یہ بزم کی دوسری محفل، اکادمی ادبیات اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔۔۔ اس کی روداد
13 اکتوبر
2018
رحمان حفیظ -
انحراف کی میزبانی میں شگفتہ نثر کی دوسری قہقہہ بار نشست بارہ اکتوبر 2018 کی شام رائٹرز ہاوس اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں فکاہی نثری تخلیقات پیش کی گئیں-
2018
رحمان حفیظ -
انحراف کی میزبانی میں شگفتہ نثر کی دوسری قہقہہ بار نشست بارہ اکتوبر 2018 کی شام رائٹرز ہاوس اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں فکاہی نثری تخلیقات پیش کی گئیں-
اس محفل زعفران زار میں لکھاریوں اور سامعین کی خآصی تعداد شریک ہوئی جو اس سلسلے کی مقبولیت کی دلیل ہے۔
شگفتہ نثر کی اس نشست کا خاکہ تبسم کدہ میں جناب آصف اکبر کا ایک مزاحیہ مضمون پڑھ عزیز فیصل کے ذہن میں آیا۔ انہوں ںے آصف اکبر صآحب کومیسیج کیا کہ آپ شگفتہ نثر کی ایک خدمت کر سکتے ہیں کہ ایک فورم مزاحیہ نثر کا بنائیں۔
یوں 30 ستمبر کو پہلی محفل آصف اکبر صاحب کے گھر پر منعقد ہوئی۔
جس میں ۔آصف اکبر ، میجر (ر) نعیم الدین خالد،ڈاکٹر فخرہ نورین ، محترمہ حبیبہ طلعت ، ڈاکٹر عزیز فیصل ، میجر (ر) عاطف مرزا -ارشد محمود ، یعقوب آسی، سعید سادھو اور محمد عارف شامل ہوئے ۔
اب ارشد محمود سے رائٹر پاوس اکادمی ادبیات میں دوسری ماہانہ محفل مناثرہ مورخہ 12 اکتوبر 2018 کا آنکھوں سہا حال
ڈاکٹر عزیز فیصل صاجب کے بہکاوئے میں پنڈی اسلام اباد اور واہ کے فکاہیہ ناثرین و نثاران فکاہیہ نثر سمیت کچھ سنجیدہ ہیوئ ویٹس بھی نجانے کس لالج میں کشاں کشاں کھچے چلے آئے.
پاکستانی اوپنرز کی طرح عزیز فیصل و فاخرہ نورین کے سست و جارحانہ بیٹنگ کے آغاز سے ہی تتمہ بالخیر خطرہ میں نظر آیا. البتہ ون اور ٹو ڈاون پر محترمہ حبیبہ طلعت اور گجرانوالہ سے تشریف لائے سلیم مرزا صاحب نے خوب سنبھالا دیا. بالخصوص سلیم مرزا صاجب نے چست جملوں سے حاضرین کو خوب ہنسایا. مڈل آڈر نے ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کیا جس میں نعیم الدین خالد صاحب ، آصف اکبر صاحب معروف مزاجیہ شاعر محترم سرفراز شاہد صاحب نے سلیقہ سے لکھی لطیف نثر پیش کی.
ان سے پہلے اصغرمال کالج سے ایک باقایدہ مزاحیہ نثر نگار ڈاکٹر صاحب جن کا نام بھول رہا ہوں نے آنٹیاں کے عنوان سے مضمون پیش کیا جو اچھا تھا پر طوالت کے باعث کٹ کرنے سے کچھ بے اثر ہوا.
محترم سرفراز شاہد صاحب نے مزاحیہ شاعری کو نثر کے ورق میں لپیٹ کر پیش کیا. آواخر کی طرف عاطف مرزا کی مخصوص جگالی نے لطف دیا. سعید سادھو صاحب نے اپنا رنگ جمایا.
اس سارے عمل میں مجھے برادران رحمان حفیظ, حفیظ اللہ بادل اور ظفر عمران بمعہ ایک عدد معصوم پسر بنام عیسی کے ساتھ ساتھ اپنے علاوہ ایک اور پرفیشنل سامع گیلانی صاحب اور محترمین ڈاکٹر عابد سیال, مجبوب ظفر اور بالخصوص جناب حمید شاہد صاحب پر رہ رہ کر ترس آتا رہا جو شاید اس سب کی تیاری کر کے نہیں آئے تھے.
سننا واقعی ہم ایسے سامعین ہی کا کام ہے-
حمید شاہد صاحب کے چہرہ پر عیاں تھکاوٹ کو محسوس کرتے ہوئے ڈاکٹر مظہر رضوی صاحب اور میں نے ترس کھا کر سنانے سے گریز کیا. ڈاکٹر مظہر صاحب نے کس کی قربانی دی نہیں معلوم پر میں نے بطور خاص اس پروگرام کے لیے لکھا رحمان حفیظ صاحب کا مختصر خاکچہ از خود نوٹس کے تحت حمید شاہد صاحب کو دور سے دکھا کر حذف کر دیا اور جوابا قدرت نے نماز مغرب کے بدلے محترم حمید شاہد صاحب کے شگفتہ مضمون سے محروم رکھا.
غالبآ یہ وہ وقت تھا جب ڈاکٹر ناہید، شگفتہ نثرانے میں حسب مشاعرہ ڈیزھ گھنٹہ تاخیر سے پہنچیں اور یقینأ حمید شاہد صاحب کے مضمون سے مستفید ہوئی ہونگی. مجھے بوجہ مجبوری جلد رخصت ہونا پڑا البتہ میں نکلتا تھا کہ برادرم السلام الدین اسلام اکادمی میں دخیل ہو رہے تھے.
اللہ جھوٹ نہ بلوائے تو یہ دوسرا نومولد مناثرہ ہیوی ویٹس کے بوجھ تلے کچھ دب سا گیا. اس میں یقینأ منتظمین کے لئے نشانیاں ہیں اگر وہ دیکھیں تو.
اب ارشد محمود سے رائٹر پاوس اکادمی ادبیات میں دوسری ماہانہ محفل مناثرہ مورخہ 12 اکتوبر 2018 کا آنکھوں سہا حال
ڈاکٹر عزیز فیصل صاجب کے بہکاوئے میں پنڈی اسلام اباد اور واہ کے فکاہیہ ناثرین و نثاران فکاہیہ نثر سمیت کچھ سنجیدہ ہیوئ ویٹس بھی نجانے کس لالج میں کشاں کشاں کھچے چلے آئے.
پاکستانی اوپنرز کی طرح عزیز فیصل و فاخرہ نورین کے سست و جارحانہ بیٹنگ کے آغاز سے ہی تتمہ بالخیر خطرہ میں نظر آیا. البتہ ون اور ٹو ڈاون پر محترمہ حبیبہ طلعت اور گجرانوالہ سے تشریف لائے سلیم مرزا صاحب نے خوب سنبھالا دیا. بالخصوص سلیم مرزا صاجب نے چست جملوں سے حاضرین کو خوب ہنسایا. مڈل آڈر نے ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کیا جس میں نعیم الدین خالد صاحب ، آصف اکبر صاحب معروف مزاجیہ شاعر محترم سرفراز شاہد صاحب نے سلیقہ سے لکھی لطیف نثر پیش کی.
ان سے پہلے اصغرمال کالج سے ایک باقایدہ مزاحیہ نثر نگار ڈاکٹر صاحب جن کا نام بھول رہا ہوں نے آنٹیاں کے عنوان سے مضمون پیش کیا جو اچھا تھا پر طوالت کے باعث کٹ کرنے سے کچھ بے اثر ہوا.
محترم سرفراز شاہد صاحب نے مزاحیہ شاعری کو نثر کے ورق میں لپیٹ کر پیش کیا. آواخر کی طرف عاطف مرزا کی مخصوص جگالی نے لطف دیا. سعید سادھو صاحب نے اپنا رنگ جمایا.
اس سارے عمل میں مجھے برادران رحمان حفیظ, حفیظ اللہ بادل اور ظفر عمران بمعہ ایک عدد معصوم پسر بنام عیسی کے ساتھ ساتھ اپنے علاوہ ایک اور پرفیشنل سامع گیلانی صاحب اور محترمین ڈاکٹر عابد سیال, مجبوب ظفر اور بالخصوص جناب حمید شاہد صاحب پر رہ رہ کر ترس آتا رہا جو شاید اس سب کی تیاری کر کے نہیں آئے تھے.
سننا واقعی ہم ایسے سامعین ہی کا کام ہے-
حمید شاہد صاحب کے چہرہ پر عیاں تھکاوٹ کو محسوس کرتے ہوئے ڈاکٹر مظہر رضوی صاحب اور میں نے ترس کھا کر سنانے سے گریز کیا. ڈاکٹر مظہر صاحب نے کس کی قربانی دی نہیں معلوم پر میں نے بطور خاص اس پروگرام کے لیے لکھا رحمان حفیظ صاحب کا مختصر خاکچہ از خود نوٹس کے تحت حمید شاہد صاحب کو دور سے دکھا کر حذف کر دیا اور جوابا قدرت نے نماز مغرب کے بدلے محترم حمید شاہد صاحب کے شگفتہ مضمون سے محروم رکھا.
غالبآ یہ وہ وقت تھا جب ڈاکٹر ناہید، شگفتہ نثرانے میں حسب مشاعرہ ڈیزھ گھنٹہ تاخیر سے پہنچیں اور یقینأ حمید شاہد صاحب کے مضمون سے مستفید ہوئی ہونگی. مجھے بوجہ مجبوری جلد رخصت ہونا پڑا البتہ میں نکلتا تھا کہ برادرم السلام الدین اسلام اکادمی میں دخیل ہو رہے تھے.
اللہ جھوٹ نہ بلوائے تو یہ دوسرا نومولد مناثرہ ہیوی ویٹس کے بوجھ تلے کچھ دب سا گیا. اس میں یقینأ منتظمین کے لئے نشانیاں ہیں اگر وہ دیکھیں تو.
جناب آصف اکبر اپنا مضمون سناتےہوئے -
جناب نعیم الدین خالد اپنا مضمون ، رنگروٹ سے آفیسر تک سناتے ہوئے !
جناب ڈاکٹر عزیز فیصل اپنا مضمون سناتے ہوئے !
جناب ارشد محمود صاحب اپنا مضمون سناتے ہوئے ۔
محترمہ ڈاکٹر فاخرہ نورین نے اپنا مضمون سنایا۔
محترمہ حبیبہ طلعت نے اپنا مضمون سنایا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں