مجھ سے پہلی سی افطاری میرے محبوب نہ مانگ
میں نے سمجھا تھا پکوڑوں سے درخشاں ہے حیات
حاصل ہیں اگر انگور تو مہنگائی کا جھگڑا کیا ہے
آلو بخارے سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
میں نے سمجھا تھا پکوڑوں سے درخشاں ہے حیات
حاصل ہیں اگر انگور تو مہنگائی کا جھگڑا کیا ہے
آلو بخارے سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
بریانی جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے
یوں نہ تھا فقط میں نے چاہا تھا یوں ہو جائے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں تربوز کچا نکلنے کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں لذت کام و دہن کے سوا
ان گنت ترکیبوں سے پکائے گے جانوروں کے جسم
سیخوں پر چڑھے ہوئے کوئلوں پر جلائے گے
یوں نہ تھا فقط میں نے چاہا تھا یوں ہو جائے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں تربوز کچا نکلنے کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں لذت کام و دہن کے سوا
ان گنت ترکیبوں سے پکائے گے جانوروں کے جسم
سیخوں پر چڑھے ہوئے کوئلوں پر جلائے گے
جابجا بکتے ہوئے کوچہ بازار میں سجائے ہوئے
مسالہ میں لتھڑے ہوئے، تیل میں نہائے ہوئے
مسالہ میں لتھڑے ہوئے، تیل میں نہائے ہوئے
نان، نکلے ہوئے دہکتے ہوئے تندوروں سے
خوشبو نکلتی ہوئی مہکتے ہوئے خربوزوں سے
لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجے
اب بھی دلکش ہے تیرا دسترخوان مگر کیجے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں کھانے پینے کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں لذت کام و دہن کے سوا
مجھ سے پہلی سی افطاری میرے محبوب نہ مانگ
خوشبو نکلتی ہوئی مہکتے ہوئے خربوزوں سے
لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجے
اب بھی دلکش ہے تیرا دسترخوان مگر کیجے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں کھانے پینے کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں لذت کام و دہن کے سوا
مجھ سے پہلی سی افطاری میرے محبوب نہ مانگ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں