Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 21 مارچ، 2016

کائینات کی تخلیق

کوئی بھی انسانی فارمولا کبھی مکمل اور درست نہیں ہو سکتا ، وقت کا پہیہ اس میں تبدیلیاں کرتا رہتا ہے ۔ لیکن
٭ -  کتاب اللہ وہی ہے جو روز اول سے تحریر ہوئی ۔
٭ -  الکتاب وہی ہے جو ہمارے ہاتھوں میں ہے ۔
یہ دونوں انسان کی اندرونی کائینات میں تبدیلیاں لاتی ہیں ۔

آج سے دس سال پہلے جو میرا علم تھا وہ آج تبدیل ہو چکا ہے ۔
کتاب اللہ سے نمودار ہونے والے انٹر نیٹ اور موبائل نے میری اندرونی کائینات کو تبدیل کر دیا ہے ۔

تبدیلی ، تبدیلی اور تبدیلی انسان کی ترقی کی اہم سیڑھی ہے ۔

 إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَات وَالأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلاَ تَظْلِمُواْ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ وَقَاتِلُواْ الْمُشْرِكِينَ كَآفَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَآفَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ [9:36]
 
٭۔ صرف، عِدَّةَ الشُّهُورِ    اللہ کے نزدیک   كِتَابِ اللّهِ میں  اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا ہے ۔ (اُس ) یو م سےالسَّمَاوَات وَالأَرْضَ  خلق ہوئے    ۔  اُن  (اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا) میں سےأَرْبَعَةٌ حُرُمٌ       ہیں ۔ وہ(أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ) الدِّينُ الْقَيِّمُ  ہے۔اُن (أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ )میں     تم سب أَنفُسَكُمْ  پر  ظْلِمُ مت کرو !  اورجس طرح الْمُشْرِكِينَتمہیں  كَآفَّةً قتل کریں گے ۔ تم بھی اُنہیں  كَآفَّةً قتل کروگے۔ اور یہ سب(قاتل و مقتول) کو اعْلَمُ  ہو کہ اللہ  الْمُتَّقِينَکے ہمراہ ہے ۔          

وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَرْ‌شُهُ عَلَى الْمَاءِ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۗ وَلَئِن قُلْتَ إِنَّكُم مَّبْعُوثُونَ مِن بَعْدِ الْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا إِنْ هَـٰذَا إِلَّا سِحْرٌ‌ مُّبِينٌ ﴿11:7﴾
 ٭۔ اور وہ  جس نے     السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَخلق کئے  سِتَّةِ أَيَّامٍ میں ۔ اور اُس کا عَرْ‌شُ   ،الْمَاءِ پر ہے ۔  تاکہ وہ تم پر بْلُوَکرتا رہے  کہ تم میں سے کون أَحْسَنُ عَمَلً ہے ۔
اور اِس لئے اگر تو کہے  صرف تم (انسان)   الْمَوْتِ میں سے بعد میں مَّبْعُوثُ     ہوگے۔  تو الَّذِينَ كَفَرُ‌وا اِس  (جملے ) کے لئے ضرور کہیں گے  ۔  صرف یہ(   جملہ )    سواء سِحْرٌ‌ مُّبِينٌ   ہے
 


يُدَبِّرُ‌ الْأَمْرَ‌ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْ‌ضِ ثُمَّ يَعْرُ‌جُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُ‌هُ أَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ ﴿السجدة: ٥﴾
تَعْرُ‌جُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّ‌وحُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُ‌هُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ﴿المعارج: ٤﴾
 روز اول سے سال کے بارہ مہینے مقرر ہیں قمری ہوں یا شمسی ۔
؎
کتاب اللہ :
اللہ کے علاوہ کائینات میں پھیلی ہوئی ۔ اللہ کی وحی " کتاب اللہ " کا حصہ ، "کن" جو اللہ کا کلام ہے ۔ "کن" جو اللہ کی آیات کی ابتداء کو "یکن" کی انتہا تک پہنچاتا ہے ۔
"اللہ کی آیات " جو انسان کے چاروں طرف بکھری ہوئی ہے ، جو حاضر بھی ہے اور ہماری نظروں سے غائب بھی ۔ سب خالق کائینات کے "کن" سے اس کے "امر" کی ابتداء اور پھر آیات کا سلسلہ اتنا طویل ہے ۔ کہ اللہ کے "کلمات" کا شمار نہیں ۔ ناممکنات میں سے ہے ۔
ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْ‌ضِ ائْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْ‌هًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ ﴿فصلت: ١١﴾
محمد رسول اللہ نے انسانوں کو ,
انسانی سائینسی تحقیق سے پہلے بتایا :
مکمل کائینات "دخان (آبی بخارات)" پر مشتمل تھی ۔



أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ أَفَلَا يُؤْمِنُونَ [21:30]
سائنسی تحقیق سے قبل رسول اللہ نے انسانوں کو اللہ کی طرف سے بریکنگ نیوز بتائی جسے سُن کر یقینا وہ ششدر رہ گئے ہوں گی ۔
یہ مکمل کائینات اور الارض ، رَتْقًا " ون یونٹ " ماس تھی - گویا یہ ون یونٹ ماس دو شئے پر مشتمل تھا ۔
تو جب اللہ نے اِس اِن دونوں اشیاء پر مشتمل ون یونٹ ماس کو فَتَقْنَا (پھاڑا ) کیا
تو زمین پر ہر ذی حیات پانی سے تخلیق کی ۔
ہے نا عجیب بات ، کہ مکمل "ون یونٹ ماس" پانی تھی ۔ مگر دُخان کی طرح !
کیا خیال ہے آپ کا ؟
فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَى فِي كُلِّ سَمَاءٍ أَمْرَهَا وَزَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَحِفْظًا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ [41:12]
رسول اللہ نے بتایا کہ اللہ سے نباء ملی کہ :
سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ، صرف دو دن میں بنے ، اُن کو اُن کا أَمْرَ وحی ہوا ۔
اور زمین کے آسمان کو مصابیح سے زینت بنایا - اور پھر حفاظت کا انتظام کیا ۔
گویا باقی پانچ
سَمَاوَاتٍ ، کا کوئی انتظام نہیں لیکن ، اُنہیں  أَمْرَ دیا ہوا ہے کیا ؟
ہمیں معلوم نہیں ، کیوں کہ وہ ہمارا مرکز نہیں ۔
تو کیا ہمارا مرکز زمین ہے ؟


قُلْ أَئِنَّكُمْ لَتَكْفُرُونَ بِالَّذِي خَلَقَ الْأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَندَادًا ذَلِكَ رَبُّ الْعَالَمِينَ [41:9]
اِس سے کفر نہ کرنا ، کہ الارض دو دن میں نہیں بنی !
وَجَعَلْنَا السَّمَاءَ سَقْفًا مَّحْفُوظًا وَهُمْ عَنْ آيَاتِهَا مُعْرِضُونَ [21:32]
جس آسمان کو الارض کے لئے اللہ نے زینت بنا ، اُسے کو اللہ نے محفوظ سقف (آڑ) بھی بنا دیا ۔
وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِن فَوْقِهَا وَبَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا أَقْوَاتَهَا فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَاءً لِّلسَّائِلِينَ [41:10]
دو دن میں الارض بنانے کے بعد 4 مزید دنوں میں اُس پر اپنی برکت مکمل کر دی جو آج بھی ہم دیکھتے ہیں اور سوال بھی کرتے ہیں !

الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ الرَّحْمَـٰنُ فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا ﴿25/59﴾
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اسْجُدُوا لِلرَّحْمَـٰنِ قَالُوا وَمَا الرَّحْمَـٰنُ أَنَسْجُدُ لِمَا تَأْمُرُنَا وَزَادَهُمْ نُفُورًا ۩
﴿25/60﴾
 وَجَعَلْنَا فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِهِمْ وَجَعَلْنَا فِيهَا فِجَاجًا سُبُلًا لَّعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ ﴿21/31﴾ 
الارض کو اصولِ توازن پر متوازن کیا ۔
اللَّـهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ مَا لَكُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا شَفِيعٍ ۚ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ  ﴿32/4﴾
  أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُزْجِي سَحَابًا ثُمَّ يُؤَلِّفُ بَيْنَهُ ثُمَّ يَجْعَلُهُ رُكَامًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مِن جِبَالٍ فِيهَا مِن بَرَدٍ فَيُصِيبُ بِهِ مَن يَشَاءُ وَيَصْرِفُهُ عَن مَّن يَشَاءُ يَكَادُ سَنَا بَرْقِهِ يَذْهَبُ بِالْأَبْصَارِ  ﴿24/43﴾
 
وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ  ﴿21/33﴾
وَسَخَّر لَكُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَآئِبَينَ وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ  ﴿14/33﴾
وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ  ﴿36/38﴾

إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ  ﴿81/1﴾
وَإِذَا النُّجُومُ انكَدَرَتْ
﴿81/2﴾
وَإِذَا الْجِبَالُ سُيِّرَتْ
﴿81/3﴾




















کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔