Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 13 اکتوبر، 2016

عاشوراء کا روزہ خود ساختہ ہے ۔

ایک دوست نے فیس بک پر یہ جھوٹی روایت لکھی ۔ پڑھا لکھا ہے ۔ مودودوی ہے ۔ لیکن احمق ہے کیوں ؟
بس آپ سرخ رنگ کے الفاظ اور بریکٹ میں میرے کمنٹس پڑھیں اور بخاری کے سفید جھوٹ پر افسوس کریں ۔

احمد بن حنبل پیدائش 164 ھجری بغداد
بخاری  پیدائش 194 ھجری بغداد 
 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورے کے دن کا روزہ رکھا اور اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم بھی فرمایا ۔

صحیح بخاری کتاب الصوم، باب صیام عاشوراء ، صحیح مسلم کتاب الصیام،باب صوم عاشوراء

فوائد :
عاشوراء، دس محرم کو کہتے ہیں ۔ دوسری احادیث میں ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ آئے تو دیکھا کہ یہودی دس محرم کا روزہ رکھتے ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا، تم اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو؟

انہوں نے کہا،اس دن اللہ تعالٰی نے سیدنا موسٰی علیہ السلام کو فرعون سے نجات عطا فرمائی تھی۔ اس خوشی میں ہم روزہ رکھتے ہیں تو

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ موسٰی (علیہ السلام) کی اس خوشی میں ہم تم سے زیادہ روزہ رکھنے کے حق دار ہیں۔چنانچہ آپ نے بھی دس محرم کا روزہ رکھا۔

(بخاری کو احساس ہو کہ وہ کیا لکھ گیا ہے ۔ تو فوراً لکھا )

پھر آپ نے فرمایا کہ اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو اس کے ساتھ نو محرم کا روزہ (بھی) رکھوں گا ،تاکہ یہود کی مخالفت (بھی) ہوجائے۔
( یہ بھول گیا کہ ،
صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال دو ھجری کو نہیں ہوا )

(حنبلیوں کے امام احمد بن حنبل نے بخاری سے پہلے لکھا لہذا یہ پہلی روایت ہونا چاھئیے ۔ بخاری نے مزید جھوٹ بول کر اسے پھیلایا )
بلکہ ایک اور روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےحکم فرمایاکہ تم عاشورے کا روزہ رکھو اور یہود کی مخالفت بھی کرو اور (اس کے ساتھ ) ایک دن قبل یا بعد کا روزہ بھی رکھو (مسند احمد۔جلد 4 ،ص 21،طبع جدید)

 (ایک اور بے وقوف نے ، مصرعہ لگایا ۔)

اس لیے اب دو روزے رکھنے مسنون ہیں، 9 10۔
(
،بہ تحقیق احمد شاکر مصری ۔ مجمع الزوائد ،ج3 ، ص188)

اور یہ احمق رائے دے رہا ہے !
اگر وصال ہو گیا تو اس کا مطلب ، اللہ 9 محرم کا روزہ نہیں رکھوانا چاھتا ۔
اور اگر وصال نہیں ہوا ، تو جملہ مسلمان 11 سال تک 9 اور 10 محرم کا روزہ رکھتے اور اللہ یہ روزے القرآن میں لکھوا دیتا-

شائد لکھوائے ہوں ، مگر بخاری کے قرآن کو تو بکری کھا گئی تھی ، یعنی سنیوں کی چند آیات اور شیعوں کا پورا ایک سپارہ نہیں بلکہ 10سیپارے ۔ 
 جس کے لئے ، کوفی شیعانِ علی نے بغداد میں بیٹھ کر لوگوں سے پوچھ پوچھ کر روایات ، خود سے گھڑیں اور انہیں ،
صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر دیا !

 
پھر سب سے بڑا ظلم کہ بغداد کے چاروں کونے کے مکتّبوں میں بیٹھے ہوئے ، بخاری سے متفق ہوئے ، کیوں کہ سب اسی کے شاگرد تھے اور بخاری ، شیعہ امام زین العابدین بن حسین کے شاگرد تھے اور رہے زین العابدین (پیدائش 38 ھجری )  ، قتلِ حسین کی وجہ سے وہ مدینہ اور دمشق والوں کے خلاف تھے ۔ 


 ٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔