Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 30 جون، 2023

قربانی کا گوشت

  ہر سال کروڑوں حلال جانوروں کی قربانی کے باوجود ان کی نسل میں کمی کے بجائے متواتر اضافہ ہو رہا ہے۔

اس حکم ربی کے بےشمار فوائد میں سے ایک فائدہ،  امیروں کی طرف سے غریبوں کو کم از کم ہر سال گوشت جیسی قیمتی نعمت سے وافر مقدار میں شکم سیری کا موقع نصیب ہوتا ہے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 ساتھ والوں کا بکرا کافی موٹا تازہ ہے
ہاں تو۔ ۔۔۔
ارے پاگل اس میں سے بہت سارا گوشت نکلے گا
پھر وہ ہمارے گھر بھی زیادہ گوشت بھیجیں گے
اماں سے کہوں گا مجھے بوٹیاں تل کر دے
اور مجھے شامی  کباب بنا کر
اور ابا کے لیے گول بوٹیوں والا پلاو بھی۔۔۔
‏اس مہنگائی سے پہلے کتنے مزے تھے
ہفتے میں ایک بار گوشت  پکتا تھا
مگر اب تو صرف چٹنی اچار اور آلو سے ہی روٹی کھائی جاتی ہے
تم فکر مت کرو ادھے محلے میں قربانی ہے
عید کے دن ہمارے گھر میں گوشت ہی گوشت ھو گا
کل مولوی صاحب بیان میں کہہ رہے تھے کے  قربانی کے گوشت  پر سب سے زیادہ غریب رشتہ داروں اور پڑوسیوں کا حق ہوتا ہے....
عید میں دو دن باقی تھے
منا اور گڈی اٹھتے بیٹھے بوٹیوں کی باتیں کرتے
 گوشت کھائے ہوئے کافی مہینے بھی تو ہو گئے تھے...

اماں گوشت آگیا؟؟؟
نو بجے ہی بچوں کا انتظار عروج پر تھا
بیٹا ابھی تو پڑوسیوں کا بکرا ذبح بھی نہیں ہوا
مگر چوہدری صاحب کے یہاں تو کب کا بیل ذبح ہوگیا
اماں گوشت آ گیا؟؟؟ (گیارہ بجنے والے تھے)
بیٹا گوشت بنانے بانٹنے میں وقت لگتا ہے
یہ لو پیسے تم دونوں چیز کھا لو جب تک آ جائے گا....
اماں یاد ہے نا میرے لیے تلی ہوئی بوٹیاں بنانی ہیں
اور میرے لیے شامی کباب
چل گڈی جب تک قربانیاں دیکھ کر آتے ہیں
ہمیں دیکھ کر انہیں یاد بھی آ جائے گا کے ان کے گھر ابھی تک گوشت نہیں بھیجا....
دوپہر کا ایک بچنے والا تھا
ماں کے ہاتھ اور ہانڈی دونوں خالی تھے
اب تو بچے بھوک سے بےحال ہو رہے تھے
 مگر بکرا عید کے دن گوشت  کے علاوہ  کچھ کھانے کو راضی نہیں تھے....
دروازے پر دستک ہوئی
دونوں بچوں کی آنکھیں چمکنے لگی
گوشت آگیا گوشت آگیا (دبی زبان میں نعرہ لگایا )
باجی شیخ صاحب والوں نے گوشت بھیجا ہے
مگر یہ کیا تھیلی میں دو بوٹیاں ایک چربی کا ٹکڑا اور دو ہڈیاں نظر آ رہی تھیں....
ماں کی آنکھوں میں آنسو آگئے
گڈی اور منا لپک کر ماں کے پاس آیۓ
کوئی بات نہیں اماں آپ شوربے والا سالن بنا لیں
کتنے دن ہوئے وہ بھی نہیں کھایا
میں اور  گڈی  شوربے میں روٹی چور کر کھا لیں گے
آپ یہ دو بوٹیاں ابا کے لیے رکھ لینا
شوربے میں بھی تو گوشت کا ذائقہ آ ہی جائے گا....

لیکن چوہدری  صاحب کا نیا ڈی فریزر قربانی کے گوشت سے بھرا جا چکا تھا ۔
بس دعاکرو کہ لوڈ شیڈنگ نہ ہو ورنہ ۔ ۔ ۔  ۔۔! 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔