کسی
بھی جان دار میں بیماریوں کے داخلے کے راستے ، آنکھ، کان ، ناک ، منہ ،جلد اورجنسی عضلات ہیں اور یوں ہم اِن بیماریوں کو آسانی سے کیٹیگرائزڈ کر سکتے ہیں ۔
آزاد ماحول میں پلنے والے خرگوش کیا اِن بیماریوں سے آزادہیں ؟
ہم کچھ نہیں کہ سکتے کیوں کہ جنگل میں ہم نے اُنہیں دیکھا نہیں۔لیکن گھروں میں پلنے والے خرگوش بیماریوں سے بچ نہیں سکتے ۔ آپ خواہ کتنی بھی احتیاط کریں ۔ بیماری اُن پر لازمی حملہ کرے گی ۔ ہاں اُن سے کی قبل از بیماری دیکھ بھال سے اُن کو بچایا جاسکتا ہے ۔
خرگوش کی دیگر بیماریاں جو موت کا سبب بنت ہیں ۔
۔1۔ناک کی بیماری ۔ ناک کے ذریعے پھیپڑوں میں پہنچنے والی یہ بیماری خرگوش کے لیے بھی اُتنی ہی موذی ہے جتنی انسانوں کے لئے ، شائد آپ نے برڈ فلو کا نام سنا ہوگا ، یہ پرندوں کو سردیوں میں ہوتا ہے ۔ لیکن حیرت کی بات کہ منفی درجہ حرارت پر سردی برداشت کرنے والے خرگوشوں کو گرمیوں میں ہوتا ہے ۔جس میں، سب سے پہلے اُنہیں چھینکیں آتی ہیں ، اُن کی ناک بہتی ہے اور پھر آنکھوں سے پانی بہنے لگتا ہے ۔جو بڑھ کر برون کائیٹس یعنی پھیپھڑوں کی بیماری میں تبدیل ہو جاتا ہے ۔ اِس کی سب سے پہلی احتیاط کی خرگوشوں کو ڈسٹی خوراک کبھی نہ دیں۔ کیوں کہ خرگوش ہمیشہ خوراک سونگھ کر کھاتا ہے ، جس سے اُس کے سانس کے ساتھ خوراک کا آٹا جاکر چھینکیں پیدا کرتا ہے ۔نزلے کی صورت میں انہیں اینٹی بائیوٹک کا کورس کروائیں ۔جو پینے والی دوائی کی صورت میں بھی ہوتا ہے اور انجیکشن کی شکل میں بھی ۔
۔2۔آنکھوں کی بیماری ۔ خرگوش کی یہ بیماری، آنکھوں میں چپچپاہٹ سے شروع ہوتی ہے ۔آپ خرگوش کی آنکھوں کو صاف پانی یا عرق گلاب سے دھوئیں ۔ آنکھوں کی میڈیکل سٹور سے ملنے والی دوائی یا آئینٹ منٹ استعمال کیا جا سکتا ہے ۔
۔3۔کان کی بیماری ۔ خرگوش کے کانوں میں جویں (مائٹس) پڑ جاتی ہیں اور کان اُن کے گند سے بھر جاتے ہیں۔ لہسن کا سرسوں یا کھانے کے تیل میں تڑکا لگا کر ٹھنڈا ہونے پر ڈالیں یا ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کسی بھی میڈیکل سٹور سے مل جاتا ہے ، یہ بیرونی جلد پر ، لگنے والے زخموں پر لگانے والا ، سستا اینٹی بائیوٹک ہے۔ اُس سے کان بھر دیں۔ خیال رہے کہ یہ خرگوش کی آنکھ یا منہ کے ذریعے پیٹ میں نہ جائے ۔ انسان ایک لٹر پانی میں، چائے کا چوتھائی چمچ ڈال کر اِس سے کلّی کر سکتا ہے اور پھر صاف پانی سے منہ صاف کر لے ۔
۔4۔جلد کی بیماری ۔ خرگوش کے پنجوں میں جویں (فلیز) چھپ کراُسے کاٹتی ہیں۔ جس کی وجہ سے زخم پیدا ہوجاتے ہیں ، اِن کی گند کھال میں فنگس کا سبب بنتی ہے ۔جس کے لئے اینٹی بائیوٹک انجیکشن آئیور میکٹن لگایا جاتا ہے ۔ یہ انجیکشن جانوروں کی دوائیوں کی دکان پر دستیاب ہوتا ہے ۔
۔5۔ہیٹ سٹروک ۔ خرگوش کو گرمیوں کی نسبت سردیاں بہت پسند ہیں ۔ منفی 10 ڈگری سنٹی گریڈ تک اِس میں سردی برداشت کرنے کی صلاحیت، احسن الخالقین نے اِس میں رکھی ہے ۔
گرمیاں اگر اس کے لئے ناقابلِ برداشت ہو جائیں تو ھارٹ اٹیک ، یونی کاڑڈئیک اریسٹ ہو جاتا ہے ۔اگر آپ اپنے خرگوش کو لمبی تان کر لیٹا ہوئے دیکھیں تو یہ نہ کہیں نیک دل تھا سوتے،میں احسن الخالقین نے اپنے پاس بلا لیا ۔ 30 ڈگری سنٹی گریڈ سے اوپر ہو جائے تو اُس کے لئے پنکھے کا انتظام کریں ، زمین پر پانی کا چھڑکاؤ کریں ۔
۔6۔پیٹ کی بیماری ۔ خرگوش جاگتی حالت میں دن میں کم از کم 30 بار اپنی خوراک کھاتا ہے ، اگر تو یہ سبزہ یا بھوسہ ہے تو کھانے دیں دیں ۔ لیکن اگر آپ کا بنایا ہوا داناہے تو روک دیں ۔ کیوں کہ وہ کھا کھا کر مر جائے گا ۔وہ کیسے ؟ کہ اُس کو اپھارہ ہو جائے گا ، دست لگ جائیں گے اور یا قبض ہو جائے گا ۔لہذاپیلٹ/ دلیہ /وڈلز/ کیک ، اُسے ، حصہ بقدر جُثہ دیں ۔چنانچہ 25 گرام پیلٹ ایک کلوگرام وزن کے خرگوش کو سبز چارے کے علاوہ دے سکتے ہیں ۔خیال رہے کہ سبز چارے سے پیٹ کے کیڑے ، خرگوش کے جسم میں داخل ہو سکتے ہیں ۔ جن میں پن وورم، معدے وورم اور ٹیپ وورم ۔ راونڈ ورم اور جگر کے کیڑے شامل ہیں۔ ،
۔7۔نان کینسر غدود۔خرگوش کے جسم میں گلٹیاں بن جاتی ہیں ۔جو کھال پر غدود کی صورت میں نمودار ہوجاتے ہیں ۔ بوڑھے کے پاس ایک سال سے پلنے والے مقامی خرگوش میں کوئی چھ ماہ پہلے بوڑھے نے دیکھے۔ پہلے بوڑھے سے سمجھا شاید اِس معصوم کو کینسر ہو گیا ہے۔ لہذا ذبح کر دیا جائے ۔ ملازم نے روکا کہ رہنے دو یہ گومڑ ہوتے ہیں ۔کوئی چار مہینے تک وہ بے چارہ اُن غدود کے ساتھ پھرتا رہا ۔ پھر بوڑھے نے 1 سی سی آئیور میکٹن کا انجیکشن لگایا۔ دو مہینے کے اندر اُس کے غدود ختم ہوگئے ۔
۔8۔کینسر۔خرگوش کو کینسر کی بیماری بڑھتی عمر کے ساتھ لگتی ہے لیکن کئی کیسوں میں کم عمر کے خرگوشوں میں کینسر بھی پایا گیا ہے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭