Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

منگل، 6 ستمبر، 2016

کافر گری

میں بھی کافر
تُو بھی کافر
پھولوں کی خوشبو بھی کافر
لفظوں کا جادُو بھی کافر
یہ بھی کافر
وہ بھی کافر
فیض بھی اور منٹو بھی کافر
.
نُور جہاں کا گانا کافر
مکڈونلدز کا کھانا کافر
برگر کافر کوک بھی کافر
ہنسنا بدعت جوک بھی کافر
.
طبلہ کافر ڈھول بھی کافر
پیار بھرے دو بول بھی کافر
سُر بھی کافر تال بھی کافر
بھنگڑا، اتن، دھمال بھی کافر
دھادرا،ٹھمری،بھیرویں کافر
کافی اور خیال بھی کافر
.
وارث شاہ کی ہیر بھی کافر
چاہت کی زنجیر بھی کافر
زِندہ مُردہ پیر بھی کافر
نذر نیاز کی کھیر بھی کافر
بیٹے کا بستہ بھی کافر
بیٹی کی گُڑیا بھی کافر
.
ہنسنا رونا کُفر کا سودا
غم کافر خوشیاں بھی کافر
جینز بھی اور گٹار بھی کافر
ٹخنوں سے نیچے باندھو تو
اپنی یہ شلوار بھی کافر
فن بھی اور فنکار بھی کافر
جو میری دھمکی نہ چھاپیں
وہ سارے اخبار بھی کافر
.
یونیورسٹی کے اندر کافر
ڈارون بھائی کا بندر کافر
فرائڈ پڑھانے والے کافر
مارکس کے سب متوالے کافر
میلے ٹھیلے کُفر کا دھندہ
گانے باجے سارے پھندہ
.
مندر میں تو بُت ہوتا ہے
مسجد کا بھی حال بُرا ہے
کُچھ مسجد کے باہر کافر
کُچھ مسجد کے اندر کافر
مُسلم مُلک میں اکثر کافر
.
کافر کافر میں بھی کافر
کافر کافر تُو بھی کافر
جو یہ مانے وہ بھی کافر
جو نہ مانے وہ بھی کافر
( سید احسن عباس رضوی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔