اکبر بادشاہ کو اپنے نو رتنوں کو تنگ کرنے کa شوق تھا وہ اُن سے مشکل بجھارتیں حل کرواتا، چنانچہ ایک دن اکبر بادشاہ نے بیربل کو کہا کہ اس کی مملکت میں سے پانچ احمق ترین لوگوں کو ایک مہینے میں تلاش کرکے اس کے حضور پیش کیا جائے۔
ایک مہینے کی جدوجہد کے بعد بیربل نے صرف دو احمقوں کو پیش کیا۔
اکبر نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس نے تو پانچ احمقوں کو پیش کرنے کا کہا تھا۔
بیربل نے کہا کہ مہاراج، مجھے ایک ایک کرکے احمقوں کو پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔
بیربل نے پہلا احمق پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑا احمق اسلیے ہےکہ بیل گاڑی میں سوار ہونے کے باوجود اس نے سامان اپنے سر اٹھایا ہوا تھا۔
دوسرے احمق کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص کے گھر کی چھت پر بیج پڑے تهے، ان بیجوں کی وجہ چهت پر گھاس اگ آئی، یہ شخص اپنے بیل کو لکڑی کی سیڑھی سے چھت پر لے جانے کی کوشش کر رہا تھا کہ بیل چھت پر چڑھ کر گھاس چر لے۔
بیربل نے کہا مہاراج، بطور وزیر مجھے اہم امور سلطنت چلانے تهے، مگر میں نے ایک مہینے ضائع کیا اور صرف دو احمق تلاش کئے ، اس لئے تیسرا احمق وہ خود ہے۔
بیربل نے ذرا سا توقف کیا، تو اکبر چلایا کہ چھوتھا احمق کون ہے۔
بیربل نے عرض کیا کہ مہاراج، جان کی امان پاؤں تو عرض کروں۔
اس نے کہا کہ مہاراج، آپ بادشاہ وقت ہیں اور تمام رعایا اور سلطنت کے امور چلانے کے ذمہ دار ہیں۔ مگر قابل ترین اور اہل افراد کو تلاش کرنے کی بجائے آپ نے احمق ترین لوگوں کو تلاش کرنے میں نہ صرف اپنا وقت برباد کیا بلکہ ایک اہم وزیر کا وقت برباد کیا، لہٰذا چوتھے احمق آپ ہیں۔
اور مہاراج، ا قبال بلند ہو !
پانچواں احمق یہ شخص ھے. جو کہ whatsapp سے چمٹا ہوا ہے، یہ داستان پڑھ رہا ہے اور اپنے دفتری فرائض اور خاندانی امور سے لاپرواہی برت رہا ہے اور اپنا قیمتی وقت ضائع ہونے کا احساس تک نہیں کر رہا ہے ۔
پانچواں احمق یہ شخص ھے. جو کہ whatsapp سے چمٹا ہوا ہے، یہ داستان پڑھ رہا ہے اور اپنے دفتری فرائض اور خاندانی امور سے لاپرواہی برت رہا ہے اور اپنا قیمتی وقت ضائع ہونے کا احساس تک نہیں کر رہا ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں