Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 20 مئی، 2015

یہ ہے میکدہ یہاں رِند ہيں یہاں سب کا سَاقی اَمام ہے


یہ ہے میکدہ یہاں رِند ہيں، یہاں سب کا ساقی امام ہے
یہ حرم نہیں ہے اے شيخ جی ، یہاں پارسائی حرام ہے

جو ذرا سی پی کے بہک گیا، اسے میکدے سے نکال دو
یہاں تنگ نظر کا گزر نہیں، یہاں اہلِ ظرف کا کام ہے

کوئی مست ہے کوئی تشنہ لب، تو کسی کے ہاتھ میں جام ہے
مگر اس پہ کوئی کرے بھی کیا، یہ تو میکدے کا نظام ہے

یہ جناب شیخ کا فلسفہ ہے، عجیب سارے جہاں سے
جو وہاں پیو تو حلال ہے، جو یہاں پیو تو حرام ہے

اس کائنات میں اے جگر، کوئی انقلاب اٹھے گا پھر
کہ بلند ہو کے آدمی، ابھی خواہشوں کا غلام ہے 



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔