و ویڈیو کی بابت علمائے عرب و عجم کے فتاوی جات
قارئین ! حفیظ منظور صاحب کی تحقیق آپ نے پڑھی ۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے ایک کارٹون ۔ فیس بک پر کسی نے بھیجا وہ بھی دیکھیں جس غالباً مدرسہ اور یونیورسٹیوں کا موازنہ کیا ہوا ہے ۔
آپ بہترین فیصلہ کر سکتے ہیں کہ صحیح کیا ہے !
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں