تحفظ خواتین بل کے بعد پنجاب میں مردوں نے گھٹنے ٹیک دیئے۔
اللہ دتہ نے گھریلو کام کاج سنبھال لئے .
جبکہ اللہ جوائی سیر سپاٹے کے لئے مری روانہ .
حکومت کو نہ جانے کیا سوجھی ، کہ خواتین کے تحفّظ کے لئے نکل کھڑی ہوئی ،
پہلے تو ، ملازمت کرنے والی خواتین کے تحفّظ کے لئے بِل بنایا ۔ اچھا کیا !
اور اب حال میں ،
گھریلو خواتین کے تحفّظ کا بل بنا لیا ۔
یہ بل اُن مظلوم خواتین کے لئے ہے جو ظلم سہہ سہہ کر امن کا پرچار کرتی ہیں ۔ کہ میرا شوہر بہت اچھا ہے ۔
جن کے شوہروں نے اپنی ماں کے بیوی کو قابو میں کرنے کے 101 مچرّب نسخے یاد کر رکھے ہوتے ہیں ۔
یہ اور بات کے اُن کی ماں کو یہ نسخے ، ماں کی ماں نے بتائے تھے ، جو شوہر کو قابو میں کرنے کے تھے ۔ مگر عقلبند ماں نے اُن نسخوں میں ترمیمات کر کے ، بیٹوں کو بیوی کو قابو میں کرنے کے لئے پیش کر دیا اور بیٹیوں کے لئے وہی رکھے،
اور نہ بیٹے کے قابو میں بہو رہی اور نہ بیٹی کے قابو میں داماد۔
لہذا اب حکومت نے ، اِن اَتھرے لوگوں کو قابو میں کرنے کا بیڑا اُٹھایا ہے ۔ معلوم نہیں کون کس کے قابو میں آتا ہے ۔
لیکن اب پاکستان کے ہر دیہات و شہر میں ، " شوہر پورہ " وجود میں آنے لگیں گے ، جہاں دو دن کے لئے گھر سے نکالے جانے والے ، شوہروں کا ٹھکانہ ہوگا اور جہاں ایسے مظلوم شوہروں کو سہارا دینے کے لئے وافر مقدار میں ہم درد دستیاب ہوں گی ۔
کیوں کہ کہا جاتا ہے کہ لوہے کی کلہاڑی کو لکڑیاں کاٹنے کے لئے مدد بھی لکڑی ہی دیتی ہے ۔
معلوم نہیں اِس چار حرفی لفظ میں کیا جادو ہے ، کہ لکھو لکڑی تو پڑھی جاتی ہے ، لڑکی ۔
اور اِس کا حل بھی وہ نکال ہی لیں گے کہ گلے میں باندھی جانے والی گھنٹی (ٹریکر) کو کیسے ، جوسر مشین چلا چلا کر اَن ٹریک کرے ۔
یا پھر ۔ ۔ ۔ ۔
شہباز شریف کی طرح 4 گھر بنائے ۔
پہلے تو ، ملازمت کرنے والی خواتین کے تحفّظ کے لئے بِل بنایا ۔ اچھا کیا !
اور اب حال میں ،
گھریلو خواتین کے تحفّظ کا بل بنا لیا ۔
یہ بل اُن مظلوم خواتین کے لئے ہے جو ظلم سہہ سہہ کر امن کا پرچار کرتی ہیں ۔ کہ میرا شوہر بہت اچھا ہے ۔
جن کے شوہروں نے اپنی ماں کے بیوی کو قابو میں کرنے کے 101 مچرّب نسخے یاد کر رکھے ہوتے ہیں ۔
یہ اور بات کے اُن کی ماں کو یہ نسخے ، ماں کی ماں نے بتائے تھے ، جو شوہر کو قابو میں کرنے کے تھے ۔ مگر عقلبند ماں نے اُن نسخوں میں ترمیمات کر کے ، بیٹوں کو بیوی کو قابو میں کرنے کے لئے پیش کر دیا اور بیٹیوں کے لئے وہی رکھے،
اور نہ بیٹے کے قابو میں بہو رہی اور نہ بیٹی کے قابو میں داماد۔
لہذا اب حکومت نے ، اِن اَتھرے لوگوں کو قابو میں کرنے کا بیڑا اُٹھایا ہے ۔ معلوم نہیں کون کس کے قابو میں آتا ہے ۔
لیکن اب پاکستان کے ہر دیہات و شہر میں ، " شوہر پورہ " وجود میں آنے لگیں گے ، جہاں دو دن کے لئے گھر سے نکالے جانے والے ، شوہروں کا ٹھکانہ ہوگا اور جہاں ایسے مظلوم شوہروں کو سہارا دینے کے لئے وافر مقدار میں ہم درد دستیاب ہوں گی ۔
کیوں کہ کہا جاتا ہے کہ لوہے کی کلہاڑی کو لکڑیاں کاٹنے کے لئے مدد بھی لکڑی ہی دیتی ہے ۔
معلوم نہیں اِس چار حرفی لفظ میں کیا جادو ہے ، کہ لکھو لکڑی تو پڑھی جاتی ہے ، لڑکی ۔
اور اِس کا حل بھی وہ نکال ہی لیں گے کہ گلے میں باندھی جانے والی گھنٹی (ٹریکر) کو کیسے ، جوسر مشین چلا چلا کر اَن ٹریک کرے ۔
یا پھر ۔ ۔ ۔ ۔
شہباز شریف کی طرح 4 گھر بنائے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں