برصغیر پاک وہند کی تاریخ میں 23 مارچ 1940 کا دن نہایت اہمیت کا حامل
ہے۔ اس دن برصغیر کے مسلمانوں کی واحد نمایندہ جماعت مسلم لیگ نے قائد اعظم
محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں اپنے ستائیسویں سالانہ اجلاس
(منعقدہ لاہور) میں ایک آزاد اور خودمختار مملکت کے قیام کا مطالبہ کیا تھا
تاکہ ،
" مسلمانوں کے ہندوؤں کے مقابلے میں سیاسی حقوق کا تحفظ ہوسکے اور وہ سکون سے زندگی بسر
کرسکیں - ورنہ مذہبی رسومات و عبادات پر برٹش حکومت کی طرف سے کوئی روک ٹوک نہیں تھی "
برصغیر میں، مغربی جمہوریت کامیاب نہیں ہوسکتی،
کیونکہ ہندوستان میں صرف ایک قوم نہیں بستی۔ ہندو کی سیاسی اکثریت کی وجہ سے کسی بھی نوعیت کے آئینی تحفظ سے مسلمانوں کے مفادات کی حفاظت
نہیں ہوسکتی۔ ان مفادات کا تحفظ صرف اس طرح ہوسکتا ہے کہ ہندوستان کو ہندو انڈیا ( ہند استھان )
اور مسلم انڈیا (پاک استھان ) میں تقسیم کردیا جائے ۔ ‘‘
یومِ تجدیدِ عہد کو، وفا کب کرنا ہے
ہندو و مسلماں میں، فرق کرنے والو
کیسے ممکن ہے ، کہ سب ایک ہوجائیں
ذات و فرقہ کی، تفریق میں پڑنے والو
ہندو و مسلماں میں، فرق کرنے والو
کیسے ممکن ہے ، کہ سب ایک ہوجائیں
ذات و فرقہ کی، تفریق میں پڑنے والو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں