ملی جی ۔ میرے خیال کے مطابق۔ آپ لوگ ریبٹ انڈسٹری کی جونکیں ہو ، جو مفت میں خون چوسنا چاھتی ہو ۔ میں نے بطور ریبٹ انڈسٹری میں نوارد ہوں اور پوری تحقیق کی ہے ، آپ کے وٹس ایپ گروپ میں گروپ ایڈمن اور سب کے بیانات سنے اور واویلا پڑھا ۔ جو سرا سر ۔ غیر اخلاقی ہے ۔
میری تفیش سے بننے والے فہم کے مطابق ۔ آپ لوگ، لاکھوں روپے کمانے کے لئے اندھا دھند ،اُس سمت دوڑ پڑے جس کا آپ کو کوئی تجربہ نہیں تھا ۔
۔ 1- آپ لوگوں نے جمشیدخان سے ایگریمنٹ کیا وہ ، پیسے دے اور خرگوش
جوڑا(جوڑوں) پوری تسلی سے اور دیکھ بھال کر، خرید کے اصولوں پر تھا۔
۔
2- جو خرگوش جوڑا(جوڑوں) آپ نے اُس سے لیا اُس کے اپنے گھر /فارم میں اُس
کی دیکھ بھال کی مکمل ذمہ داری آپ لوگوں کی تھی ۔(بیماری اور دواؤں کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ، ریبٹ فارم کے مالک کی یا اُس کےخرگوش کے معالج کی ذمہ داری ہوتی ہے )
۔ 3- آپ نے جمشید خان کی کمپنی سے کئے گئے ایگریمنٹ کے مطابق ، اُُپ کو اُس کی شرائط پر اسی سے خریدے گئے خرگوش جوڑے کے بچے پلان کے مطابق ، اُسی کو واپس بیچنا (بائے بیک) تھے۔
۔ 3-1:- خرگوش جوڑا واپس بیچے جانے والا (بائے بیک ) جوڑا اُس کے میعار کے مطابق 3500 گرام، وزن کا ہونا چاھئیے تھا۔
۔ 3-2:- خرگوش مادہ،وزن 3500 گرام پر واپس (بائی بیک) بیچنا تھی۔
۔ 3-3:-اُپ کو اُس کی شرائط پر خرگوش، وزن 3500 گرام پر واپس (بائی بیک) بیچنا تھا ۔
۔ 4- آپ نے جمشید خان کی کمپنی سے کئے گئے، ایگریمنٹ کے مطابق ، اپنے ایگریمنٹ کو جاری رکھنے کے لئے ، مقررہ مدت میں کم از کم ایک خرگوش ( نر یا مادہ) ، اُسے بیچنا (بائے بیک ) تھا۔
۔ 5- آپ نے جمشید خان کی کمپنی سے کئے گئے ایگریمنٹ کے مطابق ، کمپنی کو یہ اختیار دیا تھا کہ ، وہ ملکی حالات خرگوش کے بائے بیک کے قانون (قیمتوں کا دوباہ تعیّن) میں تبدیلی کر سکتی ہے ۔
مجھے امید ہے کوئی بھی ذی شعور ، جمشید خان کی کمپنی کے قوانین کو سول عدالت ، سوشل میڈیا پر غلط ثابت نہیں کر سکتا ۔ یہی وجہ ہے کہ میری درست تحقیق کے جواب میں گروپ ایڈمنز ، جو ریبٹ انڈسٹری کو اپنے بغض ، حسد اور احمقانہ پن کی وجہ سے تباہ کرنے پر کمر بند ہیں ، وہ اپنے فہم کی غلطی پر ضرورشرمندہ ہوں گے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
میں بطور ملازم برفی ریبٹری ( میجر (ر) محمد نعیم الدین )نے جمشید خان کو اُس کے حکمیہ ایگریمنٹ یا
کمپنی پروفائل کی غلطیوں کی نشاندھی کروا دی ہے ، جو یہ ہے :۔
۔1- اُس کی کمپنی ایشیاء کی واحد ریبٹ کمپنی نہیں ۔ ایشیا میں بڑے بڑے ممالک آتے ہیں لہذا یہ جملہ ، غلط بیان ہے ۔
۔ 2- اُس کی کمپنی گورنمنٹ آف پاکستان کے پاس رجسٹر نہیں ۔ کیوں کہ یہ سول پروپرائیٹر شپ ہے اور اِس کی مثال بالکل ایسی ہے کہ ، راولپنڈی میں ، کسی بھی " کمرشل " جگہ پر کھولی گئی دکان۔
۔ 3- بنک کے ذریعے رقم کے لین دین سے کوئی بھی دکان گورنمنٹ آف پاکستان سے منظور شدہ نہیں ہوتی بلکہ لوکل گورنمنٹ کے قانون کے تحت دکان کے سامنے بورڈ لگا کر اُس کا ٹیکس ادا کرنے سے لوکل گورنمنٹ میں ہوتی ہے ، جیسے ماضی میں ، ٹھیلا فروشوں کو لوکل گورنمنٹ سے ٹھیلی کو رجسٹر کروا کر ٹھیلا نمبر پلیٹ لینا لازمی تھی ۔
۔ 4-جمشید خان اور دیگر ریبٹ انڈسٹری کے پروپرائیٹر کا ایگریمنٹ ناقص ہے ، کیوں کہ اُس پر کمپنی کا گواہ اور خریدار اور اُس کے گواہ چار افراد کے دستخط نہیں ۔ چناچہ سٹامپ پیپر پر کئے جانے والے ایگریمنٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
۔ 5- ریبٹ انڈسٹری کے پروپرائیٹرز کو چاھئیے کہ وہ اپنے ایگریمنٹ کو قانونی شکل دینے کے لئے : ۔
۔5-1: اپنے لیٹر پیڈ پر مکمل معاہدہ لکھے ۔ اور دو اوریجنل کاپیاں بنوائے ۔
۔ 5-2: دونوں اوریجنل کاپیوں پر بیچنے والے ۔ خریدنے والے اور اُن کے گواہوں کے دستخط ہوں ۔
۔ 5-3: خریدنے والا ، اپنی اوریجنل کاپی پر رسیدی ٹکٹ لگائے اور بیچنے والا اپنی کاپی پر اور دونوں ایک ایک اوریجنل کاپی اپنے پاس رکھیں ۔ گو اِس سے کئی عدالتی لوگوں کا روزگار ( فاضل رقم) کم ہوجائے گا ۔
۔ 6-جمشید خان اور دیگر ریبٹ انڈسٹری کے پروپرائیٹر کو یہ کام لازمی کرنا چاھئییں :۔
۔ 6-1: انگورا صرف سرد علاقوں میں پالا جاسکتا ہے اور یا ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں ، (احسن الخالقین کو گرم علاقوں سے دشمنی نہیں جہاں کم بالوں والے مقامی خرگوش اُس نے تخلیق کئے ہیں ) ۔
۔6-2: خرگوشوں کا وزن گرمیوں میں کم اور سردیوںمیں زیادہ ہوتا ہے ۔
۔ 6-3: خرگوشوں کا وزن اگر بائی بیک کے وقت مقررہ وزن سے کم ہو تو ایک اضافی نر بائی بیک میں دیا جائے گا ۔ جو چارٹ میں نے جمشید خان کو بھیجا ۔لیکن وہ اُس سےمتفق نہیں کیوں کہ اُس کے مطابق:۔
۔ 6۔3۔1۔جو خرگوش وہ دے رہا ہے اُن کا وزن 3500 گرام ہے ۔
۔ 6۔3۔2۔ لہذا جو خرگوش وہ بائی بیک میں خریدے گا ۔ اُن کا وزن 3499 گرام نہیں ہونا چاھئیے ۔
۔
6۔3۔3۔پلان کے مطابق بائے بیک کروانے والے ، اُن کا وزن اپنے پاس کروا کر اپنی مکمل تسلی کے بعد ۔ خرگوش بائی بیک میں لا کر دے ۔جس کا وزن اُس کے فارم میں3500 گرام یا اُس سے 100 گرام اوپر ہو ورنہ ، وزن بڑھا کر اگلی تاریخ پر تمام ریبٹس لائے ۔
۔ 6-4:جمشید خان کے پلان کو جو میں سمجھا ہوں۔وہ اِس طرح ہے :۔
۔ 6-5:جمشید خان کے مطابق ، 3499 گرام سے کم وزن کے خرگوش میٹ کیٹیگری میں وہ خریدے گا اور خرگوش جوڑوں میں بائے بیک میں یہ اُسے لازمی دینا ہوں گے جیسے پلان 1/2 میں اگر ایک فارمر 1 نر اور دو فی میل بائے بیک کے لئے لایا اور تینوں کا وزن 3500 گرام فی ریبٹ ہوا تو جمشید خان ۔ ایگریمنٹ کے مطابق ۔13000 روپے میں تینوں خرگوش واپس لے گا ۔
۔ 6-6: لیکن اگر اں، تینوں میں سے کسی ایک بھی خرگوش کا وزن ، تولتے وقت جمشید خان کے پاس 3499 گرام نکلا تو وہ تینوں ، خرگوشوں کے میٹ کے حساب سےجمشید خان ۔ ایگریمنٹ کے مطابق ۔1050 روپے میں تینوں خرگوش واپس لے گا ۔
اہم نکتہ: ۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا جمشید خان ۔ اپنے ایگریمنٹ کو تبدیل کر سکتا ہے ؟
جی کیوں نہیں ۔
اگر جمشید خان نے مارکیٹ گرنے کی وجہ سے ، اپنے خرگوش نئے خریدار کو 1/2 پلان میں ایک لاکھ 40 ہزار روپے کے بجائے ، ایک لاکھ 10 ہزار روپوں میں بیچے ہوں تو وہ یقیناً اُسی تناسب سے ۔ بائے بیک کی قیمت کم کرگا اور اب وہ 13ہزار کے بجائے10 ہزار 2 سو 14 روپے دے گا ۔
شکریہ٭