Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 12 مارچ، 2023

توشہ خانہ، سرکاری خزانہ اور بندر بانٹ


 ۔٭وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن کی سرکاری ویب سائٹ پرپاکستان میں پہلی بار توشہ خانہ کا ریکارڈ 2002 تا 2023 اپلوڈ کردیا۔

 تحائف وصول کرنے والوں میں سابق صدور، سابق وزراء اعظم، وفاقی وزراء اور سرکاری افسران کے نام شامل ہیں۔

وزرائے اعظم کے علاوہ وفاقی وزرا، اعلی حکام اور سرکاری ملازمین کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ بھی پبلک کیا گیا ہے۔ کم مالیت کے بیشترتحائف وصول کنندگان نے قانون کے مطابق بغیر ادائیگی کے ہی رکھ  لیے ۔ کیونکہ 2022ء میں دس ہزار روپے سے کم مالیت کے تحائف بغیر ادائیگی کے رکھنے کا قانون تھا۔

علاوہ ازیں دس ہزار سے چارلاکھ روپے تک کے تحائف پندرہ فیصد رقم کی ادائیگی کے ساتھ رکھنے کی اجازت تھی ۔ جبکہ چارلاکھ سے زائد مالیت کے تحائف صرف صدر یا حکومتی سربراہان کو رکھنے کیا اجازت تھی۔

٭٭٭٭٭٭

جنرل (ر) پرویز مشرف

ریکارڈ کے مطابق۔  جنرل (ر) پرویزمشرف کی اہلیہ کو2003 میں ملنے والے ایک جیولری بکس کی قیمت 2634387 روپے لگائی گئی۔

  جنرل پرویز مشرف کو  2004 میں ملنے والے تحائف کی مالیت 65 لاکھ روپے سے زائد ظاہر کی گئی، دوہزارپانچ میں جنرل پرویز مشرف کو ملنے والی گھڑی کی قیمت پانچ لاکھ روپے بتائی گئی۔ سابق صدر پرویز مشرف کو مختلف اوقات میں درجنوں قیمتی گھڑیاں اورجیولری بکس ملے جو انہوں نے قانون کے مطابق رقم ادا کر کے رکھ لیے تھے۔

سابق صدر کی اہلیہ بیگم صہبا مشروف کو 6 اپریل 2006ء کو ساڑھے سولہ لاکھ روپے کے تحائف ملے۔1 اگست 2007 کو بیگم صہبا مشرف کو ملنےو الے تحائف کی مالیت 34 لاکھ روپے سے زائد ہے۔ 3 اپریل 2007 کوبیگم صہبا مشرف کو ملنے والے تحائف کی قیمت ایک کروڑ 48 روپے لگائی گئی جبکہ 31 جنوری 2007 کوجنرل پرویز مشرف کو چودہ لاکھ روپے کے تحائف ملے۔

شوکت عزیز

سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کو 2005 میں ساڑھے آٹھ لاکھ روپے کی ایک گھڑی ملی جو تین لاکھ پچپن ہزارمیں نیلام ہوئی جبکہ انہوں نے سیکڑوں تحائف دس ہزار سے کم مالیت ظاہر کر کے بغیر ادائیگی رکھ لیے تھے۔

شوکت عزیز کو 27 ستمبر 2007 کو ملنے والی گھڑی کی قیمت ساڑھے تیرہ لاکھ روپے لگائی گئی،20 دسمبر 2006 کو شوکت عزیز کو37 لاکھ 64 ہزار روپے کے تحائف ملے ۔ جو رکھ لئے گئے جبکہ 2006ء میں انہوں نے ملنے والے کئی تحائف توشہ خانہ میں دے دیے۔ اس کے علاوہ شوکت عزیز کو 2 جون 2006ء کو ساڑھے تیرہ لاکھ روپے مالیت کی گھڑی بھی ملی جبکہ 7 جنوری 2006ء کو سابق وزیراعظم شوکت عزیز کو18 لاکھ روپے کے تحائف بھی ملے۔ 24 فروری 2010 کو شوکت ترین نے بارہ لاکھ روپے کی گھڑی توشہ خانہ میں جمع کرائی۔

ظفر اللہ خان جمالی

سابق وزیر اعظم میر ظفراللہ خان جمالی نے تحفہ میں ملنے والا خانہ کعبہ کا ماڈل وزیراعظم ہاؤس میں نصب کروایا۔

آصف علی زرداری

ریکارڈ کے مطابق 2 دسمبر 2008 کو سابق صدرآصف علی زرداری نے پانچ لاکھ مالیت کی گھڑی ادائیگی کرکے خود رکھ لی جبکہ 26 جنوری2009 کو سابق صدرآصف علی زرداری کو دو بی ایم ڈبلیو گاڑیاں ملیں جن کی مالیت پانچ کروڑ 78 اور دو کروڑ 73 لاکھ تھی جبکہ ایک ٹویٹا لیکسز بھی ملی جس کی مالیت 5 کروڑ روپے تھی۔

آصف زرداری نے تینوں گاڑیاں دو کروڑ دو لاکھ روپے سے زائد ادا کر کے خود رکھ لیں۔ 28 اکتوبر2011 کو آصف زرداری نے سولہ لاکھ پندرہ ہزار کے تحائف رکھ لیے جبکہ 11 مارچ دوہزار گیارہ کو آصف زرداری کوملنے والے تحائف کی مالیت دس لاکھ روپے سے زائد لگائی گئی، 13 جون دوہزار گیارہ کو سولہ لاکھ مالیتی تحائف ادائیگی کر کے رکھ لئے۔ اس کے علاوہ15اگست 2011 کو آصف زرداری نے 847,000 روپے کے تحائف خود رکھ لیے۔

یوسف رضا گیلانی

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو ۔ 23 دسمبر2009 کو خانہ کعبہ کے دروازے کا ماڈل تحفے میں ملا جو انہوں نے چھ ہزار روپے ادا کر کے رکھ لیا جبکہ  انہوں نے 21 لاکھ روپے ادائیگی کر کے جیولری باکس رکھ لیا۔

یوسف رضاگیلانی کے بھائی، بھابھی، بیٹے، بیٹی،بھانجے،مہمانوں اور ڈاکٹرنے بھی تحفہ میں ملنے والی گھڑیاں رکھ لیں۔ 17 اکتوبر2011 کو یوسف رضاگیلانی نے انیس لاکھ روپے کے تحائف خود رکھ لئے۔

نواز شریف

میاں نوازشریف کو ملنے والی مرسیڈیز کار کی کل مالیت 4,255,919 روپے لگائی گئی تھی، 20 اپریل 2008 کو سابق وزیراعظم نوازشریف نے تحفہ میں ملنے والی مرسیڈیزکار 636,888 روپے ادا کر کے رکھ لی۔

شہباز شریف

وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے شہباز شریف کو پندرہ جولائی 2009ء میں جتنے بھی تحائف ملے وہ انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کروادیے۔ 10 جون 2010 کو سابق وزیراعلیٰ شہبازشریف نے چالیس ہزار کی پینٹنگز توشہ خانہ میں جمع کروائیں۔

شاہد خاقان عباسی

ریکارڈ کے مطابق سال 2018 میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 2 کروڑپچاس لاکھ مالیت کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی جبکہ اپریل 2018 میں شاہد خاقان عباسی کے بیٹے عبداللہ عباسی کو 55لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی۔ اسی طرح شاہد خاقان کے ایک اور بیٹے نادر عباسی کو 1 کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی جو انہوں نے 33 لاکھ 95 ہزار روپے جمع کروا کے اپنے پاس رکھ لی۔


عمران خان

سابق وزیر اعظم عمران خان کو سال 2018 میں قیمتی تحائف موصول ہوئے۔ توشہ خانہ ریکارڈ کے مطابق ستمبر 2018 میں عمران خان کو 10 کروڑ 9 لاکھ روپے کے قیمتی تحائف موصول ہوئے، جن میں 8 کروڑپچاس لاکھ کی ڈائمنڈ گولڈ گھڑی تھی جو 18 قیراط سونے کی بنی تھی۔38 لاکھ کی دوسری گھڑی ۔ کف لنکس56 لاکھ 70 ہزار روپے ۔ قلم 15 لاکھ روپے ۔ 87 لاکھ 50 ہزارروپے کی انگوٹھی ۔  

عمران خان نے ان تحائف کے 2 کروڑ 1 لاکھ 78 ہزار روپے توشہ خانہ میں جمع کرواکرتحائف رکھ لئے تھے۔  

 

صدر عارف علوی

صدر مملکت عارف علوی کو دسمبر 2018 میں  1 کروڑ 75 لاکھ روپے کی گھڑی ، قرآن پاک اور دیگر تحائف ملے ، جس میں سے انہوں نے قرآن مجید اپنے پاس رکھا اور دیگر تحائف توشہ خانہ میں جمع کرادیے۔ اسی طرح دسمبر 2018 میں خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کو بھی 8 لاکھ روپے مالیت کا ہار اور 51 لاکھ روپے مالیت کا بریسلٹ ملا جو انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کروادیا۔

جنوری دو ہزار نو کو صدر عارف علوی کو قیمتی کلاشنکوف اے کے 47 تحفے میں ملی جس کی مالیت 6 لاکھ روپے تھی، صدر مملکت نے قانون کے مطابق رقم ادا کر کے اے کے فور سیون اپنے پاس رکھ لی۔

وزرات، افسران، عسکری حکام و دیگر

وزارت خارجہ کے چیف پروٹوکول آفیسر مراد جنجوعہ کو 29 جنوری 2019 کو بیس لاکھ روپے مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی، جو انہوں نے رقم ادائیگی کے بعد رکھ لی۔

ستمبر 2018 میں سابق وزیراعظم کے چیف سیکیورٹی آفیسر رانا شعیب کو 29 لاکھ روپے کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 27 ستمبر 2018  کو 73 لاکھ روپے مالیت کے تحائف موصول ہوئے جو انہوں نے توشہ خانہ میں رکھوا دیے تھے جبکہ 9 فروری 2011ء میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دو تحائف ادائیگی کر کے رکھ لئے تھے۔

اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام کو 2005ء میں  گھڑی ملی جس کی قیمت ساڑھے پانچ لاکھ روپے ظاہر کی گئی تھی۔

ریکارڈ کے مطابق 2018 میں وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد کو 19 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی۔اور وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈئیر وسیم کو 2018 میں  کوبیس لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی، جو انہوں نے توشہ خانہ میں 3 لاکھ 74 ہزار روپے جمع کروا کے اپنے پاس رکھ لی۔

 

جہانگیر ترین نے 16 اگست2006  کو جہانگیر ترین نے ملنے والا تحفہ توشہ خانہ میں جمع کروائے۔

جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کو 7 اگست 2006ء کو تحائف ملے جو انہوں نے دس ہزار روپے ادا کر کے رکھ لیے ۔

سابق وزیرخزانہ عمر ایوب نے مئی دوہزارچھ میں  ساڑھے چار لاکھ روپے کی گھڑی توشہ خانہ میں دی۔  

سابق سیکرٹری خزانہ سلمان صدیق کو انتیس فروری دوہزار دس میں سات لاکھ کی گھڑی  ملی جو انہوں نے توشہ خانہ میں دے دی۔

صحافی رئوف کلاسرا نے 28 دسمبر2010 کو ایک لاکھ بیس ہزار کی گھڑی توشہ خانہ میں جمع کروائی۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے  5 ستمبر2011ء کو  بیس ہزار کا کارپٹ توشہ خانہ میں جمع کروایا۔

چودہری پرویز الہی نے ، 22 دسمبر2011 کو  چار لاکھ سے زائد کے تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے۔

٭٭٭٭٭٭

نوٹ: تمام معلومات ، پاکستان کے اخباروں کی زینت بن چکی ہے ۔(مہاجرزادہ)

مکمل فہرست   ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے 

توشہ خانہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔