Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 7 اکتوبر، 2016

وصل سے حمل اور وضع ءِ حمل !

 ایک سوال !
عُرس مبارک اور وصال، یہ کیا ھیں؟
یہ بڑی ھی بےھودہ بات ھے لیکن مشرکین کی اصلیت جاننے کے لئے یہ ضروری ھے،
وصل اور ھجر تو آپ جانتے ھی ھیں ، جیسے کوئ لڑکا اور لڑکی عشق کرتے ھیں تو اس لڑکا، لڑکی کی ملاقات وصل کہلاتی ھے، اسی طرح مُرشد جب مر جاتا ھے تو یہ لوگ اسے وصال کہتے ھیں، یعنی اللہ سے وصل ھو گیا، اور یہ شادی، عُرس یا شبِ عروسی وہ سہاگ رات ھے جو مُرشد اللہ کے ساتھ مناتا ھے، نعوذباللہ
اسی شب عروسی یا سہاگ رات میں مرزا قادیانی اللہ سے وصل کے دوران حاملہ ھو گیا۔ اس حمل سے جو بچہ پیدا ھوا وہ قادیانیوں کا مسیح موعود ھے۔
 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اردو ادب نے ، وصل ، وصال ، وصیلہ کے روحانی مفہوم کا نہ صرف بیڑا غرق کیا ، بلکہ دس قدم آگے بڑھ کر اُس جنسی ملاپ میں گھسیٹ کر " حاملہ" کر دیا ۔

اور اب شیشے میں بال تلاش کرنے والے ۔ مقدّس جنسی عمل ، جس کے وجہ سے وہ پردہءِ ظہور میں آئے ۔
شیطان کی محبت میں ، بلکہ اپنے نفس کی محبت میں ، منبرِ رسول پر مسندِ خشب سجا کر ، وصل کو غلاظت سے بھر کر اسے انسانی " ذاتی فعل " قرار دیا ۔

اگر میں کہوں ۔
کہ ہر اچھا انسان دوسرے اچھے انسان سے ، ذہنی وصال کر کے ، روحانی مسرتوں سے فیض یاب ہو کر ، اخلاق و کردار کا حمل پروان چڑھاتا ہے اور وقت آنے پر اسے دوسرے اچھے انسانوں کی محفل میں وضع ءِ حمل کرتا ہے ۔
وصل ، حمل اور وضع حمل کا یہ سلسلہ ءِ زنجیر صدیوں سے روبہ ءِ عمل ہے ۔ جسے گوشہ نشین " عُرس " کہتے ہیں ۔ 
یہی عمل یعنی جنسی وصل، اُس وقت تک نہیں بنتا جب تک ذہنی اور روحانی وادیوں سے نہ گذرے ، جب ایسا ہوتا ہے تو حمالہ ، حمل سے حاملہ ہوتی ہے اور دونوں دعا کرتے ہیں ۔

هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا فَلَمَّا تَغَشَّاهَا حَمَلَتْ حَمْلاً خَفِيفًا فَمَرَّتْ بِهِ فَلَمَّا أَثْقَلَت دَّعَوَا اللّهَ رَبَّهُمَا لَئِنْ آتَيْتَنَا صَالِحاً لَّنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ [7:189]

روحانی ، جسمانی و ذہنی : صل ، وصل ، وصال ، وصیلہ ،

وَالَّذِينَ يَصِلُونَ مَا أَمَرَ اللّهُ بِهِ : اور جس کا اللہ نے امر کیا ہے وہ لوگ اُس سے " وصل" رہتے ہیں ۔

أَن يُوصَلَ ۔ یہ کہ وہ " وصل " رہیں گے ۔

وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُونَ سُوءَ الْحِسَابِ [13:21]
اور اپنے برے الحساب سے، اپنے رب سے خْشَوْنَ ہیں اور خَافُونَ ہیں ، ۔

روحانی ، جسمانی و ذہنی : حمل ، حامل ، حمال ،

لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ
لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ۗ
رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ


رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا - اے ہمارے ربّ تو ہمیں " حمل " سے بوجھل نہ کر
كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ جیسے تو نے ہم سے قبل لوگوں کو اُن کا " حمل " کیا
رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ ۔ اے ہمارے رب ، اور ہم پر ہماری طاقت کے مطابق ہی " حمل " کرنا

وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۚ
أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ ﴿2/286﴾

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔