Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 30 مارچ، 2016

فریادِ مجنوں!

تیری ڈولی اُٹھی      -   میری میت اُٹھی
پھول تجھ پر بھی برسے    -   پھول مجھ پر بھی برسے 
فرق اتنا سا تھا
تو سج کے گئی -  مجھے سجایا گیا
تو بھی گھر کو چلی    -   میں بھی گھر کو چلا
فرق اتنا سا تھا   
 تو اُٹھ کے گئی      -      مجھے اٹھایا گیا
محفل وہاں بھی تھی    -   لوگ یہاں پر بھی تھے
فرق اتنا سا تھا
اُن کا ہنسنا وہاں  -  اُن کا رونا یہاں 
قاضی اُدھر بھی تھا  -  مولوی اِدھر بھی تھا 
دو بول تیرے پڑھے    -   دو بول میرے پڑھے

فرق اتنا سا تھا
تجھے اپنایا گیا  -  مجھے دفنایا گیا 
 
 




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔