Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 14 اکتوبر، 2016

معجزہ ءِ ماہِ نا کامل


رام پیاری نے باتصویر لکھا:
چاند میں یاحسین لکھا ہوا ساری دنیا نے دیکھا مین سٹریم میڈیا پر اسکا چرچا ہوا، لیکن کچھ ایسے ناخلف جن کے رضی اللہ کبھی بھولے سے بھی چاند پر ظاہر نہیں ہوئے یہ کہہ کر اس کا انکار کررہے ہیں کہ امام حسین علیہ سلام اس سے بہت بلند ہیں کہ انکی عظمت چاند سے ظاہر کی جائے، یہ احساس کمتری کے شکار دانشور بلکل اس شخص کی مانند ہیں جو ایسی عورت کو طلاق طلاق طلاق کہہ دے جو کبھی اس کے عقد میں رہی نہ ہو۔ ہم نے کب آپ سے عظمت حسین علیہ سلام جاننے کے لیے رجوع کیا۔؟؟؟؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ایک بادشاہ کا اپنے وزیر کے ساتھ بازار پر سے گزر ہوا
وہاں ایک شخص خچر بیچ رہا تھا کوئی شخص ا سے قابل التفات خیال نہ کرتا اور وہ بیچارہ آوازیں لگا لگا کر تھک گیا
اسکی نظر بادشاہ سلامت پر پڑی تو اچانک دس دینار والے خچر کی قیمت ایک ہزار دینار کرکے مزید زور سے آواز لگانے لگا
اتنی قیمت سن کر لوگ حیران ہوۓ اور اس کے گرد جمع ہونے لگے
بادشاہ کو معاملے کی خبر ہوئی تو وہ بھی تماشایوں میں شامل ہوگیا

بادشاہ نے پوچھا
اس خچر کی قیمت اتنی زیادہ کیوں ہیں ؟
سوداگر نے کہا
جناب عالی جو اس خچر پر سوار ہوتا ہے اسے یہاں سے مکہ مدینہ دیکھائی دیتا ہے
بادشاہ حیران رہ گیا
حکم جاری کیا ٹھیک ہے
اگر یہ بات سچ ہوئی تو ہم تمہیں دوہزار دینار دینگے لیکن اگر یہ بات غلط ہوئی تو تمہارا سر قلم کردیا جائیگا

بادشاہ نے اپنے ایک وزیر کو اشارہ کیا
وہ اچھل کر خچر پر سوار ہوگیا

سوداگر اس وزیر کے قریب ہوا اور کہا
اس خچر پر سے مکہ مدینہ دکھائی دینے کی ایک شرط ہے کہ بندہ نیک طبیعت ہو گناہوں سے دور رہنے والا ہو شرابی کبابی وغیرہ نہ ہو ورنہ سے نظر نہیں آئیگا

وزیر صاحب سامنے دیکھتے رہے اور چند لمحات بعد سبحان الله
الحمد الله کے نعرے لگانا شروع کردیئے کہ واہ واہ کیا ہی کہنے مجھے تو سب کچھ نظر آرہا ہے

بادشاہ کو یقین نہ آیا
اب کی بار وہ خود خچر پر سوار ہو
سوداگر نے بادشاہ کے قریب ہوکر بھی شرط بیان کی
اور پھر بادشاہ سلامت بھی چند لمحوں بعد نعرے لگا رہے تھے

کچھ یہی معاملہ اس سال چاند پر حضرت حسین رض کا نام نظر آنے کا ہے ذاکرین نے شرط عائد کردی ہے کہ صرف انہیں کو نظر آئیگا جو حقیقی غم حسین رکھتے ہیں ورنہ دیکھائی نہیں دیگا اب ہر '' سچا '' غم حسین رض رکھنے والا دعوی کرتا پھر رہا ہے کہ اسے بھی چاند پر حضرت حسین رض کا نام نظر آیا ہے یا نظر آرہا ہے
تو معلوم ہوا کہ یہ ٹھگ سوداگر اس صدی کے نہیں ان کی تاریخ بہت پرانی ہے۔
رہے نام الله کا

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ساری مذہبی تاریخ ، " تپسّوی مہاراج " کے چیلوں کی کارستانی ہے ، 



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔